شمع زندگی

280۔ مردانگی

فِى تَقَلُّبِ الْاَحْوَالِ عِلْمُ جَوَاهِرِ الرِّجَالِ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۲۱۷)
حالات کے پلٹوں ہی میں مردوں کے جوہر کھلتے ہیں۔

زندگی میں مختلف لوگوں سے واسطہ پڑتا ہے اور انسان کو زندگی میں ترقی کے لئے دوسروں کی ضرورت رہتی ہے۔ دوسرے لوگوں کے بارے میں جتنی پہچان ہوگی اسی اعتبار سے ان پر بھروسا کیا جائے گا۔ لوگوں کا ظاہر کچھ اور باطن کچھ ہوا کرتا ہے۔ امیرالمومنینؑ نےیہاں حالات کے پلٹوں، زمانے کے انقلاب، زندگی کے اتار چڑھاؤ اور نشیب و فراز کو انسان کے باطن کی پہچان کا ترازو قرار دیا ہے۔

گردش حالات جیسے تونگری و تنگدستی بیماری و تندرستی، مقام و منصب انسان کے حقیقی عیب و ہنر کو ظاہر کرتے ہیں۔ کبھی کسی کو آپ کی ضروت اور کبھی آپ کو کسی کی ضرورت کے ذریعے ہی سے انسان کا مقام ظاہر ہوتا ہے۔ متعدد بار دیکھا گیا ہے کہ لوگ ظاہری طور پر بڑے درد مند، پاک دامن، زاہد، بہادر اور محبت کرنے والے ہوتے ہیں مگر حالات بدلتے ہیں تو ان کا کردار بھی بدل جاتا ہے اور ظاہر کے بالکل الٹ سامنے آتا ہے۔ غربت ہے تو نرم مزاج، دولت آ گئی تو متکبر، کسی کے ماتحت ہے تو محبت کا طالب، کوئی اس کا ماتحت بن گیا تو یہ قسی القلب ہو گیا۔ لوگ سونے اور چاندی کی طرح ہیں گرم بھٹی میں ڈالیں گے تو حقیقت کا علم ہوگا کہ سونا ہے یا چاندی۔

امیرالمومنینؑ نے یہاں پہچان کا ترازو بتایا تاکہ پہچان ہو تو ویسی ہی توقع و امید رکھی جائے اور یہ پہچان زندگی کے سفر کے لئے ضروری ہے مگر آپ نے ایک اور مقام پر واضح فرمایا ہے کہ ہر کسی کا برتاؤ اس کے باطن کے مطابق ہوتا ہے۔ ہر کسی کو کوشش کرنی چاہیے کہ خوشنما ظاہر کے مطابق باطن کو بھی خوشنما بنانے کی کوشش کرے تاکہ ظاہر ہمیشہ ہی خوشنما رہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button