1 |
معرفت باری تعالیٰ، زمین و آسمان اور آدمؑ کی خلقت، احکام و حج |
|
2 |
عرب قبل از بعثت، اہل بیتؑ کی فضیلت اور ایک جماعت کی منقصت |
|
3 |
(خطبہ شقشقیہ) خلفائے ثلاثہ کی حکومت کے بارے میں آپؑ کا نظریہ |
|
4 |
آپکیؑ کی دوررس بصیرت، یقین کامل اور موسیؑ کا خوفزدہ ہونا |
|
5 |
پیغمبرﷺ کے بعد جب ابو سفیان نے آپؑ کی بیعت کرنا چاہی |
|
6 |
طلحہ و زبیر کے تعاقب سےآپؑ کو روکا گیا تو اس موقع پر فرمایا |
|
7 |
منافقین کی حالت |
|
8 |
جب زبیر نے یہ کہا میں نے دل سے بیعت نہ کی تھی تو آپؑ نے فرما |
|
9 |
اصحاب جمل کا بوداپن |
|
10 |
طلحہ و زبیر کے بارے میں |
|
11 |
محمد بن حنفیہ کو آداب حرم کی تعلیم |
|
12 |
عمل کا کردار اور مدار نیت پر ہے۔ |
|
13 |
بصرہ اور اہل بصرہ کی مذمت میں |
|
14 |
اہل بصرہ کی مذمت میں |
|
15 |
عثمان کی دی ہوئی جا گیریں جب پلٹا لیں تو فرمایا |
|
16 |
جب اہل مدینہ نے آپؑ کے ہاتھ پر بیعت کی تو فرمایا |
|
17 |
مسند قضا پر بیٹھنے والے نا اہلوں کی مذمت میں |
|
18 |
علماء کے مختلف الاراء ہونے کی مذمت اور تصویب کی رد |
|
19 |
اشعث بن قیس کی غداری و نفاق کا تذکرہ |
|
20 |
موت کی ہولناکی اور اس سے عبرت اندوزی |
|
21 |
دنیا میں سبکبار رہنے کی تعلیم |
|
22 |
قتل عثمان کا الزام عائد کرنے والوں کے بارے میں |
|
23 |
حسد سے باز رہنے اور عزیزو اقارب سے حسن سلوک کے بارے میں |
|
24 |
جنگ پر آمادہ کرنے کے لیے فرمایا |
|
25 |
بسر کے حملے کے بعد جنگ سے جی چرانے والوں سے فرمایا |
|
26 |
عرب قبل از بعثت اور پیغمبرﷺ کے بعد دنیا کی بے رخی |
|
27 |
جہاد پر برانگیختہ کرنےکے لیے فرمایا |
|
28 |
دنیا کی بے ثباتی اور زاد آخرت کی اہمیت کا تذکرہ |
|
29 |
جنگ کے موقعہ پر حیلے بہانے کرنے والوں کے متعلق فرمایا |
|
30 |
قتل عثمان کے سلسلے میں آپؑ کی روش |
|
31 |
جنگ جمل پہلے ابن عباس کو زبیر کے پاس جب بھیجنا |
|
32 |
دنیا کی مذمت اور اہل دنیا کی قسمیں |
|
33 |
جب جنگ جمل کے لیے روانہ ہوئے تو فرمایا |
|
34 |
اہل شام کے مقابلے میں لوگوں کو آمادۂ جنگ کرنے کے لیے فرمایا |
|
35 |
تحکیم کے بارے میں فرمایا |
|
36 |
اہل نہروان کو ان کے انجام سے مطلع کرنے کے لیے فرمایا |
|
37 |
اپنی استقامت دینی و سبقت ایمانی کے متعلق فرمایا |
|
38 |
شبہہ کی وجہ تسمیہ اور دوستان خدا و دشمنان خدا کی مذمت |
|
39 |
جنگ سے جی چرانے والوں کی مذمت میں |
|
40 |
خوارج کے قول «لاحکم الا للہ» کے جواب میں فرمایا |
|
41 |
غداری کی مذمت میں |
|
42 |
نفسانی خواہشوں اور لمبی امیدوں کے متعلق فرمایا |
|
43 |
جب ساتھیوں نے جنگ کی تیاری کے لیے کہا تو آپؑ نے فرمایا |
