شمع زندگی

54۔ اہل حق کی قلت

لَا تَسْتَوْحِشُوْا فِيْ طَرِيْقِ الْهُدٰى لِقِلَّةِ اَهْلِه۔ (نہج البلاغہ خطبہ۱۹۹)
راہ راست پر چلنے والوں کی کمی کے باعث چلنے سے مت گھبرائیں۔

راہ راست و صراط ہدایت پر چلنے والوں کو عقل و دین کے اعتبار سے اپنی راہ کو مکمل طور پر پرکھنا چاہیے۔ اُنہیں غور و حوض سے صحیح و غلط کو پہچاننا چاہیے اور جب اس راہ پر چلیں تو اتنا اعتماد ہونا چاہیے کہ سب چھوڑ جائیں تو بھی انہیں اپنے آپ پر شک نہ ہو کہ یہ راہ صحیح ہے یا نہیں۔ اس فرمان میں امیرالمومنینؑ راہ راست کے راہیوں کو خود پر اعتماد کا سبق سکھا رہے ہیں۔ ایک مقام پر آپ نے اپنے بھائی عقیل سے کہا ’’اپنے گرد لوگوں کو جمگھٹا دیکھ کر میری ہمت نہیں بڑھتی اور نہ ان کے چھوڑ جانے سے مجھے گھبراہٹ ہوتی ہے‘‘۔

ایسے کئی افراد گزرے ہیں جو اکیلے چلے تھے اور کاروان بن گیا اور کئی ایسے بھی تھے جو کاروان بن کر چلے مگر راہ کی رکاوٹوں نے انہیں تتر بتر کر دیا۔ جو پختہ ارادوں سے چلتے ہیں ان کے ثبات قدم میں تزلزل نہیں آتا اور بڑی منزلوں کے مسافر اور لمبی راہوں کے راہی اکثر کم ہی ہوا کرتے ہیں۔ چونکہ کمال کی راہوں میں رکاوٹیں اور مشکلیں زیادہ ہوتی ہیں جنہیں بہت سے لوگ برداشت نہیں کر سکتے اور تھک کر بیٹھ جاتے ہیں یا راہ بدل لیتے ہیں۔

عظیم مقاصد کے حصول کے متمنی نہ خود گھبراتے ہیں اور نہ لوگوں کی باتوں کی پرواہ کرتے ہیں اس لئے کہ لوگوں میں سے ہر کوئی آسائشوں اور سہولتوں کا متمنی ہوتا ہے یا بہت سے اپنے ناکام بزرگوں کی تقلید ہی کو کامیابی سمجھتے ہیں۔ کامیاب لوگ اپنی راہ خود بناتے ہیں اور اس کی مشکلات کو برداشت کرتے ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ جنھوں نے تاریخ میں اپنا نام پیدا کیا انھوں نے اپنی محنت سے مراحل طے کیے اور اکثریت انہیں دیوانہ اور احمق سمجھتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button