خطبات

خطبہ (۷۴)

(٧٣) وَ مِنْ كَلَامٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ

خطبہ (۷۳)

لَمَّا بَلَغَهُ اتِّهَامُ بَنِيْۤ اُمَيَّةَ لَهٗ بِالْمُشَارَكَةِ فِیْ دَمِ عُثْمَانَ:

جب آپؑ کو معلوم ہوا کہ بنی امیہ قتل عثمان میں شرکت کا الزام آپؑ پر رکھتے ہیں تو ارشاد فرمایا

اَوَ لَمْ یَنْهَ بَنِیْۤ اُمَیَّةَ عِلْمُهَا بِیْ عَنْ قَرْفِیْ؟ اَوَ مَا وَزَعَ الْجُهَّالَ سَابِقَتِیْ عَنْ تُهَمَتِیْ؟! وَ لَمَا وَعَظَهُمُ اللهُ بِهٖۤ اَبْلَغُ مِنْ لِّسَانِیْ.

میرے متعلق سب کچھ جاننے بوجھنے نے بنی امیہ کو مجھ پر افترا پردازیوں سے باز نہیں رکھا اور نہ میری سبقت ایمانی اور دیرینہ اسلامی خدمات نے ان جاہلوں کو اتہام لگانے سے روکا اور جو اللہ نے (کذب و افترا کے متعلق) انہیں پند و نصیحت کی ہے وہ میرے بیان سے کہیں بلیغ ہے۔

اَنَا حَجِیْجُ الْمَارِقِیْنَ، وَ خَصِیْمُ الْمُرْتَابِیْنَ، وَ عَلٰی كِتَابِ اللهِ تُعْرَضُ الْاَمْثَالُ، وَ بِمَا فِی الصُّدُوْرِ تُجَازَی الْعِبَادُ!.

میں (ان) بے دینوں پر حجت لانے والا اور (دین میں) شک و شبہ کرنے والوں کا فریق مخالف ہوں اور قرآن پر پیش ہونا چاہیے تمام مشتبہ باتوں کو اور بندوں کو جیسی ان کی نیت ہو گی ویسا ہی پھل ملے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button