خطبات

خطبہ (۱۴۹)

(۱٤٩) وَ مِنْ خُطْبَةٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ

خطبہ (۱۴۹)

وَ اَحْمَدُ اللهَ وَ اَسْتَعِیْنُهٗ عَلٰی مَدَاحِرِ الشَّیْطٰنِ وَ مَزَاجِرِهٖ، وَ الْاِعْتِصَامِ مِنْ حَبَآئِلِهٖ وَ مَخَاتِلِهٖ.

میں اللہ کی حمد و ثنا کرتا ہوں اور ان چیزوں کیلئے اس سے مدد مانگتا ہوں کہ جو شیطان کو راندہ اور دور کرنے والی اور اس کے پھندوں اور ہتھکنڈوں سے اپنی پناہ میں رکھنے والی ہیں۔

وَ اَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهٗ وَ رَسُوْلُهٗ، وَ نَجِیْبُهٗ وَ صَفْوَتُهٗ، لَا یُؤَازٰی فَضْلُهٗ، وَ لَا یُجْبَرُ فَقْدُهٗ، اَضَآءَتْ بِهِ الْبِلَادُ بَعْدَ الضَّلَالَةِ الْمُظْلِمَةِ، وَ الْجَهَالَةِ الْغَالِبَةِ، وَ الْجَفْوَةِ الْجَافِیَةِ، وَ النَّاسُ یَسْتَحِلُّوْنَ الْحَرِیْمَ، وَ یَسْتَذِلُّوْنَ الْحَكِیْمَ، یَحْیَوْنَ عَلٰی فَتْرَةٍ، وَ یَمُوْتُوْنَ عَلٰی كَفْرَةٍ!.

میں گواہی دیتا ہوں کہ محمدﷺ اس کے عبد و رسول اور منتخب و برگزیدہ ہیں۔نہ ان کے فضل و کمال کی برابری اور نہ ان کے اٹھ جانے کی تلافی ہوسکتی ہے۔ تاریک گمراہیوں اور بھرپور جہالتوں اور سخت و درشت (خصلتوں) کے بعد شہروں (کے شہر) ان کی وجہ سے روشن و منور ہو گئے، جبکہ لوگ حلال کو حرام اور مرد زیرک و دانا کو ذلیل سمجھتے تھے۔ نبیوں سے خالی زمانہ میں جیتے تھے اور گمراہی کی حالت میں مر جاتے تھے۔

ثُمَّ اِنَّكُمْ مَّعْشَرَ الْعَرَبِ! اَغْرَاضُ بَلَایَا قَدِ اقْتَرَبَتْ، فَاتَّقُوْا سَكَرَاتِ النِّعْمَةِ، وَ احْذَرُوْا بَوَآئِقَ النِّقْمَةِ، وَ تَثَبَّتُوْا فِیْ قَتَامِ الْعَشْوَةِ، وَ اعْوِجَاجِ الْفِتْنَةِ عِنْدَ طُلُوْعِ جَنِیْنِهَا، وَ ظُهُوْرِ كَمِیْنِهَا، وَ انْتِصَابِ قُطْبِهَا، وَ مَدَارِ رَحَاهَا. تَبْدَاُ فِیْ مَدَارِجَ خَفِیَّةٍ، وَ تَؤُوْلُ اِلٰی فَظَاعَةٍ جَلِیَّةٍ، شِبَابُهَا كَشِبَابِ الْغُلَامِ، وَ اٰثَارُهَا كَـاٰثَارِ السِّلَامِ، تَتَوَارَثُهَا الظَّلَمَةُ بِالْعُهُوْدِ! اَوَّلُهُمْ قَآئِدٌ لِّاٰخِرِهِمْ، وَ اٰخِرُهُمْ مُقْتَدٍۭ بِاَوَّلِهِمْ، یَتَنَافَسُوْنَ فِیْ دُنْیَا دَنِیَّةٍ، وَ یَتَكَالَبُوْنَ عَلٰی جِیْفَةٍ مُّرِیْحَةٍ، وَ عَنْ قَلِیْلٍ یَتَبَرَّاُ التَّابِـعُ مِنَ الْمَتْبُوْعِ، وَ الْقَآئِدُ مِنَ الْمَقُوْدِ، فَیَتَزَایَلُوْنَ بِالْبَغْضَآءِ، وَ یَتَلَاعَنُوْنَ عِنْدَ اللِّقَآءِ.