|
44 |
جب مصقلہ ابن ہبیرہ معاویہ کے پاس بھاگ گیا تو آپؑ نے فرمایا |
|
45 |
اللہ کی عظمت اور جلالت اور دنیا کی سبکی و بے وقاری کے متعلق |
|
46 |
جب شام کی جانب روانہ ہوئے تو فرمایا |
|
47 |
کوفہ پر وارد ہونے والی مصیبتوں کے متعلق فرمایا |
|
48 |
جب شام کی طرف روانہ ہوئے تو فرمایا |
|
49 |
اللہ کی عظمت و بزرگی کے بارے میں فرمایا |
|
50 |
حق و باطل کی آمیزش کے نتائج |
|
51 |
جب شامیوں نے آپؑ کے ساتھیوں پر پانی بند کر دیا تو فرمایا |
|
52 |
دنیا کے زوال وفنا اور آخرت کے ثواب و عتاب کے متعلق فرمایا |
|
53 |
گوسفند قربانی کے اوصاف |
|
54 |
آپؑ کے ہاتھ پر بیعت کرنے والوں کا ہجوم |
|
55 |
میدان صفین میں جہاد میں تاخیر پر اعتراض ہوا تو فرمایا |
|
56 |
میدان جنگ میں آپؑ کی صبر و ثبات کی حالت |
|
57 |
معاویہ کے بارے میں فرمایا |
|
58 |
خوارج کےبارے میں آپؑ کی پیشینگوئی |
|
59 |
خوارج کی ہزیمت کے متعلق آپؑ کی پیشینگوئی |
|
60 |
جب اچانک قتل کر دیے جانے سے ڈرایا گیا تو آپؑ نے فرمایا |
|
61 |
دنیا کی بے ثباتی کا تذکرہ |
|
62 |
دنیا کے زوال و فنا کے سلسلہ میں فرمایا |
|
63 |
صفات باری کا تذکرہ |
|
64 |
جنگ صفین میں تعلیم حرب کےسلسلے میں فرمایا |
|
65 |
سقیفہ بنی ساعدہ کی کاروائی سننے کے بعد فرمایا |
|
66 |
محمد بن ابی بکرکی خبر شہادت سن کر فرمایا |
|
67 |
اپنے اصحاب کی کجروی اور بے رخی کے بارے میں فرمایا |
|
68 |
شب ضربت سحر کے وقت فرمایا |
|
69 |
اہل عراق کی مذمت میں فرمایا |
|
70 |
پیغمبرﷺ پر درود بھیجنے کا طریقہ |
|
71 |
حسنینؑ کی طرف سے مروان کی سفارش کی گئی تو آپؑ نے فرمایا |
|
72 |
جب لوگوں نے عثمان کی بیعت کا ارادہ کیا تو آپؑ نے فرمایا |
|
73 |
قتل عثمان میں شرکت کا الزام آپؑ پر لگایا گیا تو فرمایا |
|
74 |
پند و نصیحت کے سلسلے میں فرمایا |
|
75 |
بنی امیہ کے متعلق فرمایا |
|
76 |
دعائیہ کلمات |
|
77 |
منجمین کی پیشینگوئی کی رد |
|
78 |
عورتوں کے فطری نقائص |
|
79 |
پند و نصیحت کے سلسلے میں فرمایا |
|
80 |
اہل دنیا کے ساتھ دنیا کی روش |
|
81 |
موت اور اس کے بعد کی حالت، انسانی خلقت کے درجات اور نصائح |
|
82 |
عمرو بن عاص کے بارے میں |
|
83 |
تنزیہ بازی اور پند و نصائح کے سلسلے میں فرمایا |
|
84 |
آخرت کی تیاری اور احکام شریعت کی نگہداشت کے سلسلے میں فرمایا |
|
85 |
دوستان خدا کی حالت اور علماء سوء کی مذمت میں فرمایا |
|
86 |
امت کے مختلف گروہوں میں بٹ جانے کے متعلق فرمایا |
|
87 |
بعثت سے قبل دنیا کی حالت پراگندگی اور موجودہ دور کے لوگ |
|
88 |
صفات باری اور پند و موعظت کےسلسلے میں فرمایا |
|
89 |
