خطبات

خطبہ (۱۴۲)

(۱٤۱) وَ مِنْ خُطْبَةٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ

خطبہ (۱۴۱)

فِی الْاِسْتِسْقَآءِ

طلب باراں کے سلسلہ میں

اَلَا وَ اِنَّ الْاَرْضَ الَّتِیْ تَحْمِلُكُمْ، وَ السَّمَآءَ الَّتِیْ تُظِلُّكُمْ، مُطِیْعَتَانِ لِرَبِّكُمْ، وَ مَاۤ اَصْبَحَتَا تَجُوْدَانِ لَكُمْ بِبَرَكَتِهِمَا تَوَجُّعًا لَّكُمْ، وَ لَا زُلْفَةً اِلَیْكُمْ، وَ لَا لِخَیْرٍ تَرْجُوَانِهٖ مِنْكُمْ، وَ لٰكِنْ اُمِرَتَا بِمَنَافِعِكُمْ فَاَطَاعَتَا، وَ اُقِیْمَتَا عَلٰی حُدُوْدِ مَصَالِحِكُمْ فَقَامَتَا.

دیکھو یہ زمین جو تمہیں اٹھائے ہوئے ہے اور یہ آسمان جو تم پر سایہ گُستر ہے، دونوں تمہارے پروردگار کے زیر فرمان ہیں۔ یہ اپنی برکتوں سے اس لئے تمہیں مالا مال نہیں کرتے کہ ان کا دل تم پر کڑھتا ہے، یا تمہارا تقرب چاہتے ہیں، یا کسی بھلائی کے تم سے امیدوار ہیں، بلکہ یہ تو تمہاری منفعت رسانی پر مامور ہیں جسے بجا لاتے ہیں اور تمہاری مصلحتوں کی حدوں پر انہیں ٹھہرایا گیا ہے چنانچہ یہ ٹھہرے ہوئے ہیں۔

اِنَّ اللهَ یَبْتَلِیْ عِبَادَهٗ عِنْدَ الْاَعْمَالِ السَّیِّئَةِ بِنَقْصِ الثَّمَرَاتِ، وَ حَبْسِ الْبَرَكَاتِ، وَ اِغْلَاقِ خَزَآئِنِ الْخَیْرَاتِ، لِیَتُوْبَ تَآئِبٌ، وَ یُقْلِعَ مُقْلِعٌ، وَ یَتَذَكَّرَ مُتَذَكِّرٌ، وَ یَزْدَجِرَ مُزْدَجِرٌ.

(البتہ) اللہ سبحانہ بندوں کو ان کی بد اعمالیوں کے وقت پھلوں کے کم کرنے، برکتوں کے روک لینے اور انعامات کے خزانوں کو بند کر دینے سے آزماتا ہے، تاکہ توبہ کرنے والا توبہ کرے، (انکار و سرکشی سے) باز آنے والا باز آ جائے، نصیحت و عبرت حاصل کرنے والا نصیحت و بصیرت حاصل کرے اور گناہوں سے رکنے والا رک جائے۔

وَ قَدْ جَعَلَ اللّٰهُ سُبْحَانَهُ الْاِسْتِغْفَارَ سَبَبًا لِّدُرُوْرِ الرِّزْقِ وَ رَحْمَةِ الْخَلْقِ، فَقَالَ سُبْحَانَهٗ: ﴿اسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْ ؕ اِنَّهٗ كَانَ غَفَّارًاۙ۝یُّرْسِلِ السَّمَآءَ عَلَیْكُمْ مِّدْرَارًاۙ۝ وَّ یُمْدِدْكُمْ بِاَمْوَالٍ وَّ بَنِیْنَ﴾. فَرَحِمَ اللهُ امْرَاًَ اسْتَقْبَلَ تَوْبَتَهٗ، وَ اسْتَقَالَ خَطِیْٓـئَتَهٗ، وَ بَادَرَ مَنِیَّتَهٗ!.

اللہ سبحانہ نے توبہ و استغفار کو روزی کے اترنے کا سبب اور خلق پر رحم کھانے کا ذریعہ قرار دیا ہے۔ چنانچہ اس کا ارشاد ہے کہ: ’’اپنے پروردگار سے توبہ و استغفار کرو، بلا شبہ وہ بہت بخشنے والا ہے۔ وہی تم پر موسلا دھار مینہ برساتا ہے اور مال و اولاد سے تمہیں سہارا دیتا ہے‘‘ ۔ خدا اس شخص پر رحم کرے جو توبہ کی طرف متوجہ ہو اور گناہوں سے ہاتھ اٹھائے اور موت سے پہلے نیک اعمال کر لے۔

اَللّٰهُمَّ اِنَّا خَرَجْنَاۤ اِلَیْكَ مِنْ تَحْتِ الْاَسْتَارِ وَ الْاَكْنَانِ، وَ بَعْدَ عَجِیْجِ الْبَهَآئِمِ وَ الْوِلْدَانِ، رَاغِـبِیْنَ فِیْ رَحْمَتِكَ، وَ رَاجِیْنَ فَضْلَ نِعْمَتِكَ، وَخَآئِفِیْنَ مِنْ عَذَابِكَ وَنِقْمَتِكَ.

