نہج البلاغہ مقالات

نہج البلاغہ علی علیہ السلام کا زندہ معجزہ

خطاب: مفسر قرآن علامہ شیخ محسن علی نجفی قدس سرہ

مفسر قرآن علامہ شیخ محسن علی نجفی قدس سرہ
تقریب برائے نتائج بین الاقوامی نہج البلاغہ انعامی مقابلہ
اہتمام: مرکز افکارِ اسلامی پاکستان

الحمدللہ الذی جعلنا من المتمسکین بولایۃ امیر المومنین علی علیہ الصلاۃ والسلام

یہ نہایت خوشی کا مقام ہے کہ نہج البلاغہ جیسی فکری اور الٰہی کتاب کے سلسلے میں۔۔۔ وہ نہایت سعادت مند ترین قدم اٹھایا گیا ہے جناب مولانا مقبول حسین علوی صاحب دامت برکاتہ کی طرف سے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں اس توفیق خیر سے نوازا۔ یہ بہت بڑی توفیق ہے۔

علی علیہ الصلاۃ والسلام مظلومِ تاریخ ہیں۔ اس تاریخ میں سب سے بڑے مظلوم علیؑ ہیں۔ اور اسی وجہ سے احادیث میں ہے، شیعہ سنی روایات و مصادر سے یہ حدیث ہمارے سامنے ہے کہ آپؑ نے فرمایا:

اَنَا أَوَّلُ مَنْ يَجْثُو بَيْنَ يَدَيِ ٱلرَّحْمَنِ لِلْخُصُومَةِ يَوْمَ ٱلْقِيَامَةِ
میں پہلا وہ شخص ہوں گا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اپنا مقدمہ پیش کرنے کے لیے دو زانو ہوجاؤں گا۔

سب سے پہلے۔۔۔! سب سے زیادہ مظلوم علیؑ۔۔۔! علیؑ اپنے زمانے میں ہی مظلوم نہیں ہے، آج کل کے زمانے میں بھی مظلوم ہیں۔ نظر انداز ہیں۔ علیؑ کو پہچانا نہیں گیا۔ علیؑ کی معرفت نہیں ہے۔ حتیٰ کہ علیؑ کے ماننے والے بھی علیؑ کو اچھی طرح یا ہم بھی دعویٰ نہیں کر سکتے کہ ہم علیؑ کی معرفت کما حقہ رکھتے ہیں۔

علیؑ اگر مقام جہاد میں ہے تو علیؑ کا کوئی ثانی نہیں۔ سب سے بڑے شجاع ترین انسان علیؑ۔ اگر مقام عبادت میں ہیں تو علیؑ کا کوئی ثانی نہیں۔ سب سے بڑے عبادت گزار علیؑ۔ اگر مقام غریب پروری میں ہیں۔ سب سے زیادہ رحم دل علیؑ۔

ایک شخص اگر شجاع ہے جری ہے وہ سخت دل ہوتا ہے رحم دل نہیں ہوتا۔ علیؑ جامع صفات حمیدہ ہیں۔ تمام صفات حمیدہ میں۔ غریب پروری میں علیؑ کا کوئی ثانی نہیں ہے۔ آپؑ کی جب حکومت قائم ہوتی ہے تو تمام شعبہ ہائے حکومت تقسیم کرکے دے دیئے مسلمین کو۔ اور غریب پروری اپنے پاس رکھی۔ اُس زمانے میں غریب پروری کا مطلب ہوتا ہے اجناس پہنچانا۔ چنانچہ آپؑ رات کو۔۔۔! رات کو اپنی پشت مبارک پر اٹھا اٹھا کر غریبوں کے گھر میں ان کے لیے سامان زیست فراہم کیا کرتے تھے اور لوگوں کو پتا نہیں چلتا تھا کہ کون ہیں۔ جب آپؑ کی شہادت ہوئی تو پتا چلا یہ علیؑ تھے۔ بہت سے بیواؤں اور یتیموں اور مساکین کو کمک پہنچاتے تھے خود اپنی پشت پر لاد کر۔

علیؑ جامع صفات حمیدہ! نہج البلاغہ۔۔۔! نہج البلاغہ کو بھی وہ مقام نہیں مل سکا مسلمانوں کے درمیان مسلمانوں کے اندر، اس کے اوپر ہم نے توجہ نہیں دی۔ ہم اپنی جگہ اعتراف کرتے ہیں، اس کوتاہی کا اعتراف کرتے ہیں اور مولا سے معذرت چاہتے ہیں کہ ہم نہیں کر سکے۔ ہم کو یہ توفیق حاصل نہیں ہوئی۔ آپؑ کے ان کلمات کو لوگوں تک پہنچائیں۔ یہ جناب مولانا مقبول حسین علوی صاحب کو اللہ تعالیٰ نے توفیق عنایت فرمائی۔ بہت بڑی توفیق ہے۔ ۔نہج البلاغہ لوگوں تک پہنچانا۔

