خطبات

خطبہ (۶۲)

(٦۱) وَ مِنْ كَلَامٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ

خطبہ (۶۱)

اَلَا وَ اِنَّ الدُّنْيَا دَارٌ لَّا يُسْلَمُ مِنْهَا اِلَّا فِيْهَا، وَ لَا يُنْجٰى بِشَیْ‏ءٍ كَانَ لَهَا. ابْتُلِیَ النَّاسُ بِهَا فِتْنَةً، فَمَاۤ اَخَذُوْهُ مِنْهَا لَهَا اُخْرِجُوْا مِنْهُ وَ حُوسِبُوْا عَلَيْهِ، وَ مَاۤ اَخَذُوْهُ مِنْهَا لِغَيْرِهَا قَدِمُوْا عَلَيْهِ وَ اَقَامُوْا فِيْهِ، فَاِنَّهَا عِنْدَ ذَوِی الْعُقُوْلِ كَفَیْ‏ءِ الظِّلِّ،بَيْنَا تَرَاهُ سَابِغًا حَتّٰى قَلَصَ، وَ زَآئِدًا حَتّٰى نَقَصَ‏.

تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ دنیا ایسا گھر ہے کہ اس (کے عواقب) سے بچاؤ کا ساز و سامان اسی میں رہ کر کیا جا سکتا ہے اور کسی ایسے کام سے جو صرف اسی دنیا کی خاطر کیا جائے نجات نہیں مل سکتی۔ لوگ اس دنیا میں آزمائش میں ڈالے گئے ہیں۔ لوگوں نے اس دنیا سے جو دنیا کیلئے حاصل کیا ہو گا اس سے الگ کر دئیے جائیں گے اور اس پر ان سے حساب لیا جائے گا اور جو اس دنیا سے آخرت کیلئے کمایا ہو گا اسے آگے پہنچ کر پا لیں گے اور اسی میں رہیں سہیں گے۔ دنیا عقلمندوں کے نزدیک ایک بڑھتا ہوا سایہ ہے، جسے ابھی بڑھا ہوا اور پھیلا ہوا دیکھ رہے تھے کہ دیکھتے ہی دیکھتے وہ گھٹ کر اور سمٹ کر رہ گیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button