پھر یہ کہ اے گروہ عرب! تم ایسی ابتلاؤں کا نشانہ بننے والے ہو کہ جو قریب پہنچ چکی ہیں۔ عیش و تنعم کی بدمستیوں سے بچو اور عذاب کی تباہ کاریوں سے ڈرو۔ شبہات کے دھندلکوں اور فتنہ کی کجرویوں میں اپنے قدموں کو روک لو، جبکہ اس کا چھپا ہوا خدشہ سر اٹھائے اور مخفی اندیشہ سامنے آ جائے اور اس کا کھونٹا مضبوط ہو جائے۔ فتنے ہمیشہ چھپے ہوئے راستوں سے ظاہر ہوا کرتے ہیں اور انجام کار ان کی کھلم کھلا برائیوں سے دو چار ہونا پڑتا ہے اور ان کی اٹھان ایسی ہوتی ہے جیسے نوخیز بچے کی اور ان کے نشانات ایسے ہوتے ہیں جیسے پتھر (کی چوٹوں) کے۔ ظالم آپس کے عہد و پیمان سے اس کے وارث ہوتے چلے آتے ہیں۔ اگلا پچھلے کا رہنما اور پچھلا اگلے کا پیرو ہوتا ہے۔ وہ اسی رذیل دنیا پر مر مٹتے ہیں اور اس سڑے ہوئے مردار پر ٹوٹ پڑے ہیں۔ جلد ہی پیروکار اپنے پیشرو رہنماؤں سے اظہار بیزاری کریں گے اور ایک دوسرے کی دشمنی کے ساتھ علیحدگی اختیار کر لیں گے اور سامنے ہونے پر ایک دوسرے کو لعنت کریں گے۔

ثُمَّ یَاْتِیْ بَعْدَ ذٰلِكَ طَالِعُ الْفِتْنَةِ الرَّجُوْفِ، وَ الْقَاصِمَةِ الزَّحُوْفِ، فَتَزِیْغُ قُلُوْبٌۢ بَعْدَ اسْتِقَامَةٍ، وَ تَضِلُّ رِجَالٌۢ بَعْدَ سَلَامَةٍ، وَ تَخْتَلِفُ الْاَهْوَآءُ عِنْدَ هُجُوْمِهَا، وَ تَلْتَبِسُ الْاٰرَآءُ عِنْدَ نُجُوْمِهَا، مَنْ اَشْرَفَ لَهَا قَصَمَتْهُ، وَ مَنْ سَعٰی فِیْهَا حَطَمَتْهُ، یَتَكَادَمُوْنَ فِیْهَا تَكَادُمَ الْحُمُرِ فِی الْعَانَةِ! قَدِ اضْطَرَبَ مَعْقُوْدُ الْحَبْلِ، وَ عَمِیَ وَجْهُ الْاَمْرِ، تَغِیْضُ فِیْهَا الْحِكْمَةُ، وَ تَنْطِقُ فِیْهَا الظَّلَمَةُ، وَ تَدُقُّ اَهْلَ الْبَدْوِ بِمِسْحَلِهَا، وَ تَرُضُّهُمْ بِكَلْكَلِهَا! یَضِیْعُ فِیْ غُبَارِهَا الْوُحْدَانُ، وَ یَهْلِكُ فِیْ طَرِیْقِهَا الرُّكْبَانُ، تَرِدُ بِمُرِّ الْقَضَآءِ، وَ تَحْلُبُ عَبِیْطَ الدِّمَآءِ، وَ تَثْلِمُ مَنَارَ الدِّیْنِ، وَ تَنْقُضُ عَقْدَ الْیَقِیْنِ، تَهْرُبُ مِنْهَا الْاَكْیَاسُ، وَ تُدَبِّرُهَا الْاَرْجَاسُ، مِرْعَادٌ مِّبْرَاقٌ، كَاشِفَةٌ عَنْ سَاقٍ! تُقْطَعُ فِیْهَا الْاَرْحَامُ، وَ یُفَارَقُ عَلَیْهَا الْاِسْلَامُ! بَرِیُّهَا سَقِیْمٌ، وَ ظَاعِنُهَا مُقِیْمٌ!.

