خطبات

خطبہ (۱۸۸)

(۱٨٨) وَ مِنْ خُطْبَةٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ

خطبہ (۱۸۸)

اَحْمَدُهٗ شُكْرًا لِّاِنْعَامِهٖ، وَ اَسْتَعِیْنُهٗ عَلٰی وَظَآئِفِ حُقُوْقِهٖ، عَزِیْزُ الْجُنْدِ، عَظِیْمُ الْمَجْدِ.

میں اس کے انعامات کے شکریہ میں اس کی حمد کرتا ہوں اور اس کے حقوق سے عہدہ برآ ہونے کیلئے اسی سے مدد چاہتا ہو ں۔ وہ بڑے لاؤ لشکر اور بڑی شان والا ہے۔

وَ اَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهٗ وَ رَسُوْلُهٗ، دَعَاۤ اِلٰی طَاعَتِهٖ، وَ قَاهَرَ اَعْدَآءَهٗ جِهَادًا عَنْ دِیْنِهٖ، لَا یَثْنِیْهِ عَنْ ذٰلِكَ اجْتِمَاعٌ عَلٰی تَكْذِیْبِهٖ، وَ الْتِمَاسٌ لِّاِطْفَآءِ نُوْرِهٖ.

اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں، جنہوں نے اس کی اطاعت کی طرف لوگوں کو بلایا اور دین کی راہ میں جہاد کر کے اس کے دشمنوں پر غلبہ پایا۔ ان کے جھٹلانے پر لوگوں کا ایکا کر لینا اور ان کے نور کو بجھانے کیلئے کوشش و تلاش میں لگے رہنا ان کو اس (تبلیغ و جہاد کی) راہ سے ہٹا نہ سکا۔

فَاعْتَصِمُوْا بِتَقْوَی اللهِ، فَاِنَّ لَهَا حَبْلًا وَّثِیْقًا عُرْوَتُهٗ، وَ مَعْقِلًا مَّنِیْعًا ذِرْوَتُهٗ، وَ بَادِرُوا الْمَوْتَ وَ غَمَرَاتِهٖ، وَ امْهَدُوْا لَهٗ قَبْلَ حُلُوْلِهٖ، و اَعِدُّوْا لَهٗ قَبْلَ نُزُوْلِهٖ، فَاِنَّ الْغَایَةَ الْقِیٰمَةُ، وَ كَفٰی بِذٰلِكَ وَاعِظًا لِّمَنْ عَقَلَ، وَ مُعْتَبَرًا لِّمَنْ جَهِلَ! وَ قَبْلَ بُلُوْغِ الْغَایَةِ مَا تَعْلَمُوْنَ مِنْ ضِیْقِ الْاَرْمَاسِ، وَ شِدَّةِ الْاِبْلَاسِ، وَ هَوْلِ الْمُطَّلَعِ، وَ رَوْعَاتِ الْفَزَعِ، وَ اخْتِلَافِ الْاَضْلَاعِ، وَ اسْتِكَاكِ الْاَسْمَاعِ، وَ ظُلْمَةِ اللَّحْدِ، وَ خِیْفَةِ الْوَعْدِ، وَ غَمِّ الضَّرِیْحِ، وَ رَدْمِ الصَّفِیْحِ.

اب تم کو لازم ہے کہ خوف الٰہی سے لپٹے رہو۔ اس لئے کہ اس کی ریسمان کے بندھن مضبوط اور اس کی پناہ کی چوٹی ہر طرح محفوظ ہے اور موت اور اس کی سختیوں (کے چھا جانے) سے پہلے فرائض و اعمال اپنے پورے کر دو اور اس کے آنے سے پہلے اس کا سر و سامان کر لو اور اس کے وارد ہونے سے قبل تہیہ کر لو، کیونکہ آخری منزل قیامت ہے اور یہ عقلمند کیلئے نصیحت دینے اور نادان کیلئے عبرت بننے کیلئے کافی ہے اور اس آخری منزل کے پہلے تم جانتے ہی ہو کہ کیا کیا ہے۔ قبروں کی تنگنائی، برزخ کی ہولناکی، خوف کی دہشتیں، (فشار قبر سے) پسلیوں کا اِدھر سے اُدھر ہو جانا، کانوں کا بہرا پن، لحد کی تاریکی، عذاب کی دھمکیاں، قبر کے شگاف کا بند کیا جانا اور اس پر پتھر کی سلوں کا چن دیا جانا۔

