مقالات

عزت نفس نہج البلاغہ کی نظر میں

عزت نفس

مکتب نہج البلاغہ کی اخلاقیات کا ایک اہم اور بنیادی اخلاق عزت نفس اور انسان کی خودی ہے انسان کی کرامت اور شرافت کو اسی کے گرو میں پہچانا جاتا ہے امام عالی مقام سے اس بارے میں چند اقوال ذکر کر تے ہیں آپ فرماتے ہیں:

الف ۔”واکرم نفسک عن کل دنیة و ان ساقتک الی الرغائب فانک من تعتاض بما تبذل من نفسک عوضا ولا تکن عبد غیرک و قد جعلک اللہ حرا”(نامہ ٣١ )

‘ اپنے نفس کو ہر پستی سے دور رکھو گر چہ تمہیں بہت ساری نعمتوں تک پہنچائے کیونکہ جو کچھ اپنے نفس سے خرچ کر رہے ہو اسکاعوض نہیں پاؤ گے اور دوسروںکے غلام مت بنو خدا نے تمہیں آزاد بنا یا ہے’

ب۔” ازری بنفسہ من استشعر الطمع و رضی با لذل من کشف عن ضرہ و ھا نت علیہ نفسہ من امر علیھا لسا نہ” (حکمت ٢)

‘ جس نے طمع اور لالچ کو شعا ر بنالیا اس نے اپنے نفس کو رسوا کر دیا اور جس نے اپنی پریشا نی کا اظہا ر کر دیا وہ اپنی ذلت پر راضی ہو گیا اور جس نے نفس پر زبان کو حاکم بنا دیا اس نے نفس کو سبک تر بنادیا’

ج۔’‘المنیة ولا الدنیة!و التقلل ولا التوسل”(٣٩٠)’موت ہو لیکن خبر دار ذلت نہ ہوکم ہو لیکن دوسروں کو وسلیہ نہ بنانا پڑے’

د۔‘آیا کو ئی آزاد مرد نہیں جو دھان سے بچے ہوئے غذا کو ( پست دنیا ) اسکے صاحبون کے لئے چھوڑ دے تمہارے نفسوں کی قیمت بہشت کے سو ا کچھ بھی نہیں ہے پس اسے اسکے علاوہ کسی اور چیز کے عوض مت بیچو! ”

ان اقوال سے واضح ہو رہا ہے کہ مکتب نہج البلاغہ انسان کو کریم النفس دیکھنا چاہتا ہے اپنے نفس کو پستیوں اور رزیلتوں سے دوررکھنے اور دوسروں کے سامنے ذلیل اور خوار ہو نے سے بچنے کی تاکید کر رہا ہے مکتب اسلام عزت نفس کا حامی ہے نہ اسکی ذلت کا۔ھیھات مناالذلة ۔انسان کو اپنی فردی زندگی سے لیکر اجتماع تک کے تمام ابعاد میں اپنے نفس کو محترم جاننا چاہیے اور عزت نفس کی اہم مثال یہی ہے کہ وہ دوسروں کا محتاج اور غلام نہ رہے بلکہ استقلال اور آزادی سے جینے کا انگیزہ اپنے آپ میں پیدا کرے عصر حاضر کے انسان نے اگر کسی شئی کو ذلت اور خواری کے منجلاب میں گرفتار کیا ہے تو وہ یہی نفس ہے خاص کر آج کا مسلما ن اس کے فقدان کا کچھ زیادہ ہے شکار ہو اہے مکتب عزت نفس ہو نے کے باوجود بھی ذلت اور پستی میں گرفتار ہے جودین اور مکتب اسے سراسر استقلال ،آزادی اور کسی غیر کے سامنے سر نہ جھکاکے چلنے کی راہ سکھلاتا ہے آج وہی مسلمان دوسروں کی غلامی کر کے ذلت کی طوق اپنے گردن میںڈالے ہوئے نظر ہے جدہر دیکھو ادہر محتاج مسلمان ہے ذلت اور پستی میں گرفتار مسلمان ہے عدم ترقی کا شکار مسلمان ہے۔ آخر کیوں؟!! وجہ یہی ہے کہ اس نے مکتب قرآن اور نہج البلاغہ کے اخلاقی پروگرام اور اسکی اسٹریٹجک(strategic) کو نہیں سمجھا کہ جو اسلام اسے ان اخلاقیات کو اپنے اندر پیدا کرنے کی اتنی تاکید کرتا ہے وہ نہ صرف اسے فردی ذلت اور ہوسرانیوں سے نجات دے گا بلکہ اسے اجتماعی ،سیاسی ،ثقافتی اور…امور میں بھی ذلت کی زنجیروں کو توڑکے آزادانہ زندگی گزارنے کی ایک اہم اسٹریٹجک سے آگاہ کر رہا ہے اگر آج بھی مسلما ن ان اخلاقی صفات کی حقیقت کو سمجھ نے کی کوشش کریں گے تو وہ دن دور نہیں جب اسلام کا پرچم پو رے جہاں میں لہراتے ہوے نظر آئے گاانشاء اللہ.

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button