(خطبہ اشباح) آسمان و زمین کی خلقت |
|
90 |
جب آپؑ کے ہاتھ پر بیعت ہوئی تو فرمایا |
|
91 |
خوارج کی بیخ کنی اور اپنے علم کی ہمہ گیری و فتنہ بنی امیہ |
|
92 |
خداوند عالم کی حمد و ثناء اور انبیاء کی توصیف میں فرمایا |
|
93 |
بعثت کے وقت لوگوں کی حالت اور پیغمبرﷺ کی مساعی |
|
94 |
نبی کریم ﷺ کی مدح و توصیف میں فرمایا |
|
95 |
اپنے اصحاب کو تنبیہہ اور سرزنش کرتے ہوئے فرمایا |
|
96 |
بنی امیہ اور ان کے مظالم کے متعلق فرمایا |
|
97 |
ترکِ دینا اور نیرنگیٔ عالم کے سلسلہ میں فرمایا |
|
98 |
اپنی سیرت و کردار اور اہل بیتؑ کی عظمت کے سلسلہ میں فرمایا |
|
99 |
عبد الملک بن مروان کی تاراجیوں کے متعلق فرمایا |
|
100 |
بعد میں پیدا ہونے والے فتنوں کے متعلق فرمایا |
|
101 |
زہد و تقو یٰ اور اہل دنیا کی حالت کے متعلق فرمایا |
|
102 |
بعثت سے قبل لوگوں کی حالت اور پیغمبر ﷺکی تبلیغ و ہدایت |
|
103 |
پیغمبر اکرمﷺ کی مدح و توصیف اور فرائضِ امام کے سلسلہ میں |
|
104 |
شریعت اسلام کی گرانقدری اور پیغمبرﷺ کی عظمت کے متعلق فرمایا |
|
105 |
صفین میں جب حصہ لشکر کے قدم اکھڑنے کے جم گئے تو فرمایا |
|
106 |
پیغمبرﷺ کی توصیف اور لوگوں کے گوناگون حالات کے بارے میں |
|
107 |
خداوند عالم کی عظمت، ملائکہ کی رفعت ،نزع کی کیفیت اور آخرت |
|
108 |
فرائضِ اسلام اور علم وعمل کے متعلق فرمایا |
|
109 |
دنیا کی بے ثباتی کے متعلق فرمایا |
|
110 |
ملک الموت کے قبضِ رُوح کرنے کے متعلق فرمایا |
|
111 |
دنیا اور اہل دنیا کے متعلق فرمایا |
|
112 |
زہد و تقویٰ اور زادِ عقبیٰ کی اہمیت کے متعلق |
|
113 |
طلب باران کے سلسلہ میں فرمایا |
|
114 |
آخرت کی حالت اور حجاج ابن یوسف ثقفی کے مظالم کے متعلق |
|
115 |
خدا کی راہ میں جان و مال سے جہاد کرنے کے متعلق فرمایا |
|
116 |
اپنے دوستوں کی حالت اور اپنی اولیت کے متعلق فرمایا |
|
117 |
جب اپنے ساتھیوں کو دعوت جہاد دی اور وہ خاموش رہے تو فرمایا |
|
118 |
اہل بیتؑ کی عظمت اور قوانین شریعت کی اہمیت کے متعلق فرمایا |
|
119 |
تحکیم کے بارے میں آپؑ پر اعتراض کیا گیا تو فرمایا |
|
120 |
جب خوارج تحکیم کے نہ ماننے پر اڑ گئے تو احتجاجاً فرمایا |
|
121 |
جنگ کے موقع پر کمزور اور پست ہمتوں کی مدد کرنے کی سلسلہ میں |
|
122 |
میدان صفین میں فنونِ جنگ کی تعلیم دیتے ہوئے فرمایا |
|
123 |
تحکیم کو قبول کرنے کے وجوہ و اسباب |
|
124 |
بیت المال کی برابر کی تقسیم پر اعتراض ہوا تو فرمایا |
|
125 |
خوارج کے عقائد کے رد میں |
|
126 |
بصرہ میں ہونے والے فتنوں، تباہ کاریوں اور حملوں کے متعلق |
|
127 |