فَاللهَ اللهَ عِبَادَ اللهِ! فَاِنَّ الدُّنْیَا مَاضِیَةٌۢ بِكُمْ عَلٰی سَنَنٍ، وَ اَنْتُمْ وَ السَّاعَةُ فِیْ قَرَنٍ، وَ كَاَنَّهَا قَدْ جَآءَتْ بِاَشْرَاطِهَا، وَ اَزِفَتْ بِاَفْرَاطِهَا، وَ وَقَفَتْ بِكُمْ عَلٰی صِرَاطِهَا. وَ كَاَنَّهَا قَدْ اَشْرَفَتْ بِزَلَازِلِهَا، وَ اَنَاخَتْ بِكَلَاكِلِهَا، وَ انْصَرَمَتِ الدُّنْیَا بِاَهْلِهَا، وَ اَخْرَجَتْهُمْ مِنْ حِضْنِهَا، فَكَانَتْ كَیَوْمٍ مَّضٰی وَ شَهْرٍ انْقَضٰی، وَ صَارَ جَدِیْدُهَا رَثًّا، وَ سَمِیْنُهَا غَثًّا، فِیْ مَوْقِفٍ ضَنْكِ الْمَقَامِ، وَ اُمُوْرٍ مُّشْتَبِهَةٍ عِظَامٍ، وَ نَارٍ شَدِیْدٍ كَلَبُهَا، عَالٍ لَّجَبُهَا، سَاطِعٍ لَّهَبُهَا، مُتَغَیِّظٍ زَفِیْرُهَا، مُتَاَجِّجٍ سَعِیْرُهَا، بَعِیْدٍ خُمُوْدُهَا، ذَاكٍ وَّقُوْدُهَا، مُخِیْفٍ وَّعِیْدُهَا، عَمٍّ قَرَارُهَا، مُظْلِمَةٍ اَقْطَارُهَا، حَامِیَةٍ قُدُوْرُهَا، فَظِیْعَةٍ اُمُوْرُهَا.

اے اللہ کے بندو! اللہ سے ڈر و! ڈرو کیونکہ دنیا تمہارے لئے ایک ہی دھڑے پر چل رہی ہے اور تم اور قیامت ایک ہی رسی میں بندھے ہوئے ہو۔ گویا کہ وہ اپنی علامتوں کو آشکارا کر کے آ چکی ہے اور اپنے جھنڈوں کو لے کر قریب پہنچ چکی ہے اور تمہیں اپنے راستہ پر کھڑا کر دیا ہے۔ گویا کہ وہ اپنی مصیبتوں کو لے کر تمہارے سر پر کھڑی ہوئی ہے اور اپنا سینہ ٹیک دیا ہے اور دنیا اپنے بسنے والوں سے کنارہ کشی کر چکی ہے اور انہیں اپنی آغوش سے الگ کر دیا ہے۔ گویا کہ وہ ایک دن تھا جو بیت گیا اور ایک مہینہ تھا جو گزر گیا۔ اس کی نئی چیزیں پرانی اور موٹے تازے (جسم) دبلے ہو گئے، ایک ایسی جگہ میں (پہنچ کر) جو تنگ (و تار) ہے اور ایسی چیزوں میں (پھنس کر) جو پیچیدہ و عظیم ہیں اور ایسی آگ میں (پڑ کر) جس کی ایذائیں شدید، چیخیں بلند، شعلے اٹھتے ہوئے، بھڑکنے کی آوازیں غضبناک، لپٹیں تیز، بجھنا مشکل، بھڑکنا تیز، خطرات دہشت ناک، گہراؤ نگاہ سے دور، اطراف تیرہ و تار، (آتشیں) دیگیں کھولتی ہوئیں اور تمام کیفیتیں سخت و ناگوار ہیں۔

﴿وَ سِیْقَ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ اِلَی الْجَنَّةِ زُمَرًا ؕ ﴾، قَدْ اُمِنَ الْعَذَابُ، وَ انْقَطَعَ الْعِتَابُ، وَ زُحْزِحُوْا عَنِ النَّارِ، وَ اطْمَاَنَّتْ بِهِمُ الدَّارُ، وَ رَضُوا الْمَثْوٰی وَ الْقَرَارَ. الَّذِیْنَ كَانَتْ اَعْمَالُهُمْ فِی الدُّنْیَا زَاكِیَةً، وَ اَعْیُنُهُمْ بَاكِیَةً، وَ كَانَ لَیْلُهُمْ فِیْ دُنْیَاهُمْ نَهَارًا، تَخَشُّعًا وَّ اسْتِغْفَارًا، وَ كَانَ نَهَارُهُمْ لَیْلًا، تَوَحُّشًا وَّ انْقِطَاعًا، فَجَعَلَ اللهُ لَهُمُ الْجَنَّةَ مَاٰبًا، وَ الْجَزَآءَ ثَوَابًا، ﴿وَ كَانُوْۤا اَحَقَّ بِهَا وَ اَهْلَهَا ؕ ﴾ فِیْ مُلْكٍ دَآئِمٍ، وَنَعِیْمٍ قَآئِمٍ.

