ترجمه قرآن کریم

سورہ احزاب

سورہ احزاب۔ مدنی۔ آیات ۷۳

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ اے نبی اللہ سے ڈریں اور کفار اور منافقین کی اطاعت نہ کریں ، اللہ یقیناً بڑا جاننے والا، حکمت والا ہے۔

٢۔ اور آپ کے پروردگار کی طرف سے آپ کی طرف جو وحی کی جاتی ہے اس کی اتباع کریں ، اللہ تمہارے اعمال سے یقیناً خوب باخبر ہے۔

٣۔ اور اللہ پر توکل کریں اور ضامن بننے کے لیے اللہ کافی ہے۔

٤۔ اللہ نے کسی شخص کے پہلو میں دو دل نہیں رکھے ہیں اور تمہاری ازواج کو جنہیں تم لوگ ماں کہ بیٹھتے ہو ان کو اللہ نے تمہاری مائیں نہیں بنایا اور نہ ہی تمہارے منہ بولے بیٹوں کو تمہارے (حقیقی) بیٹے بنایا، یہ سب تمہارے منہ کی باتیں ہیں اور اللہ حق بات کہتا اور(سیدھا) راستہ دکھاتا ہے۔

٥۔ منہ بولے بیٹوں کو ان کے باپوں کے نام سے پکارو اللہ کے نزدیک یہی قرین انصاف ہے ، پھر اگر تم ان کے باپوں کو نہیں جانتے تو یہ تمہارے دینی بھائی اور دوست ہیں اور جو تم سے غلطی سے سرزد ہو جائے اس میں تم پر کوئی گناہ نہیں ہے ، البتہ اس بات پر (گناہ ضرور ہے ) جسے تمہارے دل جان بوجھ کر انجام دیں اور اللہ بڑا معاف کرنے والا، رحیم ہے۔

٦۔ نبی مومنین کی جانوں پر خود ان سے زیادہ حق تصرف رکھتا ہے اور نبی کی ازواج ان کی مائیں ہیں اور کتاب اللہ کی رو سے رشتے دار آپس میں مومنین اور مہاجرین سے زیادہ حقدار ہیں مگر یہ کہ تم اپنے دوستوں پر احسان کرنا چاہو، یہ حکم کتاب میں لکھا ہوا ہے۔

٧۔اور (یاد کرو) جب ہم نے انبیاء سے عہد لیا اور آپ سے بھی اور نوح سے بھی اور ابراہیم، موسیٰ اور عیسی بن مریم سے بھی اور ان سب سے ہم نے پختہ عہد لیا۔

٨۔ تاکہ سچ کہنے والوں سے ان کی سچائی کے بارے میں دریافت کرے اور کفار کے لیے اس نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔

٩۔ اے ایمان والو! اللہ کی وہ نعمت یاد کرو جو اس نے تم پر کی جب لشکر تم پر چڑھ آئے تو ہم نے ان پر آندھی بھیجی اور تمہیں نظر نہ آنے والے لشکر بھیجے اور جو کچھ تم کر رہے تھے اللہ اسے خوب دیکھ رہا تھا۔

١٠۔ جب وہ تمہارے اوپر اور نیچے سے تم پر چڑھ آئے اور جب آنکھیں پتھرا گئیں اور (مارے دہشت کے ) دل (کلیجے ) منہ کو آ گئے اور تم لوگ اللہ کے بارے میں طرح طرح کے گمان کرنے لگے۔

١١۔ اس وقت مومنین خوب آزمائے گئے اور انہیں پوری شدت سے ہلا کر رکھ دیا گیا۔

١٢۔ اور جب منافقین اور دلوں میں بیماری رکھنے والے کہ رہے تھے : اللہ اور اس کے رسول نے ہم سے جو وعدہ کیا تھا وہ فریب کے سوا کچھ نہ تھا۔

١٣۔ اور جب ان میں سے ایک گروہ کہنے لگا: اے یثرب والو! تمہارے لیے یہاں ٹھہرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے پس لوٹ جاؤ اور ان میں سے ایک گروہ نبی سے اجازت طلب کر رہا تھا یہ کہتے ہوئے : ہمارے گھر کھلے پڑے ہیں حالانکہ وہ کھلے نہیں تھے ، وہ صرف بھاگنا چاہتے تھے۔