دنیا کی بے ثباتی اور اہل دنیا کی حالت |
|
128 |
حضرت ابوذر کو مدینہ بدر کیا گیا تو فرمایا |
|
129 |
خلافت کو قبول کرنے کی وجہ اور والی و حاکم کے اوصاف |
|
130 |
موت سے ڈرانے اور پند و نصیحت کے سلسلہ میں فرمایا |
|
131 |
خداوند ِعالم کی عظمت، قرآن کی اہمیت اور پیغمبرﷺ کی بعثت |
|
132 |
جب مغیرہ بن اخنس نے عثمان کی حمایت میں بولنا چاہا تو فرمایا |
|
133 |
غزوہ روم میں شرکت کے لیے مشورہ مانگا گیا تو فرمایا |
|
134 |
اپنی نیت کے اخلاص اور مظلوم کی حمایت کے سلسلہ میں فرمایا |
|
135 |
طلحہ و زبیر اور خونِ عثمان کے قصاص اور اپنی بیعت کے متعلق |
|
136 |
ظہورِ حضرت قائم علیہ السلام کے وقت دُنیا کی حالت |
|
137 |
شوریٰ کے موقع پر فرمایا |
|
138 |
غیبت اور عیب جوئی سے ممانعت کے سلسلہ میں فرمایا |
|
139 |
سُنی سُنائی باتوں کو سچا نہ سمجھنا چاہئے |
|
140 |
بے محل داد و دہش سے ممانعت اور مال کا صحیح مصرف |
|
141 |
طلبِ باران کے سلسلہ میں فرمایا |
|
142 |
اہل بیتؑ راسخون فی العلم ہیں اور وہی امامت وخلافت کے اہل ہیں |
|
143 |
دُنیا کی اہل دُنیا کے ساتھ روش اور بدعت و سنت کا بیان |
|
144 |
جب حضرت عمر نے غزوہ فارس کیلئے مشورہ لیا تو فرمایا |
|
145 |
بعثتِ پیغمبر کی غرض و غایت اور اُس زمانے کی حالت |
|
146 |
طلحہ وزبیر کے متعلق فرمایا |
|
147 |
موت سے کچھ قبل بطور وصیّت فرمایا |
|
148 |
حضرت حجتؑ کی غیبت اور پیغمبرﷺ کے بعد لوگوں کی حالت |
|
149 |
فتنوں میں لوگوں کی حالت اور ظلم اور اکل حرام سے اجتناب |
|
150 |
خداوند عالم کی عظمت و جلالت کا تذکرہ اور معرفت امام کے متعلق |
|
151 |
غفلت شعاروں، چوپاؤں، درندوں اور عورتوں کے عادات و خصائل |
|
152 |
اہل بیتؑ کی توصیف، علم وعمل کا تلازم اور اعمال کا ثمرہ |
|
153 |
چمگادڑ کی عجیب و غریب خلقت کے بارے میں |
|
154 |
حضرت عائشہ کے عناد کی کیفیت اور فتنوں کی حالت |
|
155 |
دُنیا کی بے ثباتی، پندو موعظت اور اعضاء و جوارح کی شہادت |
|
156 |
بعثت پیغمبرﷺ کا تذکرہ، بنی اُمیّہ کے مظالم اور ان کا انجام |
|
157 |
لوگوں کے ساتھ آپ کا حُسنِ سلوک اور ان کی لغزشوں سے چشم پوشی |
|
158 |
خداوندِعالم کی توصیف ،خوف ورجاء، انبیاءؑ کی زندگی |
|
159 |
دین اسلام کی عظمت اور دُنیا سے درس عبرت حاصل کرنے کی تعلیم |
|
160 |
حضرتؑ کو خلافت سے الگ رکھنے کے وجوہ |
|
161 |
اللہ کی توصیف، خلقت انسان اور ضروریات زندگی کی طرف رہنمائی |
|
162 |
امیرالمومنینؑ کا عثمان سے مکالمہ اور ان کی دامادی پر ایک نظر |
|
163 |
مور کی عجیب و غریب خلقت اور جنّت کے دلفریب مناظر |
|
164 |
شفقت و مہربانی اور ظاہر و باطن کی تعلیم اور بنی امیہ کا زوال |