’’اور جو لوگ اللہ کا خوف کھاتے تھے انہیں جوق در جوق جنت کی طرف بڑھایا جائے گا‘‘ ۔ وہ عذاب سے محفوظ، عتاب و سرزنش سے علیحدہ اور آگ سے بری ہوں گے، گھر ان کا پر سکون اور وہ اپنی منزل و جائے قرار سے خوش ہوں گے۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے دنیا میں اعمال پاک و پاکیزہ تھے اور آنکھیں اشکبار رہتی تھیں۔ دنیا میں ان کی راتیں خضوع و خشوع اور توبہ و استغفار میں (بیداری کی وجہ سے) دن اور دن لوگوں سے متوحش و علیحدہ رہنے کے باعث ان کیلئے رات تھے، تو اللہ نے جنت کو ان کی جائے بازگشت اور وہاں کی نعمتوں کو ان کی جزا قرار دیا ہے اور وہ اس کے سزاوار اور اہل و حقدار تھے۔ اس ہمیشہ رہنے والی سلطنت اور برقرار رہنے والی نعمتوں میں۔

فَارْعَوْا عِبَادَ اللهِ مَا بِرِعَایَتِهٖ یَفُوْزُ فَآئِزُكُمْ، وَ بِاِضَاعَتِهٖ یَخْسَرُ مُبْطِلُكُمْ، وَ بَادِرُوْۤا اٰجَالَكُمْ بِاَعْمَالِكُمْ، فَاِنَّكُمْ مُرْتَهَنُوْنَ بِمَاۤ اَسْلَفْتُمْ، وَ مَدِیْنُوْنَ بِمَا قَدَّمْتُمْ. وَ كَاَنْ قَدْ نَزَلَ بِكُمُ الْمَخُوْفُ، فَلَا رَجْعَةً تَنَالُوْنَ، وَ لَا عَثْرَةً تُقَالُوْنَ. اِسْتَعْمَلَنَا اللهُ وَ اِیَّاكُمْ بِطَاعَتِهٖ وَ طَاعَةِ رَسُوْلِهٖ، وَ عَفَا عَنَّا وَ عَنْكُمْ بِفَضْلِ رَحْمَتِهٖ.

لہٰذا اے خدا کے بندو! ان چیزوں کی پابندی کرو جن کی پابندی کرنے سے تم میں سے کامیاب ہونے والا کامیاب اور انہیں ضائع و برباد کرنے سے غلط کار نقصان رسیدہ ہو گا۔ موت آنے سے پہلے اعمال کا ذخیرہ مہیا کر لو۔ اس لئے کہ جن اعمال کو تم آگے بھیج چکے ہو گے انہی کے ہاتھوں میں تم گروی ہو گے اور جو کارگزاریاں انجام دے چکے ہو گے انہی کا بدلہ پاؤ گے اور یہ سمجھتے رہنا چاہیے کہ گویا موت تم پر وارد ہو چکی ہے جس کے بعد نہ تو تمہارے لئے پلٹنا ہے اور نہ گناہوں اور لغزشوں سے دستبرداری کا موقع ہے۔ خداوند عالم ہمیں اور تمہیں اپنی اور اپنے رسول ﷺ کی اطاعت کی توفیق دے اور اپنی رحمت کی فراوانیوں سے ہمیں اور تمہیں دامن عفو میں جگہ دے۔

اِلْزَمُوا الْاَرْضَ، وَ اصْبِرُوْا عَلَی الْبَلَآءِ، وَ لَا تُحرِّكُوْا بِاَیْدِیْكُمْ وَ سُیُوْفِكُمْ فِیْ هَوٰۤی اَلْسِنَتِكُمْ، وَ لَا تَسْتَعْجِلُوْا بِمَا لَمْ یُعَجِّلْهُ اللهُ لَكُمْ. فَاِنَّهٗ مَنْ مَّاتَ مِنْكُمْ عَلٰی فِرَاشِهٖ وَ هُوَ عَلٰی مَعْرِفَةِ حَقِّ رَبِّهٖ وَ حَقِّ رَسُوْلِهٖ وَ اَهْلِ بَیْتِهٖ مَاتَ شَهِیْدًا، وَ ﴿وَقَعَ اَجْرُهٗ عَلَی اللّٰهِ ؕ ﴾، وَ اسْتَوْجَبَ ثَوَابَ مَا نَوٰی مِنْ صَالِحِ عَمَلِهٖ، وَ قَامَتِ النِّیَّةُ مَقَامَ اِصْلَاتِهٖ لِسَیْفِهٖ، فَاِنَّ لِكُلِّ شَیْءٍ مُّدَّةً وَّ اَجَلًا.

زمین سے چمٹے رہو، بلا و سختی کو برداشت کرتے رہو اور اپنی زبان کی خواہشوں سے مغلوب ہو کر اپنے ہاتھوں اور تلواروں کو حرکت نہ دو اور جن چیزوں میں اللہ نے جلدی نہیں کی ان میں جلدی نہ مچاؤ۔ بلاشبہ تم میں سے جو شخص اللہ اور اس کے رسولؐ اور ان کے اہل بیتؑ کے حق کو پہچانتے ہوئے بستر پر بھی دم توڑے وہ شہید مرتا ہے اور اس کا اجر اللہ کے ذمہ ہے اور جس عمل خیر کی نیت اس نے کی ہے اس کے ثواب کا مستحق ہو جاتا ہے اور اس کی یہ نیت تلوار سونتنے کے قائم مقام ہے۔ بے شک ہر چیز کی ایک مدت اور میعاد ہوا کرتی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button