شمع زندگیمرکزی سلائیڈر

320۔ بے عملی

اَلدَّاعِىْ بِلَا عَمَلٍ كَالرَّامِىْ بِلَا وَتَرٍ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۳۳۷)
بغیر عمل کے دوسروں کو دعوت دینے والا ایسا ہے جیسے بغیر چلہ کمان کے تیر چلانے والا۔

انسان کی زندگی کی پہلی کامیابی یہ ہے کہ وہ خود کو سنوار لے، زندگی کے کسی نہ کسی شعبے میں خود کو کمال تک پہنچائے۔ انسانیت کے اصولوں کو مکمل طور پر اپنائے۔ جب انسان کسی مقام پر پہنچ جاتا ہے تو اس کی کامیابی کی زکات یہ ہے کہ وہ دوسروں کی ترقی اور بہتری کا سوچے۔ جیسے خود کا سنوارنا زندگی کا فریضہ ہے دوسروں کا ہاتھ تھام کر انھیں منزل تک پہنچانا بھی ویسے ہی لازمی ہے۔

قرآن مجید نے واضح فرمایا کہ گھاٹے سے وہی انسان بچے گا جو خود کی اصلاح کرکے دوسروں کی اصلاح کی کوشش کرتا ہے اور سچائی و صبر کی وصیت کرتا ہے۔

امیرالمومنینؑ نے یہاں دوسرے مرحلے کی اہمیت بھی بتائی ہے اور اس اصلاح کی کوشش کا ایک اہم اصول بھی واضح فرمایا کہ دوسروں کو بُلانا ہے تو اہم طریقہ عمل کے ذریعے بُلانا ہے۔ اگر کسی کا اپنا عمل صحیح نہ ہوگا اور وہ دوسروں کو دعوت دے گا تو اس کا کوئی اثر نہیں ہوگا۔ اس فرمان میں ماں باپ کی صورت میں مربّی ہوں یا استاد و مذہبی مبلغ ہوں یا دنیاوی امور کی طرف راہنمائی کرنے والے، سب کی بات کو تہ دل سے اسی صورت میں قبول کیا جائے گا جب وہ خود اس شعبہ میں متخصص و کامیاب ہوں گے۔

فقیر اگر اقتصادیات کا درس دینا شروع کر دے تو کوئی نہیں سنے گا اور ماں باپ اگر خود زندگی میں منظم نہیں ہوں گے تو نظم کی نصیحتیں اولاد پر اثر نہیں کریں گی۔ استاد اگر خود وقت کا پابند نہیں ہوگا تو شاگرد وقت کے بارے میں استاد کی تاکید قبول نہیں کریں گے۔

امیرالمومنینؑ خود نہج البلاغہ میں ایک مقام پر فرماتے ہیں کہ خدا کی قسم میں تمھیں کسی اطاعت کا حکم نہیں دیتا جب تک تم سے پہلے اسے خود انجام نہیں دیتا اور کسی شے سے نہیں روکتا جب تک خود اس سے دور نہیں رہتا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button