شمع زندگی

69۔ عزت نفس

اَكْرِمْ نَفْسَكَ عَنْ كُلِّ دَنِيَّةٍ وَاِنْ سَاقَتْكَ اِلَى الرَّغَآئِبِ۔ (نہج البلاغہ وصیت ۳۱)
ہر ذلت سے اپنے نفس کو بلند تر سمجھو، اگرچہ وہ تمھاری من مانی چیزوں تک تمھیں پہنچا دے۔

انسان کی زندگی کا بہترین سرمایہ اُس کی عزت و کرامت ہے۔ اس فضیلت و بزرگی کو مال و دولت سے خریدا نہیں جا سکتا اور نہ ہی اس کی جگہ کوئی اور شے لے سکتی ہے۔ اس لیے اپنی خواہشات کی خاطر یا مال و منال کے لیے اس عظیم سرمائے کو ضائع نہ کیا جائے۔ بعض لوگ مال و مقامِ دنیا کے لیے ہر پستی قبول کر لیتے ہیں اور گھٹیا مادی و دنیاوی خواہشوں کی خاطر عزت نفس جیسی دولت بیچ ڈالتے ہیں۔ امیرالمومنینؑ انسان کو اپنا اصلی مقام پہنچاننے کی طرف توجہ دلا رہے ہیں۔ ساتھ ہی یہ بھی ارشاد فرمایا کہ ممکن ہے اس گھاٹے کے سودے میں تمھارا نفس عارضی طور پر مطمئن ہو جائے مگر عزت نفس کھو دینے کا کوئی بدل حاصل نہیں کر پاؤ گے۔

گھاٹے کے اس سودے سے بچنے کے لیے انسان کے لیے واضح ہونا چاہیے کہ عزتِ نفس کس میں ہے اور ذلت و خسارے کا سبب کونسی چیز ہے۔ اس کے لیے کچھ باکمال افراد بطور نمونہ مدنظر رہنے چاہیں۔ علامہ اقبال نے ایسے راہنما کی طرف یوں اشارہ فرمایا:

اگر کوئی شعیب آئے میسر

شبانی سے کلیمی دو قدم ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button