خطبات

خطبہ (۱۲)

12- عمل کا کردار اور مدار نیت پر ہے۔

(۱٢) وَ مِنْ كَلَامٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ

خطبہ (۱۲)

لَمَّاۤ اَظْفَرَهُ اللّٰهُ بِاَصْحَابِ الْجَمَلِ وَ قَدْ قَالَ لَهٗ بَعْضُ اَصْحَابِهٖ: وَدِدْتُّ اَنَّ اَخِیْ فُلَانًا كَانَ شَاهِدَنَا لِيَرٰى مَا نَصَرَكَ اللّٰهُ بِهٖۤ عَلٰۤى اَعْدَآئِكَ. فَقَالَ لَهُ ؑ:

جب [۱] خداوند عالم نے آپؑ کو جمل والوں پر غلبہ عطا کیا تو اس موقعہ پر آپؑ کے ایک صحابی نے آپؑ سے عرض کیا کہ میرا فلاں بھائی بھی یہاں موجود ہوتا تو وہ بھی دیکھتا کہ اللہ نے کیسی آپؑ کو دشمنوں پر فتح و کامرانی عطا فرمائی ہے تو حضرتؑ نے فرمایا کہ:

اَ هَوٰى اَخِیْكَ مَعَنَا؟

’’کیا تمہارا بھائی ہمیں دوست رکھتا ہے؟‘‘

فَقَالَ: نَعَمْ. قَالَ ؑ:

اس نے کہا کہ ہاں، تو آپؑ نے فرمایا کہ:

فَقَدْ شَهِدَنَا، وَ لَقَدْ شَهِدَنَا فِیْ عَسْكَرِنَا هٰذَاۤ اَقْوَامٌ فِیْۤ اَصْلَابِ الرِّجَالِ وَ اَرْحَامِ النِّسَآءِ، سَیَرْعَفُ بِهِمُ الزَّمَانُ، وَ یَقْوٰى بِهِمُ الْاِیْمَانُ.

وہ ہمارے پاس موجود تھا بلکہ ہمارے اس لشکر میں وہ اشخاص بھی موجود تھے جو ابھی مردوں کی صلب اور عورتوں کے شکم میں ہیں۔ عنقریب زمانہ انہیں ظاہر کرے گا اور ان سے ایمان کو تقویت پہنچے گی۔

۱؂اگر کوئی شخص اسباب و ذرائع کے ہوتے ہوئے کسی عملِ خیر میں کوتاہی کر جائے تو یہ کوتاہی و بے التفاتی اس کی نیت کی کمزوری کی آئینہ دار ہو گی۔اگر عمل میں کوئی مانع سد راہ ہو جائے یا زندگی وفا نہ کرے جس کی وجہ سے عمل تشنہ تکمیل رہ جائے تو اس صورت میں «اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ» کی بنا پر اللہ اسے اجر و ثواب سے محروم نہ کرے گا، کیونکہ اس کی نیت تو بہر حال عمل کے بجا لانے کی تھی، لہٰذا کسی حد تک وہ ثواب کا مستحق بھی ہو گا۔

عمل میں تو ممکن ہے کہ ثواب سے محرومی ہو جائے اس لئے کہ عمل میں ظاہر داری و ریا کاری ہو سکتی ہے، مگر نیت تو دل کی گہرائیوں میں مخفی ہوتی ہے، اس میں نہ دکھاوا ہو سکتا ہے نہ اس میں ریا کا شائبہ آ سکتا ہے، وہ خلوص و صداقت اور کمال صحت کی جس حد پر ہو گی اسی حد پر رہے گی، خواہ عمل کسی مانع کی وجہ سے نہ ہو سکے، بلکہ اگر موقع و محل کے گزر جانے کی وجہ سے نیت و ارادہ کی گنجائش نہ بھی ہو، لیکن دل میں ایک تڑپ اور ولولہ ہو تو انسان اپنے قلبی کیفیات کی بنا پر اجر و ثواب کا مستحق ٹھہرے گا اور اسی چیز کی طرف امیر المومنین علیہ السلام نے اس خطبہ میں اشارہ فرمایا ہے: اگر تمہارے بھائی کو ہم سے محبت تھی تو وہ ان لوگوں کے ثواب میں شریک ہو گا جنہوں نے ہماری معیت میں جامِ شہادت پیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button