شمع زندگی

255۔ خود پسندی

اَلْاِعْجَابُ يَمْنَعُ الْاِزْدِيَادَ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۱۶۷)
خود پسندی ترقی میں رکاوٹ بنتی ہے۔

انسان کی اپنے آپ سے محبت ایک فطری امر ہے مگر جب یہ محبت حد اعتدال سے بڑھ جاتی ہے تو اسے اپنا کوئی عیب دکھائی سنائی نہیں دیتا اور انسان یہ گمان کرنے لگتا ہے کہ وہی سب سے بلند و با کمال ہے۔ بلکہ بعض اوقات یہ محبت اتنی بڑھ جاتی ہے کہ اپنی غلطی کو بھی اچھا سمجھنے لگتا ہے۔ قرآن مجید نے بھی اس مرحلے کی طرف اشارہ فرمایا ہے کہ وہ برے عمل کو بھی اچھا سمجھنے لگا۔ ایسی صورت میں انسان اپنے آپ میں کوئی کمی یا کمزوری محسوس ہی نہیں کرتا کہ اس کی اصلاح کرے۔ وہ اپنے تئیں منزل کمال پر فائز جاننے لگتا ہے تو ترقی کے لئے سعی و کوشش ہی نہیں کرتا اور یوں درجات کے زیادہ ہونے اور ترقی کرنے میں خود ہی رکاوٹ بن جاتا ہے۔

اس کمزوری کی طرف امیرالمومنینؑ نے متعدد بار متوجہ کیا ہے اور اس کے علاج سے بھی آگاہ فرمایا ہے۔ اس مرض سے نجات کا طریقہ یہ ہے کہ کوئی تنقید کرے تو اسے غور سے سنے کہ وہ کمزوری جس پر تنقید کی جا رہی ہے میرے اندر پائی جاتی ہے یا نہیں۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ جب کسی اور میں کوئی عیب دیکھے تو اپنے نفس میں بھی جھانکے کہ وہی چیز میرے اندر تو نہیں پائی جاتی۔ اس طرح شاید اسے اپنی کمزوری کا احساس ہو اور پھر بہتر ی کی کوشش کرے۔جب انسان خود پسندی کی وجہ سے خود کو دوسروں سے برتر سمجھتا ہے تو اس عمل کی وجہ سے لوگ اس سے نفرت کرنے لگتے ہیں اور یوں اس کے دوستوں اور ملنے والوں میں بھی اضافہ نہیں ہوتا۔ کسی نے خود پسندی کے لئے کہا: حق کی طرف صرف ہم ہیں دوسرا کوئی نہیں، خود پسندی کی یہ ادنی سی تصویر ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button