ترجمه قرآن کریم

سورہ الصفت

سورہ الصفت۔ مکی۔آیات ۱۸۲

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ قسم ہے پوری طرح صف باندھنے والوں کی،

٢۔ پھر بطور کامل جھڑکی دینے والوں کی،

٣۔ پھر ذکر کی تلاوت کرنے والوں کی،

٤۔ یقیناً تمہارا معبود ایک ہی ہے۔

٥۔ جو آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کا پروردگار اور مشرقوں کا پروردگار ہے۔

٦۔ ہم نے آسمان دنیا کو ستاروں کی زینت سے مزین کیا،

٧۔ اور ہر سرکش شیطان سے بچاؤ کا ذریعہ بھی،

٨۔ کہ وہ عالم بالا کی طرف کان نہ لگا سکیں اور ہر طرف سے ان پر (انگارے ) پھینکے جاتے ہیں۔

٩۔ دھتکارے جاتے ہیں اور ان پر دائمی عذاب ہے۔

١٠۔ مگر ان میں سے جو کسی بات کو اچک لے تو ایک تیز شعلہ اس کا پیچھا کرتا ہے۔

١١۔ تو ان سے پوچھ لیجیے کہ کیا ان کا پیدا کرنا مشکل ہے یا وہ جنہیں ہم نے (ان کے علاوہ) خلق کیا ہے ؟ ہم نے انہیں لیس دار گارے سے پیدا کیا۔

١٢۔ بلکہ آپ تعجب کر رہے ہیں اور یہ لوگ تمسخر کرتے ہیں۔

١٣۔ اور جب انہیں نصیحت کی جاتی ہے تو نصیحت نہیں مانتے۔

١٤۔ اور جب کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو اس کا مذاق اڑاتے ہیں۔

١٥۔ اور کہتے ہیں : یہ تو ایک کھلا جادو ہے۔

١٦۔ کیا جب ہم مر چکیں گے اور خاک اور ہڈیاں ہو جائیں گے تو کیا ہم (دوبارہ) اٹھائے جائیں گے ؟

١٧۔ کیا ہمارے اگلے باپ دادا بھی (اٹھائے جائیں گے )؟

١٨۔کہہ دیجئے :ہاں اور تم ذلیل کر کے (اٹھائے جاؤ گے )۔

١٩۔ وہ تو بس ایک جھڑکی ہو گی پھر وہ اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے ،

٢٠۔ اور کہیں گے : ہائے ہماری تباہی! یہ تو یوم جزا ہے۔

٢١۔ یہ فیصلے کا وہ دن ہے جس کی تم تکذیب کرتے تھے۔

٢٢۔ گھیر لاؤ ظلم کا ارتکاب کرنے والوں کو اور ان کے ہم جنسوں کو اور انہیں جن کی یہ اللہ کو چھوڑ کر پوجا کیا کرتے تھے ،

٢٣۔ پھر انہیں جہنم کے راستے کی طرف ہانکو۔

٢٤۔ انہیں روکو، ان سے پوچھا جائے گا۔

٢٥۔ تمہیں ہوا کیا ہے کہ تم ایک دوسرے کی مدد نہیں کرتے ؟

٢٦۔بلکہ آج تو وہ گردنیں جھکائے (کھڑے ) ہیں۔

٢٧۔ اور وہ ایک دوسرے کی طرف رخ کر کے باہم سوال کرتے ہیں۔

٢٨۔ کہتے ہیں : تم ہمارے پاس طاقت سے آتے تھے۔

٢٩۔ وہ کہیں گے : بلکہ تم خود ایمان لانے والے نہ تھے ،

٣٠۔ ورنہ ہمارا تم پر کوئی زور نہ تھا بلکہ تم خود سرکش لوگ تھے۔

٣١۔ پس ہمارے بارے میں ہمارے رب کا فیصلہ حتمی ہو گیا، اب ہم (عذاب) چکھیں گے۔

٣٢۔ پس ہم نے تمہیں گمراہ کیا جب کہ ہم خود بھی گمراہ تھے۔

٣٣۔ تو اس دن وہ سب کے سب عذاب میں شریک ہوں گے۔

٣٤۔ ہم مجرموں کے ساتھ یقیناً ایسا ہی کیا کرتے ہیں۔

٣٥۔ جب ان سے کہا جاتا تھا: اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں تو یہ تکبر کرتے تھے ،

