شمع زندگی

30۔ بے تحاشا محبت

مَنْ عَشِقَ شَیْاً اَعْشٰی بَصَرَهٗ وَ اَمْرَضَ قَلْبَهٗ۔ (نہج البلاغہ خطبہ۱۰۷ )
جو شخص کسی شے سے بے تحاشا محبت کرتا ہے وہ اُس کی آنکھوں کو اندھا، دل کو مریض کر دیتی ہے۔

انسان پر بعض اوقات ایسے حالات طاری ہوتے ہیں کہ وہ فقط یک طرفہ دیکھتا ہے۔ مثلاً اگر کوئی شخص غصے میں ہوتا ہے تو اسے دوسرے کی فقط برائیاں نظر آتی ہیں، اس کی کسی اچھائی پر نظر نہیں پڑتی اس لئے غصے کو جنون کہا گیا ہے جس میں آنکھیں حقائق کو دیکھتی نہیں، کان واقعیت کو سنتے نہیں اور ذہن درست سوچتا نہیں۔ یہی حالت عشق کی ہے یعنی اگر کسی شخص یا شے سے محبت حد سے بڑھ جائے تو اس کا کوئی عیب و کمزوری دکھائی نہیں دیتی اور اگر نصیحت کرنے والا اس کی حقیقت سے آگاہ کرنا چاہے تو وہ نصیحت سننے کو تیار نہیں ہوتا۔ غصے کی طرح بے تحاشا محبت بھی حقیقت کو سمجھنے نہیں دیتی۔

امیرالمؤمنینؑ یہاں دنیا سے بے تحاشا محبت کے نقصانات سے آگاہ کر رہے ہیں۔ گویا بے تحاشا محبت آنکھوں کو اندھا اور دل کو صحیح سوچ سے محروم کر دیتی ہے۔ دیکھتا ہے تو بیمار آنکھوں سے یعنی حقیقت کو دیکھ ہی نہیں سکتا۔ سنتا ہے تو بس محبوب و معشوق کی اچھائیوں کے بارے میں گویا اس اندھی محبت نے اس کی عقل کو مفلوج کر دیا ہے۔ ایسی صورت میں وہ سب سعادت و خوشبختی کو اس محبت میں منحصر جانتا ہے اور جو کمال کی حقیقی راہیں ہیں ان پر چلنے کی کوشش ہی نہیں کرتا۔ دنیا کے مکر و فریب کا اسے احساس ہی نہیں ہوتا اور جب یہ دنیا اپنی بساط لپیٹتی ہے تو اب سوچے بھی تو وقت گزر چکا ہوتا ہے۔

اس لیے کسی شے سے محبت کی حد رکھی جائے تو انسان ترقی کر سکتا ہے اور حقیقی محبت اُس اللہ سے کی جائے جس میں یقیناً کوئی نقص ہے ہی نہیں۔ جب وہ اللہ سے حقیقی محبت کر لے گا تو اسے زندگی میں سکون بھی ملے گا اور عزت بھی اور فنا ہو جانے والی چیزوں کی عارضی محبت بھی ختم ہو جائے گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button