مقالات

حیا نہج البلاغہ کی نظر میں

  حیا نہج البلاغہ کی نظر میں

حیا ایک ایسی صفت ہے جسے مکتب نہج البلاغہ کے اخلاقی سٹیج میں ایک خاص اہمیت ہے بنی نوع انسان اگر اپنی زندگی کے تمام ابعاد میں شرم وحیا کو جگہ دے اپنی انفرادی ،اجتماعی ،سیاسی،ثقافتی اور…کاموں میں حیاسے کام لے ،کبھی بھی ناامید اور مایوس نہیں ہو گا امام علی فرماتے ہیں:

الف۔”لا ایمان کا لحیاء و الصبر” (حکمت ١٠٩)’کوئی بھی ایمان حیا اور صبر کی مانند نہیں ہے’

ب۔”من کساہ الحیاء ثوبہ لم یرالناس عیبہ”(حکمت ٢١٤)’جس نے شرم و حیا کا جامہ اپنے آپ کو پہنا یا اسکے عیبو ں کو لوگ نہیں دیکھ پائیں گے’

ج۔”من کثر خطاء ہ قل حیاء ہ و من قل حیا ء ہ قل ورعہ”(حکمت ٢٤١)’جس کے خطا’گناہ’ زیادہ ہو جاتے ہیں اسکی شرم و حیا کم ہو جا تی ہے اور جسکی شرم وحیاء کم ہو جاتی ہے اسکی پرہیز گاری کم ہو جاتی ہے ‘

پس مکتب نہج البلاغہ میں حیا انسان کی زندگی میں ایک اہم رول ادا کر تا ہے ایمان کا ایک حصہ ما نا جاتا ہے حتی حیا کا باقی رہنا دین کا باقی رہنے کے مساوی ہے عصر حاضر کے لوگوں میںاس اخلاقی صفت کافقدان حد سے زیادہ ہو چکا ہے نہ حیا ہے نہ شرم ہے دین کی بات ہی نہیں ہے! امیر المؤمنین کا یہ نایاب کلام سینٹ پر سنٹ آج کے دور کے انسان پہ تطبیق ہو تا ہے کیونکہ یا تو گناہ انتے زیادہ ہو چکے ہیں کہ شرم و حیا اور دین کا نام بھی نہیںملتا ہے یا جہاں گناہ کم ہورہے ہیں وہاں با حیااور دیندار آدمی بہت کم پا ئے جاتے ہیں مغربی سرزمین حیا سے بالکل عاری ہوچکی ہے اورمشرقی عوام کہیں اس رئیس میں پیچھے نہ رہ جائیں اسی سمت روان دوان ہے استعمار کی کو شش ہمیشہ یہی رہی کہ گناہوں کا بازار گرم کر کے لوگوں سے انکا دیں چھین لیں تاکہ وہ اپنے نامطلوب اہداف تک پہنچ سکیںاسی لئے ہر جگہ اور ہر مقام پہ (tv,cinema.nightclub &.magazines) رقص و موسیقی ،سیکس اورعریانگی کا بازار گرم کر کے شرم و حیا کوکچھ اس حد تک ان سے چھین لیا کہ اب محرمیت اور نا محرمیت کی سرحد ہی ختم ہوچکی ہے ۔اب بھی وقت ہے کہ انسان نہج البلاغہ کے مکتب اخلاق کی آغوش میں آکر حیا کی چادر کو زیب تن کر کے اپنے معاشرے ،آنے والی نسلیں خاص کر اپنے ایمان اور دین کا محافظ بن جائے ۔یہاں یہ بات کہنا ضروری سمجھتا ہوں کہ حیا نہج البلاغہ میں دوسرے معنی میں بھی استعمال ہوا ہے جیسے حق بات ،شرعی اور دینی مسائل کہنے میں شرم کر نا جو قابل مذمت ہے اور اسکو ناامیدی اور مایوسی کے برابر جانا گیا ہے .

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button