٣٦۔ اور کہتے تھے : کیا ہم ایک دیوانے شاعر کی خاطر اپنے معبودوں کو چھوڑ دیں ؟

٣٧۔ (نہیں ) بلکہ وہ حق لے کر آئے ہیں اور اس نے رسولوں کی تصدیق کی ہے۔

٣٨۔ بتحقیق تم دردناک عذاب چکھنے والے ہو۔

٣٩۔ اور تمہیں صرف اس کی جزا ملے گی جو تم کرتے تھے۔

٤٠۔ سوائے اللہ کے مخلص بندوں کے۔

٤١۔ ان کے لیے ایک معین رزق ہے ،

٤٢۔ (ہر قسم کے ) میوے اور وہ احترام کے ساتھ ہوں گے

٤٣۔ نعمتوں والی جنت میں۔

٤٤۔ وہ تختوں پر ایک دوسرے کے سامنے بیٹھے ہوں گے۔

٤٥۔ بہتی شراب کے جام ان میں پھرائے جائیں گے ،

٤٦۔ جو چمکتی ہو گی، پینے والوں کے لیے لذیذ ہو گی،

٤٧۔ جس میں نہ سر درد ہو گا اور نہ ہی اس سے ان کی عقل زائل ہو گی۔

٤٨۔ اور ان کے پاس نگاہ نیچے رکھنے والی بڑی آنکھوں والی عورتیں ہوں گی۔

٤٩۔ گویا کہ وہ محفوظ انڈے ہیں۔

٥٠۔ پھر وہ آمنے سامنے بیٹھ کر آپس میں باتیں کریں گے۔

٥١۔ ان میں سے ایک کہنے والا کہے گا: میرا ایک ہم نشین تھا،

٥٢۔ جو (مجھ سے ) کہتا تھا: کیا تم (قیامت کی) تصدیق کرنے والوں میں سے ہو ؟

٥٣۔ بھلا جب ہم مر چکیں گے اور مٹی اور ہڈیاں ہو جائیں گے تو کیا ہمیں جزا ملے گی؟

٥٤۔ ارشاد ہو گا: کیا تم دیکھنا چاہتے ہو؟

٥٥۔ پھر اس نے جھانکا تو اسے وسط جہنم میں دیکھے گا۔

٥٦۔ کہے گا: قسم بخدا قریب تھا کہ تو مجھے بھی ہلاک کر دے۔

٥٧۔ اور اگر میرے رب کی نعمت نہ ہوتی تو میں بھی (عذاب میں ) حاضر کیے جانے والوں میں ہوتا۔

