150۔ فقر

اَلْفَقْرُ یُخْرِسُ الْفَطِنَ عَنْ حُجَّتِهٖ۔ (نہج البلاغہ حکمت 3)
فقر و تنگدستی عقلمند کی زبان کو دلائل کی قوت دکھانے سے گونگا بنا دیتی ہے۔
فقر و تنگدستی انسانی زندگی پر بہت منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔ امیرالمومنین امام علی علیہ السلام نے اپنے کلام میں بار بارفقر کی کمزوری بیان کی ہے۔ اس طرح آپ علیہ السلام فقر سے لڑنے کی ہمت دلاتے ہیں اور محنت و مشقت کی ترغیب دیتے ہیں۔ اس فرمان میں آپ علیہ السلام فرماتے ہیں کہ فقیر و غریب آدمی جتنا بھی ذہین و فطین ہوگا۔ اپنی سچی بات منوانے کے لیے بھی اپنی دلیل نہیں منوا سکے گا۔
اس لیے کہ فقیر اپنے آپ کو کمزور سمجھنے لگتا ہے اور اپنا مدعا پیش ہی نہیں کر سکتا دوسری طرف لوگ بھی اس کی بات کو اہمیت دیتے ہیں جس کے پاس دولت ہو۔ فقیری کی حالت میں صحیح بات بھی کوئی نہیں سنتا۔
امیرالمومنین امام علی علیہ السلام ان جملوں میں جہاں فقر کے خلاف جرأت دلانا چاہتے ہیں وہاں فقر کو اللہ سے جوڑ کر کہتے ہیں کہ فقر کے ہوتے ہوئے بھی سچ کہا جا سکتا ہے۔ جیسے حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فقیرانہ لباس میں فرعون کے سامنے سچ کہنے کی جرأت کی۔
قرآن کہتا ہے: اَنْتُمُ الْفُقَرَاءُ اِلَى اللهَ۔(فاطر ۱۵) جب انسان اپنے آپ کو اللہ کا فقیر سمجھتا ہے تو پھر فقر اس کی حق گوئی میں رکاوٹ نہیں بنتا بلکہ جرأت کا سبب بن جاتا ہے۔
Poverty mutes the intelligent man, preventing him from making his case. (Nahjul Balagha Saying 3)




