شمع زندگی

274۔ مشورہ

اَلْاِسْتِشَارَةُ عَيْنُ الْهِدَايَةِ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۲۱۱)
مشورہ لینا خود صحیح راہ پا لینا ہے۔

زندگی کی منزلوں کو طے کرنے کے لئے جن اقدام کو امیرالمومنینؑ اہم سمجھتے ہیں اور مختلف الفاظ میں اس کی طرف راہنمائی فرماتے ہیں ان میں سے ایک یہی مشورہ کی اہمیت ہے۔ حقیقت میں کسی مدد گار و راہنما کے لطف کا تقاضا یہی ہے کہ جیسے ماں باپ بچے کو چلنا سکھاتے ہیں اور بڑی مدت تک انگلی تھام کر چلاتے ہیں وہ بھی قوم کے افراد کے لیے ماں باپ کا کردار ادا کرتے ہیں۔

اس فرمان میں امامؑ نے مشورے کو عین ہدایت قرار دیا جو مشورے کی اہمیت کو مزید اجاگر کرتا ہے۔ گویا مشورہ ایسا عمل ہے جو حصول ہدایت کے مترادف ہے۔ انسان جب کسی سے مشورہ کرتا ہے تو اس سے پہلے اس کی اہمیت کا قائل ہوتا ہے پھر مشورہ طلب کرتا ہے تو پہلے دل میں محبت و قرب کا ایک جذبہ پیدا ہوتا ہے اور یوں کم از کم دو انسانوں میں ہمکاری کا جذبہ پیدا ہو جاتا ہے اور یہ جذبہ زندگی کو آسان کر دیتا ہے۔

امامؑ نے یہ بھی واضح کیا کہ جو شخص خود کو سب کچھ سمجھتا ہے اور اپنی رائے پر اعتماد کرتے ہوئے دوسروں کی رائے اور مشورے سے خود کو بے نیاز سمجھتا ہے وہ گویا ہلاک ہو جاتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button