٥٨۔ کیا اب ہمیں نہیں مرنا؟

٥٩۔ ہماری پہلی موت کے بعد ہمیں کوئی اور عذاب نہ ہو گا؟

٦٠۔ یقیناً یہ عظیم کامیابی ہے۔

٦١۔ عمل کرنے والوں کو ایسی ہی کامیابی کے لیے عمل کرنا چاہیے۔

٦٢۔ کیا یہ مہمانی اچھی ہے یا زقوم کا درخت؟

٦٣۔ ہم نے اسے ظالموں کے لیے ایک آزمائش بنا دیا ہے۔

٦٤۔ یہ ایسا درخت ہے جو جہنم کی تہ سے نکلتا ہے۔

٦٥۔ اس کے خوشے شیاطین کے سروں جیسے ہیں۔

٦٦۔ پھر وہ اس میں سے کھائیں گے اور اس سے پیٹ بھریں گے۔

٦٧۔پھر ان کے لیے اس پر کھولتا ہوا پانی ملا دیا جائے گا۔

٦٨۔ پھر ان کا ٹھکانا بہر صورت جہنم ہو گا۔

٦٩۔ بلا شبہ انہوں نے اپنے باپ دادا کو گمراہ پایا۔

٧٠۔ پھر وہ ان کے نقش قدم پر دوڑ پڑے۔

٧١۔ اور بتحقیق ان سے پہلے اگلوں کی اکثریت گمراہ ہو چکی ہے۔

٧٢۔ اور ہم نے ان میں تنبیہ کرنے والے (رسول) بھیجے تھے۔

٧٣۔پھر دیکھو کہ تنبیہ شدگان کا کیا انجام ہوا،

٧٤۔ سوائے اللہ کے مخلص بندوں کے۔

٧٥۔ اور نوح نے ہمیں پکارا تو دیکھا کہ ہم کیسے بہترین جواب دینے والے ہیں۔

٧٦۔ اور ہم نے انہیں اور ان کے گھر والوں کو عظیم مصیبت سے بچایا۔

٧٧۔ اور ان کی نسل کو ہم نے باقی رہنے والوں میں رکھا۔

٧٨۔ اور ہم نے آنے والوں میں ان کے لیے (ذکر جمیل) باقی رکھا۔

٧٩۔ تمام عالمین میں نوح پر سلام ہو۔

٨٠۔ ہم نیکی کرنے والوں کو ایسے ہی جزا دیتے ہیں۔

٨١۔ بے شک وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھے۔

٨٢۔ پھر ہم نے دوسروں کو غرق کر دیا۔

٨٣۔ اور ابراہیم یقیناً نوح کے پیروکاروں میں سے تھے۔

٨٤۔ جب وہ اپنے رب کی بارگاہ میں قلب سلیم لے کر آئے۔

٨٥۔ جب انہوں نے اپنے باپ(چچا) اور قوم سے کہا: تم کس کی پوجا کرتے ہو؟

٨٦۔ کیا اللہ کو چھوڑ کر گھڑے ہوئے معبودوں کو چاہتے ہو ؟

٨٧۔ پروردگار عالم کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے ؟

٨٨۔ پھر انہوں نے ستاروں پر ایک نظر ڈالی،

٨٩۔ اور کہا: میں تو بیمار ہوں۔

٩٠۔ چنانچہ وہ لوگ انہیں پیچھے چھوڑ گئے۔

٩١۔ پھر وہ ان کے معبودوں میں جا گھسے اور کہنے لگے : تم کھاتے کیوں نہیں ہو؟

٩٢۔ تمہیں کیا ہوا ہے کہ تم بولتے نہیں ہو؟

٩٣۔ پھر انہیں پوری طاقت سے مارنے لگے

٩٤۔ تو لوگ دوڑتے ہوئے ان کے پاس آئے۔

٩٥۔ ابراہیم نے کہا: کیا تم اسے پوجتے ہو جسے تم خود تراشتے ہو؟

٩٦۔ حالانکہ خود تمہیں اور جو کچھ تم بناتے ہو (سب کو) اللہ نے پیدا کیا ہے۔

٩٧۔ انہوں نے کہا: اس کے لیے ایک عمارت تیار کرو پھر اسے آگ کے ڈھیر میں پھینک دو۔

٩٨۔ پس انہوں نے اس کے خلاف ایک چال چلنے کا ارادہ کیا لیکن ہم نے انہیں زیر کر دیا۔

٩٩۔ اور ابراہیم نے کہا: میں اپنے رب کی طرف جا رہا ہوں وہ مجھے راستہ دکھائے گا

١٠٠۔ اے میرے پروردگار! مجھے صالحین میں سے (اولاد) عطا کر۔

١٠١۔ چنانچہ ہم نے انہیں ایک بردبار بیٹے کی بشارت دی۔

١٠٢۔ پھر جب وہ ان کے ساتھ کام کاج کی عمر کو پہنچا تو کہا: اے بیٹا! میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میں تجھے ذبح کر رہا ہوں ، پس دیکھ لو تمہاری کیا رائے ہے ، اس نے کہا : اے ابا جان آپ کو جو حکم ملا ہے اسے انجام دیں ، اللہ نے چاہا تو آپ مجھے صبر کرنے والوں میں پائیں گے۔

١٠٣۔ پس جب دونوں نے (حکم خدا کو) تسلیم کیا اور اسے ماتھے کے بل لٹا دیا،

١٠٤۔ تو ہم نے ندا دی: اے ابراہیم!

١٠٥۔ تو نے خواب سچ کر دکھایا، بے شک ہم نیکوکاروں کو ایسے ہی جزا دیتے ہیں۔

١٠٦۔ یقیناً یہ ایک نمایاں امتحان تھا۔

١٠٧۔ اور ہم نے ایک عظیم قربانی سے اس کا فدیہ دیا۔

١٠٨۔ اور ہم نے آنے والوں میں ان کے لیے (ذکر جمیل) باقی رکھا۔

١٠٩۔ ابراہیم پر سلام ہو۔

١١٠۔ ہم نیکو کاروں کو ایسے ہی جزا دیتے ہیں۔

١١١۔ یقیناً وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھے۔

١١٢۔ اور ہم نے ابراہیم کو اسحاق کی بشارت دی کہ وہ صالحین میں سے نبی ہوں گے۔

١١٣۔ اور ہم نے ان پر اور اسحاق پر برکات نازل کیں ، ان دونوں کی اولاد میں نیکی کرنے والا بھی ہے اور اپنے نفس پر صریح ظلم کرنے والا بھی ہے۔

