خطبات

خطبہ (۱۳۶)

(۱٣٥) وَ مِنْ كَلَامٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ

خطبہ (۱۳۵)

فِىْ مَعْنٰى طَلْحَةَ وَ الزُبَیْرِ

طلحہ و زبیر کے متعلق ارشاد فرمایا

وَ اللهِ! ماۤ اَنْكَرُوْا عَلَیَّ مُنْكَرًا، وَ لَا جَعَلُوْا بَیْنِیْ وَ بَیْنَهُمْ نِصْفًا، وَ اِنَّهُمْ لَیَطْلُبُوْنَ حَقًّا هُمْ تَرَكُوْهُ، وَ دَمًا هُمْ سَفَكُوْهُ، فَاِنْ كُنْتُ شَرِیْكَهُمْ فِیْهِ فَاِنَّ لَهُمْ نَصِیْبَهُمْ مِنْهُ، وَ اِنْ كَانُوْا وَلُوْهُ دُوْنِیْ فَمَا الطَّلِبَةُ اِلَّا قِبَلَهُمْ، وَ اِنَّ اَوَّلَ عَدْلِهِمْ لَلْحُكْمُ عَلٰۤی اَنْفُسِهِمْ، وَ اِنَّ مَعِیْ لَبَصِیْرَتِیْ، مَا لَبَّسْتُ وَ لَا لُبِّسَ عَلَیَّ، وَ اِنَّهَا لَلْفِئَةُ الْبَاغِیَةُ، فِیْهَا الْحَمَاُ وَ الْحُمَةُ وَ الشُّبْهَةُ الْمُغْدِفَةُ،وَ اِنَّ الْاَمْرَ لَوَاضِحٌ، وَ قَدْ زَاحَ الْبَاطِلُ عَنْ نِّصَابِهٖ، وَ انْقَطَعَ لِسَانُهٗ عَنْ شَغَبِهٖ.

خدا کی قسم! انہوں نے مجھ پر کوئی سچا الزام نہیں لگایا اور نہ انہوں نے میرے اور اپنے درمیان انصاف برتا۔ وہ مجھ سے اس حق کا مطالبہ کرتے ہیں جسے خود ہی انہوں نے چھوڑ دیا اور اس خون کا عوض چاہتے ہیں جسے انہوں نے خود بہایا ہے۔ اب اگر اس میں مَیں ان کا شریک تھا تو پھر اس میں ان کا بھی تو حصہ نکلتا ہے اور اگر وہی اس کے مرتکب ہوئے ہیں، میں نہیں تو پھر اس کا مطالبہ صرف انہی سے ہونا چاہیے اور ان کے عدل و انصاف کا پہلا قدم یہ ہونا چاہیے کہ وہ اپنے خلاف حکم لگائیں اور میرے ساتھ میری بصیرت کی جلوہ گری ہے، نہ میں نے خود (جان بوجھ کر) کبھی اپنے کو دھوکا دیا اور نہ مجھے واقعی کبھی دھوکا ہوا اور بلا شبہ یہی وہ باغی گروہ ہے جس میں ایک ہمارا سگا (زبیر) اور ایک بچھو کا ڈنک (حمیرا) ہے اور حق پر سیاہ پردے ڈالنے والے شبہے ہیں۔ (اب تو) حقیقت حال کھل کر سامنے آ چکی ہے اور باطل اپنی بنیادوں سے ہل چکا ہے اور شررانگیزی سے اس کی زبان بندی ہو چکی ہے۔

وَایْمُ اللهِ! لَاُفْرِطَنَّ لَهُمْ حَوْضًا اَنَا مَاتِحُهٗ، لَا یَصْدُرُوْنَ عَنْهُ بِرِیٍّ، وَ لَا یَعُبُّوْنَ بَعْدَهٗ فِیْ حَسْیٍ.

خدا کی قسم! میں ان کیلئے ایک ایسا حوض چھلکاؤں گا جس کا پانی نکالنے والا میں ہوں کہ جس سے سیراب ہو کر پلٹنا ان کے امکان میں نہ ہو گا اور نہ اس کے بعد کوئی گڑھا کھود کر پانی پی سکیں گے۔

[مِنْهُ]

[اسی خطبہ کا ایک جز یہ ہے]

فَاَقْبَلْتُمْ اِلَیَّ اِقْبَالَ الْعُوْذِ الْمَطَافِیْلِ عَلٰۤی اَوْلَادِهَا، تَقُوْلُوْنَ: الْبَیْعَةَ الْبَیْعَةَ! قَبَضْتُ كَفِّیْ فَبَسَطْتُّمُوْهَا، وَ نَازَعْتُكُمْ یَدِیْ فَجَاذَبْتُمُوْهَا.

تم اس طرح (شوق و رغبت سے) بیعت بیعت پکارتے ہوئے میری طرف بڑھے جس طرح نئی بیاہی ہوئی بچوں والی اونٹنیاں اپنے بچوں کی طرف۔ میں نے اپنے ہاتھوں کو اپنی طرف سمیٹا تو تم نے انہیں اپنی جانب پھیلایا۔ میں نے اپنے ہاتھوں کو تم سے چھیننا چاہا مگر تم نے انہیں کھینچا۔

اَللّٰهُمَّ اِنَّهُمَا قَطَعَانِیْ وَ ظَلَمَانِیْ، وَ نَكَثَا بَیْعَتِیْ، وَ اَلَّبَا النَّاسَ عَلَیَّ، فَاحْلُلْ مَا عَقَدَا، وَ لَا تُحْكِمْ لَهُمَا مَاۤ اَبْرَمَا، وَ اَرِهِمَا الْمَسَآءَةَ فِیْمَاۤ اَمَّلَا وَ عَمِلَا، وَ لَقَدِ اسْتَثَبْتُهُمَا قَبْلَ الْقِتَالِ، وَ اسْتَاْنَیْتُ بِهِمَاۤ اَمَامَ الْوِقَاعِ، فَغَمَطَا النِّعْمَةَ، وَ رَدَّا الْعَافِیَةَ.

خدایا! ان دونوں نے میرے حقوق کو نظر انداز کیا ہے اور مجھ پر ظلم ڈھایا ہے اور میری بیعت کو توڑ دیا ہے اور میرے خلاف لوگوں کو اکسایا ہے، لہٰذا تو جو انہوں نے گرہیں لگائی ہیں انہیں کھول دے اور جو انہوں نے بٹا ہے اسے مضبوط نہ ہونے دے اور انہیں ان کی امیدوں اور کرتوتوں کا بُرا نتیجہ دکھا۔ میں نے جنگ کے چھڑنے سے پہلے انہیں باز رکھنا چاہا اور لڑائی سے قبل انہیں ڈھیل دیتا رہا، لیکن انہوں نے اس نعمت کی قدر نہ کی اور عافیت کو ٹھکرا دیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button