١٤۔ اور اگر (دشمن) ان پر شہر کے اطراف سے گھس آتے پھر انہیں اس فتنے کی طرف دعوت دی جاتی تو وہ اس میں پڑ جاتے اور اس میں صرف تھوڑا ہی توقف کرتے۔

١٥۔ حالانکہ پہلے یہ لوگ اللہ سے عہد کر چکے تھے کہ پیٹھ نہیں پھیریں گے اور اللہ کے ساتھ ہونے والے عہد کے بارے میں باز پرس ہو گی۔

١٦۔ کہہ دیجئے : اگر تم لوگ موت یا قتل سے فرار چاہتے ہو تو یہ فرار تمہیں فائدہ نہ دے گا اور(زندگی کی) لذت کم ہی حاصل کر سکو گے۔

١٧۔ کہہ دیجئے : اللہ سے تمہیں کون بچا سکتا ہے اگر وہ تمہیں نقصان پہنچانا چاہے ؟ یا تم پر رحمت کرنا چاہے (تو کون روک سکتا ہے ؟) اور یہ لوگ اللہ کے سوا کسی کو نہ ولی پائیں گے اور نہ مددگار۔

١٨۔ اللہ تم میں سے رکاوٹیں ڈالنے والوں کو خوب جانتا ہے اور ان کو جو اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں : ہماری طرف آؤ اور جو جنگ میں کبھی کبھار ہی شرکت کرتے ہیں۔

١٩۔ تم سے دریغ رکھتے ہیں چنانچہ جب خوف کا وقت آ جائے تو آپ انہیں دیکھیں گے کہ وہ آنکھیں پھیرتے ہوئے ایسے آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں جیسے کسی مرنے والے پر غشی طاری ہو رہی ہو، پھر جب خوف ٹل جاتا ہے تو وہ مفاد کی حرص میں چرب زبانی کے ساتھ تم پر بڑھ چڑھ کر بولیں گے ، یہ لوگ ایمان نہیں لائے اس لیے اللہ نے ان کے اعمال حبط کر دیے اور یہ اللہ کے لیے (بہت) آسان ہے۔

٢٠۔ یہ خیال کر رہے ہیں کہ (ابھی) فوجیں گئی نہیں ہیں اور اگر وہ پھر حملہ کریں تو یہ آرزو کریں گے کہ کاش! صحرا میں دیہاتوں میں جا بسیں اور تمہاری خبریں پوچھتے رہیں ، اگر وہ تمہارے درمیان ہوتے تو لڑائی میں کم ہی حصہ لیتے۔

٢١۔ بتحقیق تمہارے لیے اللہ کے رسول میں بہترین نمونہ ہے ، ہر اس شخص کے لیے جو اللہ اور روز آخرت کی امید رکھتا ہو اور کثرت سے اللہ کا ذکر کرتا ہو۔

٢٢۔ اور جب مومنوں نے لشکر دیکھے تو کہنے لگے : یہ وہی ہے جس کا اللہ اور اس کے رسول نے ہم سے وعدہ کیا تھا اور اللہ اور اس کے رسول نے سچ کہا تھا اور اس واقعے نے ان کے ایمان اور تسلیم میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔

٢٣۔ مومنین میں ایسے لوگ موجود ہیں جنہوں نے اللہ سے کیے ہوئے عہد کو سچا کر دکھایا، ان میں سے بعض نے اپنی ذمے داری کو پورا کیا اور ان میں سے بعض انتظار کر رہے ہیں اور وہ ذرا بھی نہیں بدلے۔

٢٤۔ تاکہ اللہ سچوں کو ان کی سچائی کی جزا دے اور چاہے تو منافقین کو عذاب دے یا ان کی توبہ قبول کرے ، اللہ یقیناً بڑا معاف کرنے والا، رحیم ہے۔