نہج البلاغہ کیا ہے! نہج البلاغہ ایک معجزہ ہے۔ کلام اللہ کے بعد! فوق کلام المخلوق۔ تمام مخلوقات کے کلام سے بالاتر ہے۔ صرف کلام اللہ کے مقابلے میں نہیں کہ سکتے۔

نہج البلاغہ علیؑ کے معجزات میں سے ایک زندہ معجزہ ہے۔ ایک دائمی معجزہ ہے۔ اور جو ہمارے سامنے ہے اور اس کو نظر انداز کرتے ہیں اہمیت نہیں دیتے۔ نہیں سمجھ سکتے مولا کیا چاہتے ہیں ہم سے کیا فرماتے ہیں کیا توقع رکھتے ہیں۔ مولا کو نہ پہچانا کسی نے ان کے زمانے میں نہ آج! نہ ہم خود پہچان سکے۔ علیؑ۔۔۔! علیؑ کو پہچاننے والا کوئی نہیں سوائے اس کے خدا اور اس کے معلم کے کسی نے بھی نہیں پہچانا۔

علیؑ کو جب نہیں پہچانا تو ان کے کلام کو بھی نہیں پہچانا۔ اور اس کلام کی بھی خدمت نہیں ہوئی جب ہمارے سامنے ہے علیؑ کا کلام۔ نہج البلاغہ ایک معجزہ ہے علیؑ کی طرف سے۔ اور ہم اس کو کماحقہ اہمیت نہیں دے رہے۔ مولانا علوی صاحب کو اللہ نے توفیق عنایت فرمائی ہے۔ وہ مبارکبادی کے مستحق ہیں۔

میں ایک مطلب ہمیشہ بیان کیا کرتا ہوں۔ توفیق اللہ کی طرف سے ہوتی ہے۔ توفیق، علل و اسباب فراہم کرنا ہوتا ہے کسی کارِ خیر کی انجام دہی کے لیے۔ وہ علل و اسباب اللہ کے ہاتھ میں ہیں لہٰذا توفیق اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ جو چیز اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے اور اللہ عنایت فرماتا ہے وہ اندھی بانٹ نہیں ہوتی۔ اہل کو ہی ملتی ہے اللہ کی طرف سے۔ لہٰذا مولانا مقبول علوی صاحب مبارکبادی کے مستحق ہیں۔ وہ اس بات کے لیے اہل ثابت ہوئے۔ ان کو ہی یہ توفیق ملی۔ دنیا میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ استفادہ کر رہے ہیں، متعارف ہو رہے ہیں نہج البلاغہ سے اور یہ کام ان کے ہاتھوں سے انجام پا رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی توفیقات خیر میں اضافہ فرمائے۔ اور ان کے ساتھ جو معاونین ہیں وہ بھی مبارک بادی کے مستحق ہیں ان کو بھی اللہ تعالیٰ نے یہ توفیق عنایت فرمائی کہ مولانا علوی صاحب کے دست و بازو بن کر اس کام کو آگے بڑھائیں۔

میں درخواست کرتا ہوں ان احباب کی خدمت میں، اس توفیقِ خیر کی قدر دانی کرو، مزید سمجھو اس بات کو کہ آپ کو کیا توفیق مل رہی ہے۔ آپ کو کس کام کے لیے اللہ تعالیٰ نے انتخاب فرمایا ہے۔ متوجہ ہو جاؤ اور سمجھ لو علیؑ! علیؑ کے کلام کی خدمت کرنا! اللہ اکبر! یہ کوئی معمولی توفیق نہیں ہے۔ کل قیامت کے دن علیؑ آپ کو کہاں کام نہیں آئیں گے۔

علیؑ دنیا میں! علیؑ آخرت میں! علیؑ حالتِ احتضار میں! علیؑ قبر میں! علیؑ۔۔۔ محشر میں علیؑ صراط میں۔

شیعہ سنی مصادر میں ہے:

لا يَجوزُ اَحَدٌ الصِّراطَ الاّ مَنْ كَتَبَ لَهٗ عَلِىٌّ الْجَوازَ
جی۔۔۔! صراط سے کوئی گزر نہیں سکتا جس کے پاس علیؑ کا پروانہ نہ ہو۔

میں پھر دوبارہ ہدیہ تبریک پیش کرتا ہوں جناب مولانا مقبول حسین علوی صاحب کی خدمت میں اور ان کے ساتھ تعاون کرنے والے علماء اور آغایون کی خدمت میں۔ کہ اس کی قدر کرو اس کو مزید آگے بڑھاؤ اور پہنچاؤ لوگوں تک! کلام امام پہنچاؤ اور اپنے آپ کو مزید خوش نصیب بناؤ ۔ اللہ تعالیٰ آپ لوگوں کی توفیقاتِ خیر میں اضافہ فرمائے۔

ان شاءاللہ تعالیٰ
والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

مرکز افکار اسلامی کے شائع کردہ چند نہج البلاغہ

نہج البلاغہ اردو ترجمہ و حواشی
نہج البلاغہ اردو ترجمہ
نہج البلاغہ انگریزی ترجمہ

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button