مطبوعات

بچوں کا نہج البلاغہ

سب والدین کی تمنا ہوتی ہے کہ اُن کے بچے بڑے آدمی بنیں اور ہر ماں باپ کے ذہن میں بڑے آدمی کا الگ الگ معیار ہوتا ہے اور وہ اُس انداز سے اُس کی تربیت کرتے ہیں۔ اس کتاب میں ایک ایسے بڑے آدمی کی باتیں لکھی گئی ہیں جس کی تربیت نبی اکرم ﷺ نے کی اور جنہیں باتیں کرنا نبی اکرم ﷺ نے سکھایا۔ اس انسان کامل یا بڑے آدمی کا نام علی علیہ السلام ہے۔ اس بڑے آدمی کی بڑا بنانے والی باتوں میں سے کچھ کو بغداد کے ایک عالم سید رضیؒ نے ایک ہزار سال پہلے ایک کتاب میں جمع کیا اور کتاب کا نام نہج البلاغہ رکھا۔

والدین کی محبت کا تقاضا بھی ہے اور تربیت کا حصہ بھی ہے کہ وہ بچوں کو ایسا ہدیہ پیش کرتے رہا کریں جو اُن کی خوشی اور زندگی کی بھلائی و خیر کا سبب بنے۔ بچوں کا ”نہج البلاغہ“ مرکز افکار اسلامی کی طرف سے والدین کے لیے یہ ہدیہ ہے اور والدین یہ ہدیہ اپنے بچوں کو ضرور پیش کریں۔ بچوں کے لیے علی علیہ السلام کے قلم و زبان سے نکلے ہوئے لعل و جواہر سے قیمتی مواعظ کے ہدیہ سے بہتر کوئی ہدیہ نہیں ہو سکتا۔ علی علیہ السلام نبی ﷺ کے علم کا دورازہ ہیں اور اس دروازے سے خدا تک پہنچنے کا راستہ ملتا ہے۔

علی علیہ السلام کی اپنی خواہش بھی رہی کہ مجھ سے علم لینے والا کوئی مجھے مل جاتا۔ زندگی کے آخری دو دنوں میں زخمی حالت میں اپنے بیٹوں اور خاندان کو جو وصیت فرمائی اُس میں بھی فرمایا کہ:

”میری یہ وصیت حسن و حسین علیہما السلام کو، سب بچوں اور پورے خاندان کو یہ وصیت ہے اور جس جس تک میری یہ تحریر پہنچے اسے وصیت ہے۔“ ( نہج البلاغہ وصیت 47)

اس لیے علی علیہ السلام کی یہ باتیں ہم میں سے ہر ایک کے لیے ہیں۔

والدین کے لیے تربیت اولاد کا ایک بہترین اصول امام علیہ السلام لکھ کر بتا گئے کہ:

”کمسن کا دل اُس خالی زمین کی طرح ہوتا ہے جس میں جو بیج ڈالا جاتا ہے اُسے قبول کر لیتی ہے۔“ (نہج البلاغہ، وصیت 31)

پس والدین کو چاہیے کہ اپنی کمسن اولاد کے دلوں میں خدا و مصطفی ﷺ اور اہل بیت علیہم السلام کی محبت کے بیج بوئیں، محبت کا پودا لگانے کے لیے قرآن و فرامین رسول خدا ﷺ اور کلام علی مرتضیٰ علیہ السلام سے بہتر اور کون سا بیج ہو سکتا ہے جو اپنے بچوں کے دلوں میں کاشت کیا جائے۔ اس بیج کی کاشت سے جو شجرہ طیبہ اُگے گا والدین بھی اور معاشرہ بھی اُس کے پھلوں سے اور پھولوں سے سایہ و خوشبو اور پھل حاصل کریں گے۔

”بچوں کا نہج البلاغہ“ میں بیان ہونے والے موضوعات کو دلچسپ بنانے کی بھر پور کوشش کی گئی ہے اور تصاویر کے ذریعہ بچوں کے لیے جاذب بنانے کی سعی ہوئی ہے اور آخر میں نہج البلاغہ کا حوالہ بھی دے دیا گیا ہے۔ والدین یا اساتذہ کوشش کریں کہ بچے کو وہ موضوع پڑھانے سے پہلے خود نہج البلاغہ کا وہ حصہ پڑھ لیں تا کہ خود بھی کلام امامؑ سے مستفید ہوسکیں اور بچے کے ساتھ بات کرتے وقت اچھے انداز میں وہ موضوع اُسے سمجھا سکیں۔

علی علیہ السلام کی اس حسرت کو والدین، اساتذہ اور بچے بھی ذہن میں رکھیں کہ علی علیہ السلام اپنے سینے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے تھے:

”یہاں علم کا سر چشمہ موجود ہے، کاش اس سے علم لینے والا کوئی مل جاتا“ ۔ (نہج البلاغہ، حکمت (147)

اللہ بچوں کے سروں پر والدین کا سایہ تا دیر قائم رکھے اور بچوں کو والدین کی خدمت کی توفیق و سعادت نصیب فرمائے۔

والسلام
مقبول حسین علوی
11 ستمبر 2024ء
مرکز افکار اسلامی

آن لائن پڑھیں

ڈاؤن لوڈ کریں

مزید مطبوعات یہاں دیکھیں

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button