خطبات

خطبہ (۲۱۹)

(٢۱٩) وَ مِنْ كَلَامٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ

خطبہ (۲۱۹)

قَالَهٗ عِنْدَ تِلَاوَتِهٖ: ﴿رِجَالٌ ۙ لَّا تُلْهِیْهِمْ تِجَارَةٌ وَّ لَا بَیْعٌ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ﴾:

آیہ ﴿رِجَالٌ ۙ لَّا تُلْهِیْهِمْ تِجَارَةٌ وَّ لَا بَیْعٌ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ﴾: ’’وہ لوگ ایسے ہیں جنہیں تجارت اور خرید و فروخت ذکر الٰہی سے غافل نہیں بناتی‘‘ کی تلاوت کے بعد فرمایا:

اِنَّ اللهَ سُبْحَانَهٗ جَعَلَ الذِّكْرَ جِلَآءً لِّلْقُلُوْبِ، تَسْمَعُ بِهٖ بَعْدَ الْوَقْرَةِ، وَ تُبْصِرُ بِهٖ بَعْدَ الْعَشْوَةِ، وَ تَنْقَادُ بِهٖ بَعْدَ الْمُعَانَدَةِ، وَ مَا بَرِحَ لِلّٰهِ ـ عَزَّتْ اٰلَاۗؤُهٗ ـ فِی الْبُرْهَةِ بَعْدَ الْبُرْهَةِ، وَ فِیْۤ اَزْمَانِ الْفَتَرَاتِ، عِبَادٌ نَّاجَاهُمْ فِیْ فِكْرِهِمْ، وَ كَلَّمَهُمْ فِیْ ذَاتِ عُقُوْلِهِمْ، فَاسْتَصْبَحُوْا بِنُوْرِ یَقَظَةٍ فِی الْاَبْصَارِ وَ الْاَسْمَاعِ وَ الْاَفْئِدَةِ، یُذَكِّرُوْنَ بِاَیَّامِ اللهِ، وَ یُخَوِّفُوْنَ مَقَامَهٗ، بِمَنْزِلَةِ الْاَدِلَّةِ فِی الْفَلَوَاتِ، مَنْ اَخَذَ الْقَصْدَ حَمِدُوْۤا اِلَیْهِ طَرِیْقَهٗ، وَ بَشَّرُوْهُ بِالنَّجَاةِ، وَ مَنْ اَخَذَ یَمِیْنًا وَّ شِمَالًا ذَمُّوْۤا اِلَیْهِ الطَّرِیْقَ، وَ حَذَّرُوْهُ مِنَ الْهَلَكَةِ، وَ كَانُوْا كَذٰلِكَ مَصَابِیْحَ تِلْكَ الظُّلُمٰتِ، وَ اَدِلَّةَ تِلْكَ الشُّبُهٰتِ.

بیشک اللہ سبحانہ نے اپنی یاد کو دلوں کی صیقل قرار دیا ہے جس کے باعث وہ (اوا مرو نواہی سے) بہرا ہونے کے بعد سننے لگے اور اندھے پن کے بعد دیکھنے لگے اور دشمنی و عناد کے بعد فرمانبردار ہو گئے، یکے بعد دیگرے ہر عہد اور انبیاءؑ سے خالی دور میں حضرت ربّ العزت کے کچھ مخصوص بندے ہمیشہ موجود رہے ہیں کہ جن کی فکروں میں سرگوشیوں کی صورت میں (حقائق و معارف کا) القاء کرتا ہے اور ان کی عقلوں سے الہامی آوازوں کے ساتھ کلام کرتا ہے۔ چنانچہ انہوں نے اپنی آنکھوں، کانوں اور دلوں میں بیداری کے نور سے (ہدایت و بصیرت کے) چراغ روشن کئے۔ وہ مخصوص یاد رکھنے (کے قابل) دنوں کی یاد دلاتے ہیں اور اس کی جلالت و بزرگی سے ڈراتے ہیں، وہ لق و دق صحراؤں میں دلیل راہ ہیں، جو میانہ روی اختیار کرتا ہے اس کے طور طریقے پر تحسین و آفرین کرتے ہیں اور اسے نجات کی خوشخبری سناتے ہیں اور جو (افراط و تفریط کی) دائیں بائیں سمتوں پر ہو لیتا ہے اس کے رویہ کی مذمت کرتے ہیں اور اسے تباہی و ہلا کت سے خوف دلاتے ہیں۔ انہی خصوصیتوں کے ساتھ یہ ان اندھیاریوں کے چراغ اور ان شبہوں کیلئے راہنما ہیں۔