اس دور کے بعد ایک فتنہ ایسا آئے گا جو امن و سلامتی کو تہ و بالا کرنے والا اور تباہی مچانے والا اور خلق خدا پر سختی کے ساتھ حملہ آور ہو گا تو بہت سے دل ٹھہراؤ کے بعد ڈانواں ڈول اور بہت سے لوگ (ایمان کی) سلامتی کے بعد گمراہ ہو جائیں گے۔ اس کے حملہ آور ہونے کے وقت خواہشیں بٹ جائیں گی اور اس کے اُبھرنے کے وقت رائیں مشتبہ ہو جائیں گی۔ جو اس فتنہ کی طرف جھک کر دیکھے گا وہ اسے تباہ کر دے گا اور جو اس میں سعی و کوشش کرے گا اسے جڑ بنیاد سے اکھیڑ دے گا اور آپس میں ایک دوسرے کو اس طرح کاٹنے لگیں گے جس طرح وحشی گدھے اپنی بھیڑ میں ایک دوسرے کو دانتوں سے کاٹتے ہیں۔ اسلام کی بٹی ہوئی رسی کے بل کھل جائیں گے، صحیح طریق کار چھپ جائے گا، حکمت کا پانی خشک ہو جائے گا اور ظالموں کی زبان کھل جائے گی۔ وہ فتنہ بادیہ نشینوں کو اپنے ہتھوڑوں سے کچل دے گا اور اپنے سینہ سے ریزہ ریزہ کر دے گا۔ اس کے گرد و غبار میں اکیلے دوکیلے تباہ و برباد ہو جائیں گے اور سوار اس کی راہوں میں ہلاک ہو جائیں گے۔ وہ حکم الہٰی کی تلخیاں لے کر آئے گا اور (دودھ کے بجائے) خالص خون دوہے گا۔ دین کے میناروں کو ڈھا دے گا اور یقین کے اصولوں کو توڑ دے گا۔ عقلمند اس سے بھاگیں گے اور شر پسند اس کے کرتا دھرتا ہوں گے۔ وہ گرجنے اور چمکنے والا ہو گا اور پورے زوروں کے ساتھ سامنے آئے گا۔ سب رشتے ناطے اس میں توڑ دئیے جائیں گے اور اسلام سے علیحدگی اختیار کر لی جائے گی۔ اس سے الگ تھلگ رہنے والا بھی اس میں مبتلا ہو جائے گا اور اس سے نکل بھاگنے والا بھی اپنے قدم اس سے باہر نہ نکال سکے گا۔

[مِنْهَا]

[اسی خطبہ کا ایک جز یہ ہے (جس میں ایمان والوں کی حالت کا ذکر ہے)]

بَیْنَ قَتِیْلٍ مَّطْلُوْلٍ، وَ خَآئِفٍ مُّسْتَجِیْرٍ، یُخْتَلُوْنَ بِعَقْدِ الْاَیْمَانِ وَ بِغُرُوْرِ الْاِیْمَانِ، فَلَا تَكُوْنُوْۤا اَنْصَابَ الْفِتَنِ، وَ اَعْلَامَ الْبِدَعِ، وَ الْزَمُوْا مَا عُقِدَ عَلَیْهِ حَبْلُ الْجَمَاعَةِ، وَ بُنِیَتْ عَلَیْهِ اَرْكَانُ الطَّاعَةِ، وَ اقْدَمُوْا عَلَی اللهِ مَظْلُوْمِیْنَ، وَ لَا تَقْدَمُوْا عَلَیْهِ ظَالِـمِیْنَ، وَ اتَّقُوْا مَدَارِجَ الشَّیْطٰنِ وَ مَهَابِطَ الْعُدْوَانِ، وَ لَا تُدْخِلُوْا بُطُوْنَكُمْ لُعَقَ الْحَرَامِ، فَاِنَّكُمْ بِعَیْنِ مَنْ حَرَّمَ عَلَیْكُمُ الْمَعْصِیَةَ، وَ سَهَّلَ لَكُمْ سُبُلَ الطَّاعَةِ.

کچھ تو ان میں سے شہید ہوں گے کہ جن کا بدلہ نہ لیا جا سکے گا اور کچھ خوف زدہ ہوں گے جو اپنے لئے پناہ ڈھونڈتے پھریں گے۔ انہیں قَسموں اور (ظاہری) ایمان کی فریب کاریوں سے دھوکا دیا جائے گا۔ تم فتنوں کی طرف راہ دکھانے والے نشان اور بدعتوں کے سربراہ نہ بنو۔ تم (ایمان والی) جماعت کے اصولوں اور ان کی عبادت و اطاعت کے طور طریقوں پر جمے رہو۔ اللہ کے پاس مظلوم بن کر جاؤ ظالم بن کر نہ جاؤ۔ شیطان کی راہوں اور تمرد و سرکشی کے مقاموں سے بچو۔ اپنے پیٹ میں حرام کے لقمے نہ ڈالو۔ اس لئے کہ تم اس کی نظروں کے سامنے ہو جس نے معصیت و خطا کو تمہارے لئے حرام کیا ہے اور اطاعت کی راہیں آسان کر دی ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button