شمع زندگیمیڈیا گیلری

339۔ بڑا شرف

لَا شَرَفَ اَعْلَى مِنَ الْاِسْلَامِ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۳۷۱)
اسلام سے بلندتر کوئی شرف نہیں۔

ہر انسان اپنی زندگی میں بزرگی و برتری اور بلندی و افتخار کا طلبگار ہوتا ہے۔ وہ ہر اس چیزکو حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے جو اسے صاحب فضیلت و شرف بنائے اور ہر اس کام کو خواہ مشکل بھی ہو انجام دیتا ہے جس سے اسے مقام و منزلت ملے۔ امیر المؤمنینؑ نے انسانیت کی تمام عزت و وقار کو ایک لفظ میں بیان کردیا اور وہ ہے’’اسلام۔‘‘

اسلام تین چیزوں کا مجموعہ ہے: اول نظریہ کی وہ پختگی جسے کوئی شے ہلا نہ سکے اور اسے عقیدہ کہا جاتا ہے، دوم عقیدے کی بنیادوں پر عمل کی دیوار جس سے عقیدہ کی پہچان ہو اور تیسرا مخلوق سے برتاؤ جو اس کے عقیدے اور عمل کی زینت ہے، جسے اخلاق کہتے ہیں۔ اسلام کے ان اصولوں میں انسان کی سعادت کے تمام وسائل و ذرائع موجود ہیں۔ ان اصولوں پر استوار، اس دنیا میں کامل نمونے انبیاء کی صورت میں بھیجے گئے اور ان اصولوں میں ڈھلے ہوئے انسانِ کامل کا ایک واضح نمونہ امیر المؤمنینؑ کی ذات ہے۔

امیر المؤمنینؑ نے نہج البلاغہ میں ایک مقام پر خود اسلام کی یوں وضاحت فرمائی: اسلام سلامتی کا نام اور عزت انسانی کا سرمایہ ہے، اس میں نعمتوں کی بارشیں اور تاریکیوں کے چراغ ہیں۔ اس کی کنجیوں سے نیکیوں کے دروازے کھلتے ہیں اور اس کے چراغوں سے سب تاریکیوں سے نجات ملتی ہے (خطبہ ۱۵۰) ۔حدیث میں ہے کہ ’’اسلام ایسا بلند ہے کہ اس سے کوئی شے بلند نہیں جو اس کے دستور العمل کو اپنائے گا اسے بھی کمال و بلندی نصیب ہوں گی۔‘‘

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button