شمع زندگی

273۔ غداری کا بدلا

وَالسُّلُوُّ عِوَضُكَ مِمَّنْ غَدَرَ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۲۱۱)
جو غداری کرے اسے بھول جانا اس کا بدل ہے۔

انسان کی فطرت ہے کہ جب کچھ مدت کسی خاص جگہ یا خاص افراد کے ساتھ زندگی گزارتا ہے تو اس سے علیحدگی پر غمگین ہوتا ہے اور جن سے دوستی کا دعویدار ہوتا ہے ان سے جدائی کو برداشت نہیں کر سکتا۔ دوستی کے روپ میں متعدد افراد بے وفائی و غداری کر جاتے ہیں اور کچھ لوگ اس غداری کو بھلا نہیں پاتے۔

امیرالمومنینؑ یہاں زندگی کا ایک اصول واضح فرما رہے ہیں کہ انس و محبت کی اپنی اہمیت ہے مگر جب کسی کی طرف سے دھوکہ، خیانت اور بدعہدی و بے وفائی ہو تو اسے سزا دینا ضروری ہے اور اس کی سزا یہ ہے کہ آپ اس سے بالکل الگ ہو جائیں اور یوں سمجھیں کہ وہ کبھی آپ کی زندگی میں تھا ہی نہیں۔

اس لیے کہ الگ نہیں کریں گے تو کل پھر دھوکا دے سکتا ہے اور اگر الگ کر دیں گے تو خود آپ بھی آئندہ محفوظ رہیں گے اور دوسرے بھی اس کی خیانت سے محفوظ رہیں گے۔ اور الگ کیا تو اس جدائی کو زندگی کا روگ نہ بنائیں بلکہ اسے ایک تجربہ سمجھ کر اس سے سیکھیں۔

البتہ کسی ایک کی خیانت و بے وفائی کی وجہ سے دوسرے لوگوں سے بدظن مت ہوں اور ان سے روابط کے لیے انہیں پرکھیں اور اس قرب کی ایک حد بھی رکھیں۔ اگر ان اصولوں پر عمل کیا جائے تو زندگی میں سکون مل سکتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button