|
165 |
حقوق و فرائض کی نگہداشت اور تمام معاملات میں اللہ سے خوف |
|
166 |
جب لوگوں نے قاتلین عثمان سے قصاص لینے کی فرمائش کی تو فرمایا |
|
167 |
جب اصحاب جمل بصرہ کی جانب روانہ ہوئے تو فرمایا |
|
168 |
اہل بصرہ سے تحقیق حال کے لئے آنے والے شخص سے فرمایا |
|
169 |
صفین میں جب دشمن سے دوبدو ہوکر لڑنے کا ارادہ کیا تو فرمایا |
|
170 |
جب آپؑ پر حرص کا الزام رکھا گیا تو اس کی رد میں فرمایا |
|
171 |
خلافت کا مستحق کون ہے اور ظاہری مسلمانوں سے جنگ کرنا |
|
172 |
طلحہ بن عبیداللہ کے بارے میں فرمایا |
|
173 |
غفلت کرنے والوں کو تنبیہ اور آپؑ کے علم کی ہمہ گیری |
|
174 |
پند دو موعظت، قرآن کی عظمت اور ظلم کی اقسام |
|
175 |
حکمین کے بارے میں فرمایا |
|
176 |
خداوند عالم کی توصیف، دُنیا کی بے ثباتی اور اسباب زوال نعمت |
|
177 |
جب پوچھا گیا کہ کیا آپؑ نے خدا کو دیکھا ہے تو فرمایا |
|
178 |
اپنے اصحاب کی مذمت میں فرمایا |
|
179 |
خوارج سے مل جانے کا تہیّہ کرنے والی جماعت سے فرمایا |
|
180 |
خداوند عالم کی تنزیہ و تقدیس اور قدرت کی کا ر فرمائی |
|
181 |
خداوند عالم کی توصیف، قرآن کی عظمت اور عذاب آخرت سے تخویف |
|
182 |
جب «لا حکم الا اللہ» کا نعرہ لگایا گیا تو فرمایا |
|
183 |
خداوند عالم کی عظمت و توصیف اور ٹڈی کی عجیب و غریب خلقت |
|
184 |
مسائل الٰہیات کے بُنیادی اُصول کا تذکرہ |
|
185 |
فتنوں کے ابھرنے اور رزقِ حلال کے ناپید ہو جانے کے بارے میں |
|
186 |
خداوند عالم کے احسانات، مرنے والوں کی حالت اور بے ثباتی دنیا |
|
187 |
پختہ اور متزلزل ایمان اور دعویٰ سلونی «قبل ان تفقدونی» |
|
188 |
تقویٰ کی اہمیت، ہولناکی قبر، اللہ، رسول اور اہل بیت کی معرفت |
|
189 |
خداوند عالم کی توصیف، تقویٰ کی نصیحت، دنیا اور اہل دنیا |
|
190 |
(خطبہ قاصعہ) جس میں ابلیس کی مذمت ہے۔ |
|
191 |
متقین کے اوصاف اور نصیحت پذیر طبیعتوں پر موعظت کا اثر |
|
192 |
پیغمبر ﷺکی بعثت، قبائلِ عرب کی عداوت اور منافقین کی حالت |
|
193 |
خداوند عالم کی توصیف، تقویٰ کی نصیحت اور قیامت کی کیفیت |
|
194 |
بعثتِ پیغمبرؐ کے وقت دنیا کی حالت، دنیا کی بے ثباتی |
|
195 |
حضورﷺ کے ساتھ آپؑ کی خصوصیات اور حضور ﷺ کی تجہیز و تکفین |
|
196 |
خداوند عالم کے علم کی ہمہ گیری، تقویٰ کے فوائد |
|
197 |
نماز، زکوٰة اور امانت کے بارے میں فرمایا |
|
198 |
معاویہ کی غداری و فریب کاری اور غداروں کا انجام |
|
199 |
راہ ہدایت پر چلنے والوں کی کمی اور قوم ثمود کا تذکرہ |
|
200 |
جناب سیدہ سلام اللہ علیہا کے دفن کے موقع پر فرمایا |
|
201 |