بار الٰہا! تیری رحمت کی خواہش کرتے ہوئے اور نعمتوں کی فراوانی چاہتے ہوئے اور تیرے عذاب و غضب سے ڈرتے ہوئے ہم پردوں اور گھروں کے گوشوں سے تیری طرف نکل کھڑے ہوئے ہیں، اس وقت جبکہ چوپائے چیخ رہے ہیں اور بچے چلا رہے ہیں۔

اَللّٰهُمَّ فَاسْقِنَا غَیْثَكَ، وَ لَا تَجْعَلْنَا مِنَ الْقَانِطِیْنَ، وَ لَا تُهْلِكْنَا بِالسِّنِیْنَ، وَ لَا تُؤَاخِذْنَا بِمَا فَعَلَ السُّفَهَآءُ مِنَّا یَاۤ اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ.

خدایا! ہمیں بارش سے سیراب کر دے اور ہمیں مایوس نہ کر اور خشک سالی سے ہمیں ہلاک نہ ہونے دے اور ہم میں سے کچھ بے وقوفوں کے کرتوت پر ہمیں اپنی گرفت میں نہ لے، اے رحم کرنے والوں میں بہت رحم کرنے والے۔

اَللّٰهُمَّ اِنَّا خَرَجْنَاۤ اِلَیْكَ نَشْكُوْۤ اِلَیْكَ مَا لَا یَخْفٰی عَلَیْكَ، حِیْنَ اَلْجَاَتْنَا الْمَضَآئِقُ الْوَعْرَةُ، وَ اَجَآءَتْنَا الْمَقَاحِطُ الْمُجْدِبَةُ، وَ اَعْیَتْنَا الْمَطَالِبُ الْمُتَعَسِّرَةُ، وَ تَلَاحَمَتْ عَلَیْنَا الْفِتَنُ الْمُسْتَصْعَبَةُ.

خدایا! جب ہمیں سخت تنگیوں نے مضطرب و بے چین کردیا اور قحط سالیوں نے بے بس بنا دیا اور شدید حاجتمندیوں نے لاچار بنا ڈالا اور منہ زور فتنوں کا ہم پر تانتا بندھ گیا تو ہم تیری طرف نکل پڑے ہیں گلہ لے کر اس کا جو تجھ سے پوشیدہ نہیں۔

اَللّٰهُمَّ اِنَّا نَسْئَلُكَ اَنْ لَّا تَرُدَّنَا خَآئِبـِیْنَ، وَ لَا تَقْلِبْنَا وَاجِمِیْنَ، وَ لَا تُخَاطِبْنَا بِذُنُوْبِنَا، وَ لَا تُقَایِسْنَا بِاَعْمَالِنَا.

اے اللہ! ہم تجھ سے سوال کرتے ہیں کہ تو ہمیں محروم نہ پلٹا اور نہ اس طرح کہ ہم اپنے نفسوں پر پیچ و تاب کھا رہے ہوں اور ہمارے گناہوں کى بنا پر ہم سے (عتاب آمیز) خطاب نہ کر اور ہمارے کئے کے مطابق ہم سے سلوک نہ کر۔

اَللّٰهُمَّ انْشُرْ عَلَیْنَا غَیْثَكَ وَ بَرَكَتَكَ، وَ رِزْقَكَ وَ رَحْمَتَكَ، وَ اسْقِنَا سُقْیًا نَّافِعَةً مُّرْوِیَةً مُّعْشِبَةً، تُنْۢبِتُ بِهَا مَا قَدْ فَاتَ، وَ تُحْیِیْ بِهَا مَا قَدْ مَاتَ، نَافِعَةَ الْحَیَا، كَثِیْرَةَ الْمُجْتَنٰی، تُرْوِیْ بِهَا الْقِیْعَانَ، وَ تُسِیْلُ الْبُطْنَانَ، وَ تَسْتَوْرِقُ الْاَشْجَارَ، وَ تُرْخِصُ الْاَسْعَارَ، اِنَّكَ عَلٰی مَا تَشَآءُ قَدِیْرٌ.

خداوندا! تو ہم پر باران و برکت اور رزق و رحمت کا دامن پھیلا دے اور ایسی سیرابی سے ہمیں نہال کر دے جو فائدہ بخشنے والی اور سیراب کرنے والی اور گھاس پات اُگانے والی ہو کہ جس سے تو گئی گزری ہوئی (کھیتیوں میں پھر سے) روئیدگی لے آئے اور مردہ زمینوں میں حیات کی لہریں دوڑا دے۔ وہ ایسی سیرابی ہو کہ جس کی تر و تازگی (سر تاسر) فائدہ مند اور چنے ہوئے پھلوں کے انبار لئے ہو جس سے تو ہموار زمینوں کو جل تھل بنا دے اور ندی نالے بہا دے اور درختوں کو برگ و بار سے سر سبز کر دے اور نرخوں کو سستا کر دے۔ بلاشبہ تو جو چاہے اس پر قادر ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button