خطبات

خطبہ (۴۷)

(٤٧) وَ مِنْ كَلَامٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ

خطبہ (۴۷)

فِیْ ذِكْرِ الْكُوْفَةِ

(کوفہ پر وارد ہونے والے مصائب کے متعلق فرمایا)

كَاَنِّیْ بِكِ یَاكُوْفَةُ! تُمَدِّیْنَ مَدَّ الْاَدِیْمِ الْعُكَاظِیِّ، تُعْرَكِیْنَ بِالنَّوَازِلِ، وَتُرْكَبِیْنَ بِالزَّلَازِلِ، وَ اِنِّیْ لَاَعْلَمُ اَنَّهٗ مَا اَرَادَ بِكِ جَبَّارٌ سُوْٓءًا اِلَّا ابْتَلَاهُ اللهُ بِشَاغِلٍ، وَ رَمَاهُ بِقَاتِلٍ!

اے کوفہ! یہ منظر گویا اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہوں کہ تجھے اس طرح سے کھینچا جا رہا ہے جیسے بازار عکاظ [۱] کے دباغت کئے ہوئے چمڑے کو اور مصائب اور آلام کی تاخت و تاراج سے تجھے کچلا جا رہا ہے اور شدائد و حوادث کا تو مرکب بنا ہوا ہے۔ میں جانتا ہوں کہ جو ظالم و سرکش تجھ سے برائی کا ارادہ کرے گا اللہ اُسے کسی مصیبت میں جکڑ دے گا اور کسی قاتل کی زد پر لے آئے گا۔ [۲]

۱؂زمانہ جاہلیت میں ہر سال مکہ کے قریب ایک بازار لگتا تھا جس کا نام ’’عکاظ‘‘ تھا جہاں زیادہ تر کھالوں کی خرید و فروخت ہوتی تھی جس کی وجہ سے چمڑے کو اس کی طرف نسبت دی جاتی تھی۔ خرید و فروخت کے علاوہ شعر و سخن کی محفلیں بھی جمتی تھیں اور عرب اپنے کارنامے سنا کر دادِ تحسین حاصل کرتے تھے، مگر اسلام کے بعد اس کا نعم البدل حج کے اجتماع کی صورت میں حاصل ہو جانے کے وجہ سے وہ بازار سرد پڑ گیا۔

۲؂امیر المومنین علیہ السلام کی یہ پیشین گوئی حرف بہ حرف پوری ہوئی اور دنیا نے دیکھ لیا کہ جن لوگوں نے کوفہ میں اپنی قہرمانی قوتوں کے بل بوتے پر ظلم و ستم ڈھائے تھے ان کا انجام کتنا عبرتناک ہوا اور ان کی ہلاکت آفرینیوں نے ان کیلئے ہلاکت کے کیا کیا سر و سامان کئے۔ چنانچہ زیاد ابن ابیہ کا حشر یہ ہوا کہ جب اس نے امیر المومنین علیہ السلام کے خلاف ناسزا کلمات کہلوانے کیلئے خطبہ دینا چاہا تو اچانک اس پر فالج گرا اور پھر وہ بستر سے نہ اٹھ سکا۔ عبید اللہ ابن زیاد کی سفاکیوں کا نتیجہ یہ ہوا کہ کوڑھ میں مبتلا ہو گیا اور آخر خون آشام تلواروں نے اسے موت کے گھاٹ اتار دیا۔ حجاج بن یوسف کی خونخواریوں نے اسے یہ روزِ بد دکھایا کہ اس کے پیٹ میں سانپ پیدا ہو گئے جس کی وجہ سے تڑپ تڑپ کر اس نے جان دی۔ عمر ابن ہبیرہ مبروص ہو کر مرا۔ خالد قسری نے قید و بند کی سختیاں جھیلیں اور بری طرح مارا گیا۔ مصعب ابن زبیر اور یزید ابن مہلب بھی تیغوں کی نذر ہوئے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button