دنیا کی بے ثباتی اور زاد آخرت مہیا کرنے کے لیے فرمایا |
|
202 |
اپنے اصحاب کو عقبیٰ کے خطرات سے متنبہ کرتے ہوئے فرمایا |
|
203 |
طلحہ و زبیر نے مشورہ نہ کرنے کا شکوہ کیا تو فرمایا |
|
204 |
صفین میں شامیوں پر شب و ستم کیا گیا تو فرمایا |
|
205 |
جب امام حسنؑ صفین کے میدان میں تیزی سے بڑھے تو فرمایا |
|
206 |
صفین میں لشکر تحکیم کے سلسلہ میں سرکشی پر اُتر آیا تو فرمایا |
|
207 |
علاء ابن زیاد حارثی کی عیادت کو موقع پر فرمایا |
|
208 |
اختلاف احادیث کے وجوہ و اسباب اور رواة حدیث کے اقسام |
|
209 |
خداوند عالم کی عظمت اور زمین و آسمان اور دریاؤں کی خلقت |
|
210 |
حق کی حمایت سے ہاتھ اٹھا لینے والوں کے بارے میں فرمایا |
|
211 |
خداوند عالم کی عظمت اور پیغمبرؐ کی توصیف و مدحت |
|
212 |
پیغمبرﷺ کی خاندانی شرافت اور نیکو کاروں کے اوصاف |
|
213 |
آپؑ کے دُعائیہ کلمات |
|
214 |
حکمران اور رعیّت کے باہمی حقوق کے بارے میں فرمایا |
|
215 |
قریش کے مظالم کے متعلق فر مایا اور بصرہ پر چڑھائی کے متعلق |
|
216 |
طلحہ اور عبد الرحمن بن عتاب کو مقتول دیکھا تو فرمایا |
|
217 |
متقی و پرہیزگار کے اوصاف |
|
218 |
”الہاکم التکاثر حتی زرتم المقابر“ کی تلاوت کے وقت فرمایا |
|
219 |
” رجال لا تلہیھم تجارة و لا بیع عن ذکر اللہ “ کی تلاوت کے وق |
|
220 |
” یا اٴیھا الانسان ما غرّک بربک الکریم “ کی تلاوت کے وقت فرم |
|
221 |
ظلم و غصب سے کنارہ کشی، عقیل کی حالت فقر و احتیاج، اور اشعث |
|
222 |
آپؑ کے دُعائیہ کلمات |
|
223 |
دنیا کی بے ثباتی اور اہل قبور کی حالت بے چارگی |
|
224 |
آپؑ کے دُعائیہ کلمات |
|
225 |
انتشار و فتنہ سے قبل دنیا سے اٹھ جانے والوں کے متعلق فرمایا |
|
226 |
اپنی بیعت کے متعلق فرمایا |
|
227 |
تقویٰ کی نصیحت موت سے خائف رہنے اور زہد اختیار کرنے کے متعلق |
|
228 |
جب بصرہ کی طرف روانہ ہوئے تو فرمایا |
|
229 |
عبد اللہ ابن زمعہ نے آپؑ سے مال طلب کیا تو فرمایا |
|
230 |
جب جعدہ ابن ہبیرہ خطبہ نہ دے سکے تو فرمایا |
|
231 |
لوگوں کے اختلاف صورت و سیرت کی وجوہ و اسباب |
|
232 |
پیغمبر ﷺ کو غسل و کفن دیتے وقت فرمایا |
|
233 |
ہجرتِ پیغمبر ﷺ کے بعد اُن کے عقب میں روانہ ہونے کے متعلق |
|
234 |
زادِ آخرت مہیا کرنے اور موت سے پہلے عمل بجا لانے کے متعلق |
|
235 |
حکمین کے بارے میں فرمایا اور اہل شام کی مذمت میں فرمایا |
|
236 |
آلِ محمدؑ کی توصیف اور روایت میں عقل و درایت سے کام لینا |
|
237 |
جب عثمان نے ینبع چلے جانے کے لیے پیغام بھجوایا تو فرمایا |
|
238 |
اصحاب کو آمادہ جنگ کرنے اور آرام طلبی سے بچنے کے لئے فرمایا |
|