٢٥۔ اللہ نے کفار کو اس حال میں پھیر دیا کہ وہ غصے میں (جل رہے ) تھے ، وہ کوئی فائدہ بھی حاصل نہ کر سکے ، لڑائی میں مومنین کے لیے اللہ ہی کافی ہے اور اللہ بڑا طاقت والا، غالب آنے والا ہے۔

٢٦۔ اور اہل کتاب میں سے جن لوگوں نے ان (حملہ آوروں ) کا ساتھ دیا اللہ نے انہیں ان کے قلعوں سے اتار دیا اور ان کے دلوں میں (تمہارا) رعب ڈال دیا کہ تم ان میں سے ایک گروہ کو قتل کرنے لگے اور ایک گروہ کو تم نے قیدی بنا لیا۔

٢٧۔ اور اس نے تمہیں ان کی زمین اور ان کے گھروں اور ان کے اموال اور ان کی ان زمینوں کا جن پر تم نے قدم بھی نہیں رکھا وارث بنایا اور اللہ ہر چیز پر خوب قدرت رکھتا ہے۔

٢٨۔ اے نبی! اپنی ازواج سے کہہ دیجئے : اگر تم دنیاوی زندگی اور اس کی آسائش کی خواہاں ہو تو آؤ میں تمہیں کچھ مال دے کر شائستہ طریقے سے رخصت کر دوں۔

٢٩۔ لیکن اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور منزل آخرت کی خواہاں ہو تو تم میں سے جو نیکی کرنے والی ہیں ان کے لیے اللہ نے یقیناً اجر عظیم مہیا کر رکھا ہے۔

٣٠۔ اے نبی کی بیویو! تم میں سے جو کوئی صریح بے حیائی کی مرتکب ہو جائے اسے دگنا عذاب دیا جائے گا اور یہ بات اللہ کے لیے آسان ہے۔

پارہ : وَمَن یّقنُت22

٣١۔ اور تم میں سے جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گی اور نیک عمل انجام دے گی اسے ہم اس کا دگنا ثواب دیں گے اور ہم نے اس کے لیے عزت کا رزق مہیا کر رکھا ہے۔

٣٢۔ اے نبی کی بیویو! تم دوسری عورتوں کی طرح نہیں ہو اگر تم تقوی رکھتی ہو تو نرم لہجے میں باتیں نہ کرنا، کہیں وہ شخص لالچ میں نہ پڑ جائے جس کے دل میں بیماری ہے اور معمول کے مطابق باتیں کیا کرو۔

٣٣۔ اور اپنے گھروں میں جم کر بیٹھی رہو اور قدیم جاہلیت کی طرح اپنے آپ کو نمایاں کرتی نہ پھرو نیز نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دیا کرو اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو، اللہ کا ارادہ بس یہی ہے ہر طرح کی ناپاکی کو اہل بیت ! آپ سے دور رکھے اور آپ کو ایسے پاکیزہ رکھے جیسے پاکیزہ رکھنے کا حق ہے۔

٣٤۔ اور اللہ کی ان آیات اور حکمت کو یاد رکھو جن کی تمہارے گھروں میں تلاوت ہوتی ہے ، اللہ یقیناً بڑا باریک بین، خوب باخبر ہے۔

٣٥۔ یقیناً مسلم مرد اور مسلم عورتیں ، مومن مرد اور مومنہ عورتیں ، اطاعت گزار مرد اور اطاعت گزار عورتیں ، راست گو مرد اور راست گو عورتیں ، صابر مرد اور صابرہ عورتیں ، فروتنی کرنے والے مرد اور فرو تن عورتیں ، صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینی والی عورتیں ، روزہ دار مرد اور روزہ دار عورتیں ، اپنی عفت کے محافظ مرد اور عفت کی محافظ عورتیں نیز اللہ کا بکثرت ذکر کرنے والے مرد اور اللہ کا ذکر کرنے والی عورتیں وہ ہیں جن کے لیے اللہ نے مغفرت اور اجر عظیم مہیا کر رکھا ہے۔

٣٦۔ اور کسی مؤمن اور مومنہ کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ جب اللہ اور اس کے رسول کسی معاملے میں فیصلہ کریں تو انہیں اپنے معاملے کا اختیار حاصل رہے اور جس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی وہ صریح گمراہی میں مبتلا ہو گیا۔

