شمع زندگیمیڈیا گیلری

364۔ برا بھائی

شَرُّ الْاِخْوَانِ مَنْ تُكُلِّفَ لَهٗ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۴۷۹)
بدترین بھائی وہ ہے جس کے لیے زحمت اٹھانا پڑے۔

انسان کی زندگی کا ایک قیمتی سرمایہ اس کے دوست ہوتے ہیں۔ حقیقی دوست کی اہمیت، دوست کی پہچان، دوستی کی حد، دوستی کا اثر جیسے موضوعات امیر المؤمنینؑ نے مختلف الفاظ میں بیان فرمائے ہیں۔ اس فرمان میں سچے دوست کی ایک پہچان بیان فرمائی ہے۔ سچا دوست وہ ہے جس کی دوستی نبھانے کے لئے مشقت و تکلف نہ کرنا پڑے بلکہ اس کی دوستی سکون و آرام کا ذریعہ ہو۔ حقیقی دوست وہ ہے جو دوسروں کے غم اور بوجھ کو کم کرے۔

اگر کوئی شخص دوست کی پریشانی میں اضافہ اور بوجھ کا سبب بنتا ہے تو اس دوستی کا معیار محبت و خلوص نہیں مصلحت و مطلب پرستی ہے۔سچا دوست جانتا ہے کہ میرے دوست کے گھر میں کیا ہے اور یہ بھی جانتا ہے کہ جو ہے اسے پیش کرنے میں کوتاہی نہیں کرے گا۔ اس لیے جو اسے پیش کیا گیا اسے کم نہیں سمجھے گا۔ نہ میزبان شرمائے کہ میں کچھ پیش نہیں کر سکا نہ مہمان دوست محسوس کرے کہ مجھے دیا کم گیا ہے۔

دوستی میں تکلفات، دوستی میں خلل کا سبب بنتے ہیں۔ تکلفات کی صورت میں غریب دوست دوسرے دوستوں کی ملاقات سے محروم رہے گا اگر خاطر خواہ خدمت نہ کر سکا تو شرمندہ ہوگا اور یوں تکلفات کی وجہ سے دوستوں میں دوری ہو جائے گی۔ محبت و خلوص کی دوستی یہ ہے کہ جو نہیں ہے اس کے لئے تکلف نہ کرنا پڑے اور جو گھر میں ہے اسے خرچ کرنے اور پیش کرنے میں دریغ نہ کیا جائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button