وَ اِنَّ لِلذِّكْرِ لَاَهْلًا اَخَذُوْهُ مِنَ الدُّنْیَا بَدَلًا، فَلَمْ تَشْغَلْهُمْ تِجَارَةٌ وَّ لَا بَیْعٌ عَنْهُ، یَقْطَعُوْنَ بِهٖۤ اَیَّامَ الْحَیَاةِ، وَ یَهْتِفُوْنَ بِالزَّوَاجِرِ عَنْ مَّحَارِمِ اللهِ فِیْۤ اَسْمَاعِ الْغَافِلِیْنَ، وَ یَاْمُرُوْنَ بِالْقِسْطِ وَ یَاْتَمِرُوْنَ بِهٖ، وَ یَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَ یَتَنَاهَوْنَ عَنْهُ، فَكَاَنَّمَا قَطَعُوا الدُّنْیَاۤ اِلَی الْاٰخِرَةِ وَ هُمْ فِیْهَا، فَشَاهَدُوْا مَا وَرَآءَ ذٰلِكَ، فَكَاَنَّمَا اطَّلَعُوْا غُیُوْبَ اَهْلِ الْبَرْزَخِ فِیْ طُوْلِ الْاِقَامَةِ فِیْهِ، وَ حَقَّقَتِ الْقِیٰمَةُ عَلَیْهِمْ عِدَاتِهَا، فَكَشَفُوْا غِطَآءَ ذٰلِكَ لِاَهْلِ الدُّنْیَا، حَتّٰی كَاَنَّهُمْ یَرَوْنَ مَا لَا یَرَی النَّاسُ، وَ یَسْمَعُوْنَ مَا لَا یَسْمَعُوْنَ.

کچھ اہل ذکر ہوتے ہیں جنہوں نے یاد الٰہی کو دنیا کے بدلے میں لے لیا، انہیں نہ تجارت اس سے غافل رکھتی ہے نہ خرید و فروخت، اسی کے ساتھ زندگی کے دن بسر کرتے ہیں اور محرمات الٰہیہ سے متنبہ کرنے والی آوازوں کے ساتھ غفلت شعاروں کے کانوں میں پکارتے ہیں، عدل و انصاف کا حکم دیتے ہیں اور خود بھی اس پر عمل کرتے ہیں، برائیوں سے روکتے ہیں اور خود بھی اس سے باز رہتے ہیں۔ گویا کہ انہوں نے دنیا میں ہوتے ہوئے آخرت تک منزل کو طے کر لیا اور جو کچھ دنیا کے عقب میں ہے اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا اور گویا کہ وہ اہل برزخ کے ان چھپے ہوئے حالات پر جو ان کے طویل عرصہ قیام میں انہیں پیش آئے، آگاہ ہوچکے ہیں اور گویا کہ قیامت نے ان کیلئے اپنے وعدوں کو پورا کر دیا اور انہوں نے اہل دنیا کے سامنے (ان چیزوں پر سے) پردہ الٹ دیا، یہاں تک کہ گویا وہ سب کچھ دیکھ رہے ہیں جسے دوسرے لوگ نہیں دیکھ سکتے اور وہ سب کچھ سن رہے ہیں جسے دوسرے نہیں سن سکتے۔

فَلَوْ مَثَّلْتَهُمْ لِعَقْلِكَ فِیْ مَقَاوِمِهِمُ الْمَحْمُوْدَةِ، وَ مَجَالِسِهِمُ الْمَشْهُوْدَةِ، وَ قَدْ نَشَرُوْا دَوَاوِیْنَ اَعْمَالِهِمْ، وَ فَرَغُوْا لِمُحَاسَبَةِ اَنْفُسِهِمْ، وَ عَلٰی كُلِّ صَغِیْرَةٍ وَّ كَبِیْرَةٍ اُمِرُوْا بِهَا فَقَصَّرُوْا عَنْهَا، اَوْ نُهُوْا عَنْهَا فَفَرَّطُوْا فِیْهَا، وَ حَمَّلُوْا ثِقَلَ اَوْزَارِهِمْ ظُهُوْرَهُمْ، فَضَعُفُوْا عَنِ الْاِسْتِقْلَالِ بِهَا، فَنَشَجُوْا نَشِیْجًا، وَ تَجَاوَبُوْا نَحِیْبًا، یَعِجُّوْنَ اِلٰی رَبِّهِمْ مِنْ مَّقَامِ نَدَمٍ وَّ اعْتِرَافٍ، لَرَاَیْتَ اَعْلَامَ هُدًی، وَ مَصَابِیْحَ دُجًی، قَدْ حَفَّتْ بِهِمُ الْمَلٰٓئِكَةُ، وَ تَنَزَّلَتْ عَلَیْهِمُ السَّكِیْنَةُ، وَ فُتِحَتْ لَهُمْ اَبْوَابُ السَّمَآءِ، وَ اُعِدَّتْ لَهُمْ مَقَاعِدُ الْكَرَامَاتِ، فِیْ مَقْامٍ اطَّلَعَ اللهُ عَلَیْهِمْ فِیْهِ، فَرَضِیَ سَعْیَهُمْ، وَ حَمِدَ مَقَامَهُمْ، یَتَنَسَّمُوْنَ بِدُعَآئِهٖ رَوْحَ التَّجَاوُزِ، رَهَآئِنُ فَاقَةٍ اِلٰی فَضْلِهٖ، وَ اُسَارٰی ذِلَّةٍ لِّعَظَمَتِهٖ، جَرَحَ طُوْلُ الْاَسٰی قُلُوْبَهُمْ، وَ طُوْلُ الْبُكَآءِ عُیُوْنَهُمْ.