٣٧۔ اور (اے رسول یاد کریں وہ وقت) جب آپ اس شخص سے جس پر اللہ نے اور آپ نے احسان کیا تھا، کہ رہے تھے : اپنی زوجہ کو نہ چھوڑو اور اللہ سے ڈرو اور وہ بات آپ اپنے دل میں چھپائے ہوئے تھے جسے اللہ ظاہر کرنا چاہتا ہے اور آپ لوگوں سے ڈر رہے تھے حالانکہ اللہ زیادہ حقدار ہے کہ آپ اس سے ڈریں ، پھر جب زید نے اس (خاتون) سے اپنی حاجت پوری کر لی تو ہم نے اس خاتون کا نکاح آپ سے کر دیا تاکہ مومنوں پر اپنے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں (سے شادی کرنے ) کے بارے میں کوئی حرج نہ رہے جب کہ وہ ان سے اپنی حاجت پوری کر چکے ہوں اور اللہ کا حکم نافذ ہو کر ہی رہے گا۔

٣٨۔ نبی کے لیے اس (عمل کے انجام دینے ) میں کوئی مضائقہ نہیں ہے جو اللہ نے ان کے لیے مقرر کیا ہے ، جو (انبیا٫) پہلے گزر چکے ہیں ان کے لیے بھی اللہ کی سنت یہی رہی ہے اور اللہ کا حکم حقیقی انداز سے طے شدہ ہوتا ہے۔

٣٩۔ (وہ انبیاء) جو اللہ کے پیغامات پہنچاتے ہیں اور اسی سے ڈرتے ہیں اور اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے اور محاسبے کے لیے اللہ ہی کافی ہے۔

٤٠۔ محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں ہاں وہ اللہ کے رسول اور خاتم النبیّین ہیں اور اللہ ہر چیز کا خوب جاننے والا ہے۔

٤١۔ اے ایمان والو! اللہ کو بہت کثرت سے یاد کیا کرو۔

٤٢۔ اور صبح و شام اس کی تسبیح کیا کرو۔

٤٣۔ وہی تم پر رحمت بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے بھی (دعا کرتے ہیں ) تاکہ تمہیں تاریکیوں سے روشنی کی طرف نکال لائے اور وہ مومنوں کے بارے میں بڑا مہربان ہے۔

٤٤۔ جس روز وہ اس سے ملیں گے ان کی تحیت سلام ہو گی اور اللہ نے ان کے لیے با عزت اجر مہیا کر رکھا ہے۔

٤٥۔ اے نبی! ہم نے آپ کو گواہ اور بشارت دینے والا اور تنبیہ کرنے والا بنا کر بھیجا ہے ،

٤٦۔ اور اس (اللہ) کے اذن سے اللہ کی طرف دعوت دینے والا اور روشن چراغ بنا کر۔

٤٧۔ اور مومنین کو یہ بشارت دیجیے کہ ان کے لیے اللہ کی طرف سے بڑا فضل ہو گا۔

٤٨۔ اور آپ کافروں اور منافقوں کی باتوں میں نہ آئیں اور ان کی اذیت رسانی پر توجہ نہ دیا کریں اور اللہ پر بھروسہ رکھیں اور ضمانت کے لیے اللہ کافی ہے۔

٤٩۔ اے مومنو! جب تم مومنات سے نکاح کرو اور پھر ہاتھ لگانے سے پہلے انہیں طلاق دے دو تو تمہیں کوئی حق نہیں پہنچتا کہ انہیں عدت میں بٹھاؤ، لہٰذا انہیں کچھ مال دو اور شائستہ انداز میں انہیں رخصت کرو۔

