شمع زندگیمرکزی سلائیڈر

105۔ معذرت

اِيَّاكَ وَمَا يُعْتَذَرُ مِنْهُ۔ (نہج البلاغہ مکتوب ۳۳)
خبردار کوئی ایسا کام نہ کرنا جس پر تمہیں معذرت کی ضرورت پڑے۔

بلند نظر لوگ کسی کام کی انجام دہی سے پہلے اُس کے فوائد و نقصانات کو دقت نظر سے دیکھ لیتے ہیں۔ سوچ بچار کے بعد اُس کام کو انجام دیتے ہیں اور یہ باریک بینی انہیں بہت سی خطاؤں اور غلطیوں سے محفوظ کر لیتی ہے۔ ایسی صورت میں کم ہی ایسے مواقع آتے ہیں جہاں وہ خطا کی راہ پر گامزن ہوں اور انھیں معذرت کرنی پڑے کہ میں نے یہ غلط کیا یا غلط کہا۔

جن غلطیوں پر معذرت کی ضرورت پیش آتی ہے اُن میں یا مکمل سوچ بچار سے کام نہیں لیا گیا ہوتا یا جلد بازی میں انجام دی گئی ہوتی ہیں۔ ناکام لوگوں کی زبانوں سے اکثر معذرت کے الفاظ سنائی دیں گے۔ معذرت کرنا خود ایک ہمت کا کام ہے کہ جب انسان اپنی خطا سے آگاہ ہو تو اُس پر ڈٹ جانے کے بجائے معذرت کر لی جائے مگر جو شخص بار بار غلطیوں کو دُہرا کر معذرت کرتا ہے لوگ اُس کے اگلے عمل پر اعتماد نہیں کرتے کیونکہ ممکن ہے سابقہ کاموں کی طرح یہ بھی غلط ہو اور جلد معذرت کر لی جائے۔ ساتھ ہی معذرت کے بعد اُس شخص کا وہ مقام نہیں رہتا جو معذرت سے پہلے تھا۔

اس لیے امیرالمومنین امام علیہ السلام یہاں متوجہ فرما رہے ہیں کہ کسی کام کو انجام دینے سے پہلے غور و فکر کر لیں اور کوئی ایسا کام نہ کریں کہ جس پر بار بار معذرت کی ضرورت پیش آئے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button