مقالاتمناسبتیںھوم پیج

ایام فاطمیہ(س) کی مناسبت سے ۔ خطبہ نمبر 200

عِنْدَ دَفْنِ سَیِّدَةِ النِّسَآءِ فَاطِمَةَ عَلَیْھَا السَّلَامُ:

اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا رَسُوْلَ اللهِ عَنِّیْ، وَ عَنِ ابْنَتِكَ النَّازِلَةِ فِیْ جِوَارِكَ، وَ السَّرِیْعَةِ اللَّحَاقِ بِكَ! قَلَّ یَا رَسُوْلَ اللهِ! عَنْ صَفِیَّتِكَ صَبْرِیْ، وَ رَقَّ عَنْهَا تَجَلُّدِیْ، اِلَّاۤ اَنَّ لِیْ فِی التَّاَسِّیْ بِعَظِیْمِ فُرْقَتِكَ، وَ فَادِحِ مُصِیْبَتِكَ، مَوْضِعَ تَعَزٍّ، فَلَقَدْ وَسَّدْتُّكَ فِیْ مَلْحُوْدَةِ قَبْرِكَ، وَ فَاضَتْ بَیْنَ نَحْرِیْ وَ صَدْرِیْ نَفْسُكَ. ﴿اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رَاجِعُوْنَ﴾، فَلَقَدِ اسْتُرْجِعَتِ الْوَدِیْعَةُ، وَ اُخِذَتِ الرَّهِیْنَةُ! اَمَّا حُزْنِیْ فَسَرْمَدٌ، وَ اَمَّا لَیْلِیْ فَمُسَهَّدٌ، اِلٰۤی اَنْ یَّخْتَارَ اللهُ لِیْ دَارَكَ الَّتِیْۤ اَنْتَ بِهَا مُقِیْمٌ. وَ سَتُنَبِّئُكَ ابْنَتُكَ بِتَضَافُرِ اُمَّتِكَ عَلٰی هَضْمِهَا، فَاَحْفِهَا السُّؤَالَ، وَ اسْتَخْبِرْهَا الْحَالَ، هٰذَا وَ لَمْ یَطُلِ الْعَهْدُ، وَ لَمْ یَخْلُ مِنْكَ الذِّكْرُ. وَ السَّلَامُ عَلَیْكُمَا سَلَامَ مُوَدِّعٍ، لَا قَالٍ وَّ لَا سَئِمٍ، فَاِنْ اَنْصَرِفْ فَلَا عَنْ مَّلَالَةٍ، وَ اِنْ اُقِمْ فَلَا عَنْ سُوْٓءِ ظَنٍّ بِمَا وَعَدَ اللهُ الصَّابِرِیْنَ.

سیّدة النساء حضرت فاطمہ(ع) کے دفن کے موقع پرفرمایا:

یارسول اللہؐ! آپؐ کو میری جانب سے اور آپؐ کے پڑوس میں اترنے والی اور آپؐ سے جلد ملحق ہونے والی آپؐ کی بیٹی کی طرف سے سلام ہو۔ یا رسول اللہؐ! آپؐ کی برگزیدہ (بیٹی کی رحلت) سے میرا  صبر و شکیب جاتا رہا، میری ہمت و توانائی نے ساتھ چھو ڑ دیا، لیکن آپؐ کی مفارقت کے حادثہ عظمیٰ اور آپؐ کی رحلت کے صدمہ جانکاہ پر صبر کرلینے کے بعد مجھے اس مصیبت پر بھی صبر و شکیبائی ہی سے کام لینا پڑے گا، جبکہ میں نے اپنے ہاتھوں سے آپؐ کو قبر کی لحد میں اتارا اور اس عالم میں آپؐ کی روح نے پرواز کی کہ آپؐ کا سر میری گردن اور سینے کے درمیان رکھا تھا۔

انا للہ و انا الیہ راجعون، اب یہ امانت پلٹا لی گئی، گروی رکھی ہو ئی چیزچھڑا لی گئی، لیکن میرا غم بے پایاں اور میری راتیں بے خواب رہیں گی، یہاں تک کہ خداوند عالم ميرے لئے بھی اسی گھر کو منتخب کرے جس میں آپؐ رونق افروز ہیں۔

وہ وقت آگیا کہ آپؐ کی بیٹی آپؐ کو بتائیں کہ کس طرح آپؐ کی اُمت نے ان پر ظلم ڈھانے کیلئے ایکا کر لیا۱۔ آپؐ ان سے پورے طور پر پوچھیں اور تمام احوال و واردات دریافت کریں۔ یہ ساری مصیبتیں ان پر بیت گئیں، حالانکہ آپؐ کو گزرے ہوئے کچھ زیادہ عرصہ نہیں ہو اتھا اور نہ آپؐ کے تذکروں سے زبانیں بند ہوئی تھیں۔

آپؐ دونوں پر میرا سلامِ رخصتی ہو، نہ ایسا سلام جو کسی ملول و     دل تنگ کی طرف سے ہوتا ہے۔ اب اگر میں (اس جگہ سے) پلٹ جاؤں تو اس لئے نہیں کہ آپؐ سے میرا دل بھر گیا ہے اور اگر ٹھہرا رہوں تو اس لئے نہیں کہ میں اس وعدہ سے بدظن ہوں جو اللہ نے صبر کرنے والوں سے کیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button