٥٠۔ اے نبی! ہم نے آپ کے لیے آپ کی وہ بیویاں حلال کی ہیں جن کے مہر آپ نے دے دیے ہیں اور وہ لونڈیاں بھی جو اللہ نے (بغیر جنگ کے ) آپ کو عطا کی ہیں نیز آپ کے چچا کی بیٹیاں اور آپ کی پھوپھیوں کی بیٹیاں اور آپ کے ماموں کی بیٹیاں اور آپ کی خالاؤں کی بیٹیاں جنہوں نے آپ کے ساتھ ہجرت کی ہے (سب حلال ہیں ) اور وہ مومنہ عورت جو اپنے آپ کو نبی کے لیے ہبہ کرے اور اگر نبی بھی اس سے نکاح کرنا چاہیں ، (یہ اجازت) صرف آپ کے لیے ہے مومنوں کے لیے نہیں ، ہمیں معلوم ہے کہ ہم نے مومنوں پر ان کی بیویوں اور کنیزوں کے بارے میں کیا (حق مہر) معین کیا ہے (آپ کو یہ رعایت اس لیے حاصل ہے ) تاکہ آپ پر کسی قسم کا مضائقہ نہ ہو اور اللہ بڑا معاف کرنے والا، مہربان ہے۔

٥١۔ آپ ان بیویوں میں سے جسے چاہیں علیحدہ رکھیں اور جسے چاہیں اپنے پاس رکھیں اور جسے آپ نے علیحدہ کر دیا ہو اسے آپ پھر اپنے پاس بلانا چاہتے ہوں تو اس میں آپ پر کوئی مضائقہ نہیں ہے ، یہ اس لیے ہے کہ اس میں زیادہ توقع ہے کہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں اور وہ رنجیدہ نہ ہوں اور جو کچھ بھی آپ انہیں دیں وہ سب اسی پر راضی ہوں اور جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے اللہ اسے جانتا ہے اور اللہ بڑا جاننے والا، بردبار ہے۔

٥٢۔ اس کے بعد آپ کے لیے دوسری عورتیں حلال نہیں ہیں اور نہ اس بات ی اجازت ہے کہ ان بیویوں کو بدل لیں خواہ ان (دوسری) عورتوں کا حسن آپ کو کتنا ہی پسند ہو سوائے ان (کنیز) عورتوں کے جو آپ کی ملکیت میں ہوں اور اللہ ہر چیز پر نگران ہے۔

٥٣۔ اے ایمان والو! نبی کے گھروں میں داخل نہ ہونا مگر یہ کہ تمہیں کھانے کے لیے اجازت دی جائے اور نہ ہی پکنے کا انتظار کرو، لیکن جب دعوت دے دی جائے تو داخل ہو جاؤ اور جب کھانا کھا چکو تو منتشر ہو جاؤ اور باتوں میں لگے بیٹھے نہ رہو، یہ بات نبی کو تکلیف پہنچاتی ہے مگر وہ تمہارا لحاظ کرتے ہیں لیکن اللہ حق بات کرنے سے نہیں شرماتا اور جب تمہیں نبی کی بیویوں سے کچھ مانگنا ہو تو پردے کے پیچھے سے مانگا کرو، یہ تمہارے اور ان کے دلوں کی پاکیزگی کے لیے زیادہ بہتر طریقہ ہے تمہیں یہ حق نہیں کہ اللہ کے رسول کو اذیت دو اور ان کی ازواج سے ان کے بعد کبھی بھی نکاح نہ کرو، بتحقیق یہ اللہ کے نزدیک بہت بڑا گناہ ہے۔

٥٤۔ تم کسی بات کو خواہ چھپاؤ یا ظاہر کرو اللہ تو یقیناً ہر چیز کا خوب علم رکھتا ہے۔

٥٥۔ (رسول کی) ازواج پر کوئی مضائقہ نہیں اپنے باپوں ، اپنے بیٹوں ، اپنے بھائیوں ، اپنے بھتیجوں ، اپنے بھانجوں ، اپنی مسلم خواتین اور کنیزوں سے (پردہ نہ کرنے میں ) اور اللہ کا خوف کریں ، اللہ یقیناً ہر چیز پر گواہ ہے۔

٥٦۔ اللہ اور اس کے فرشتے یقیناً نبی پر درود بھیجتے ہیں ، اے ایمان والو! تم بھی ان پر درود و سلام بھیجو جیسے سلام بھیجنے کا حق ہے۔

