شمع زندگی

216۔ بہترین ساتھی

لَا قَرِيْنَ كَحُسْنِ الْخُلُقِ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۱۱۳)
خوش خلقی سے بہتر کوئی ساتھی نہیں۔

انسان اُسی وقت تک انسان کہلانے کے قابل ہے جب تک اُس سے انس و محبت کے جوہر تقسیم ہوتے رہیں۔ جب اس سے یہ صفات ختم ہو جائیں تو وہ حیوان سے بھی بدتر ہو جاتا ہے۔ انسانوں میں الفت و محبت کے جذبے کو قائم رکھنے کے عمل کا نام حسن خلق ہے۔ یہی حسن خلق دوسروں کے دلوں کو جذب کرتا ہے اور اسی سے دوستیاں بنتی ہیں اور یہ طریقہ دوست ساز ہے۔ اس نتیجے کو سامنے رکھتے ہوئے امیرالمومنینؑ فرماتے ہیں کہ حسن خلق جیسا کوئی دوست نہیں۔ حسن خلق یعنی انسان دوسروں سے یوں برتاؤ کرے کہ جس میں ان سے محبت ظاہر ہو۔ اب دوسرا عالم ہو یا جاہل، غنی ہو یا فقیر اس کے شر و غدر سے محفوظ رہے۔ ایسے حسن خلق کے مالک سے ہر کوئی دوستی کا خواہاں ہوتا ہے مگر بد اخلاق سے اپنے قریبی رشتہ دار بھی دور چلے جاتے ہیں۔

قرآن مجید میں رسولؐ اللہ کو ’’آپ اخلاق عظیم کے مالک ہیں‘‘ کی صفت سے یاد فرما کر دوسرے لوگوں کو اس صفت کی طرف راغب کیا گیا ہے۔ اس لیے اگر کسی انسان کو اپنا مقام انسانیت برقرار رکھنا ہے تو اس کے لیے حسن اخلاق کی صفت کو اپنانا ضروری ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button