اگر تم ان کی پاکیزہ جگہوں اور پسندیدہ محفلوں میں ان کی تصویر اپنے ذہن میں کھینچو جبکہ وہ اپنے اعمال ناموں کو کھولے ہوں اور اپنے نفسوں سے ہر چھوٹے بڑے کام کا محاسبہ کرنے پر آمادہ ہوں، ایسے کام کہ جن پر وہ مامور تھے اور انہوں نے کو تاہی کی یا ایسے کہ جن سے انہیں روکا گیا تھا اور ان سے تقصیر ہوئی اور ہمیشہ اپنی پشتوں کو اپنے گناہوں سے گرانبار محسوس کرتے رہے ہوں کہ جن کے اٹھانے سے وہ اپنے کو عاجز و درماندہ پاتے ہوں، اس لئے روتے روتے ان کی ہچکیاں بندھ گئی ہوں اور بلک بلک کر روتے ہوئے ایک دوسرے کو جواب دے رہے ہوں اور ندامت و اعتراف گناہ کی منزل پر کھڑے ہوئے اللہ سے چیخ چیخ کر فریاد کر رہے ہوں، تو اس صورت میں تمہیں ہدایت کے نشان اور اندھیروں کے چراغ نظر آئیں گے کہ جن کے گرد فرشتے حلقہ کئے ہوں گے، تسلی و تسکین کا ان پر وُرود ہو، آسمان کے دروازے ان کیلئے کھلے ہوئے ہوں، عزت کی مسندیں ان کیلئے مہیا ہوں، ایسی جگہ پر کہ جہاں اللہ کی نظر توجہ ان پر ہو، وہ ان کی کوششوں سے خوش ہو اور ان کی منزلت پر آفرین کرتا ہو، وہ اسے پکارنے کی وجہ سے عفو و بخشش کی ہواؤں میں سانس لیتے ہوں، وہ اس کے فضل و کرم کی احتیاج میں گروی ہوں اور اس کی عظمت و رفعت کے سامنے ذلت و پستی میں جکڑے ہوئے ہوں، غم و اندوہ کی طویل مدت نے ان کے دلوں کو زخمی اور گریہ و بکا کی کثرت نے ان کی آنکھوں کو مجروح کر دیا ہو۔

لِكُلِّ بَابِ رَغْبَةٍ اِلَی اللهِ مِنْهُمْ یَدٌ قَارِعَةٌ، یَسْئَلُوْنَ مَنْ لَّا تَضِیْقُ لَدَیْهِ الْمَنَادِحُ، وَ لَا یَخِیْبُ عَلَیْهِ الرَّاغِبُوْنَ. فَحَاسِبْ نَفْسَكَ لِنَفْسِكَ، فَاِنَّ غَیْرَهَا مِنَ الْاَنْفُسِ لَهَا حَسِیْبٌ غَیْرُكَ.

ہر اس دروازہ پر ان کا ہاتھ دستک دینے والا ہے جو اس کی طرف متوجہ و راغب کرے، وہ اس سے مانگتے ہیں کہ جس کے جود و کرم کی پہنائیاں تنگ نہیں ہوتیں اور نہ خواہش لے کر بڑھنے والے ناامید پھرتے ہیں۔ تم اپنی بہبودی کیلئے اپنے ہی نفس کا محاسبہ کرو، کیونکہ دوسروں کا محاسبہ کرنے والا تمہارے علاوہ دوسرا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button