٥٧۔ جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کو اذیت دیتے ہیں ان پر دنیا اور آخرت میں اللہ نے لعنت کی ہے اور اس نے ان کے لیے ذلت آمیز عذاب تیار کر رکھا ہے۔

٥٨۔ اور جو لوگ مومن مردوں اور مومنہ عورتوں کو ناکردہ (گناہ ) پر اذیت دیتے ہیں پس انہوں نے بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اٹھایا ہے۔

٥٩۔ اے نبی! اپنی ازواج اور اپنی بیٹیوں اور مومنین کی عورتوں سے کہہ دیجئے : وہ اپنی چادریں تھوڑی نیچی کر لیا کریں ، یہ امر ان کی شناخت کے لیے (احتیاط کے ) قریب تر ہو گا پھر کوئی انہیں اذیت نہ دے گا اور اللہ بڑا معاف کرنے والا، مہربان ہے۔

٦٠۔ اگر منافقین اور وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری ہے اور جو مدینہ میں افواہیں پھیلاتے ہیں اپنی حرکتوں سے باز نہ آئے تو ہم آپ کو ان کے خلاف اٹھائیں گے پھر وہ اس شہر میں آپ کے جوار میں تھوڑے دن ہی رہ پائیں گے۔

٦١۔ یہ لعنت کے سزاوار ہوں گے ، وہ جہاں پائے جائیں گے پکڑے جائیں گے اور بری طرح سے مارے جائیں گے۔

٦٢۔جو پہلے گزر چکے ہیں ان کے لیے بھی اللہ کا یہی دستور رہا ہے اور اللہ کے دستور میں آپ کوئی تبدیلی نہیں پائیں گے۔

٦٣۔ لوگ آپ سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں ، کہہ دیجئے : اس کا علم صرف اللہ کے پاس ہے اور تجھے کیا خبر شاید قیامت قریب ہو؟

٦٤۔ بلاشبہ اللہ نے کافروں پر لعنت کی ہے اور ان کے لیے بھڑکتی آگ تیار کر رکھی ہے ،

٦٥۔ جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے ، وہ نہ کوئی حامی پائیں گے اور نہ مددگار۔

٦٦۔ اس دن ان کے چہرے آگ میں الٹائے پلٹائے جائیں گے ، وہ کہیں گے : اے کاش! ہم نے اللہ کی اطاعت اور اس کے رسول کی اطاعت کی ہوتی۔

٦٧۔ اور وہ کہیں گے : ہمارے پروردگار! ہم نے اپنے سرداروں اور بڑوں کی اطاعت کی تھی پس انہوں نے ہمیں گمراہ کر دیا۔

٦٨۔ ہمارے پروردگار! تو انہیں دگنا عذاب دے اور ان پر بڑی لعنت بھیج۔

٦٩۔ اے ایمان والو! ان لوگوں کی طرح نہ ہونا جنہوں نے موسیٰ کو اذیت دی تھی پھر اللہ نے ان کے الزام سے انہیں بری ثابت کیا اور وہ اللہ کے نزدیک آبرو والے تھے۔

٧٠۔ اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سیدھی (مبنی بر حق) باتیں کیا کرو۔

٧١۔ اللہ تمہارے اعمال کی اصلاح فرمائے گا اور تمہارے گناہ معاف فرمائے گا اور جس نے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت

ی پس اس نے عظیم کامیابی حاصل کی۔

٧٢۔ ہم نے اس امانت کو آسمانوں اور زمین اور پہاڑوں کے سامنے پیش کیا تو ان سب نے اسے اٹھانے سے انکار کیا اور وہ اس سے ڈر گئے لیکن انسان نے اسے اٹھا لیا، انسان یقیناً بڑا ظالم اور نادان ہے۔

٧٣۔ تاکہ (نتیجے میں ) اللہ منافق مردوں اور منافق عورتوں کو اور مشرک مردوں اور مشرکہ عورتوں کو عذاب دے اور مومن مردوں اور مومنہ عورتوں کو معاف کرے اور اللہ بڑا بخشنے والا، رحیم ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button