١١٤۔ اور بتحقیق موسیٰ اور ہارون پر ہم نے احسان کیا۔

١١٥۔ اور ان دونوں کو اور ان دونوں کی قوم کو عظیم مصیبت سے ہم نے نجات دی۔

١١٦۔ اور ہم نے ان کی مدد کی تو وہی غالب آنے والے ہو گئے۔

١١٧۔ اور ہم نے ان دونوں کو روشن کتاب دی۔

١١٨۔ اور ان دونوں کو سیدھا راستہ ہم نے دکھایا۔

١١٩۔ اور ہم نے آنے والوں میں ان دونوں کے لیے (ذکر جمیل) باقی رکھا۔

١٢٠۔موسیٰ اور ہارون پر سلام ہو۔

١٢١۔ ہم نیکی کرنے والوں کو ایسے ہی جزا دیتے ہیں۔

١٢٢۔ یہ دونوں ہمارے مومن بندوں میں سے تھے۔

١٢٣۔ اور الیاس بھی یقیناً پیغمبروں میں سے تھے۔

١٢٤۔ جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا: کیا تم اپنا بچاؤ نہیں کرتے ؟

١٢٥۔ کیا تم بعل کو پکارتے ہو اور سب سے بہتر خلق کرنے والے کو چھوڑ دیتے ہو؟

١٢٦۔ اللہ ہی تمہارا اور تمہارے پہلے باپ دادا کا پروردگار ہے۔

١٢٧۔ تو انہوں نے ان کی تکذیب کی پس وہ حاضر کیے جائیں گے ،

١٢٨۔ سوائے اللہ کے مخلص بندوں کے ،

١٢٩۔ اور ہم نے آنے والوں میں ان کے لیے (ذکر جمیل) باقی رکھا۔

١٣٠۔ آل یاسین پر سلام ہو۔

١٣١۔ ہم نیکی کرنے والوں کو ایسے ہی جزا دیتے ہیں۔

١٣٢۔ بے شک وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھے۔

١٣٣۔اور لوط بھی یقیناً پیغمبروں میں سے تھے

١٣٤۔ جب ہم نے انہیں اور ان کے گھر والوں کو نجات دی۔

١٣٥۔ سوائے ایک بڑھیا کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں سے تھی۔

١٣٦۔ پھر ہم نے سب کو ہلاک کر دیا۔

١٣٧۔ اور تم دن کو بھی ان (بستیوں ) سے گزرتے رہتے ہو،

١٣٨۔ اور رات کو بھی، تو کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے ؟

١٣٩۔ اور یونس بھی یقیناً پیغمبروں میں سے تھے۔

١٤٠۔ جب وہ بھری ہوئی کشتی کی طرف بھاگے۔

١٤١۔ پھر قرعہ ڈالا تو وہ مات کھانے والوں میں سے ہوئے۔

١٤٢۔ پھر مچھلی نے انہیں نگل لیا اور وہ (اپنے آپ کو) ملامت کر رہے تھے۔

١٤٣۔ پھر اگر وہ تسبیح کرنے والوں میں سے نہ ہوتے ،

١٤٤۔ تو قیامت تک اس مچھلی کے پیٹ میں رہ جاتے۔

١٤٥۔ اور ہم نے بیمار حالت میں انہیں چٹیل میدان میں پھینک دیا۔

١٤٦۔ اور ہم نے ان پر کدو کی بیل اگائی۔

١٤٧۔ اور ہم نے انہیں ایک لاکھ یا اس سے زائد لوگوں کی طرف بھیجا۔

١٤٨۔ پھر وہ ایمان لے آئے تو ہم نے ایک وقت تک انہیں متاع حیات سے نوازا۔

١٤٩۔ پس آپ ان سے پوچھیں : کیا تمہارے رب کے لیے تو بیٹیاں ہوں اور ان کے لیے بیٹے ہوں ؟

١٥٠۔ کیا ہم نے فرشتوں کو جب مؤنث بنایا تو وہ دیکھ رہے تھے ؟

١٥١۔ آگاہ رہو! یہ لوگ اپنی طرف سے گھڑ کر کہتے ہیں ،

١٥٢۔ کہ اللہ نے اولاد پیدا کی اور یہ لوگ یقیناً جھوٹے ہیں۔

١٥٣۔ کیا اللہ نے بیٹوں کی جگہ بیٹیوں کو پسند کیا؟

١٥٤۔ تمہیں کیا ہو گیا ہے ؟ تم کیسے فیصلے کرتے ہو؟

١٥٥۔ کیا تم غور نہیں کرتے ؟

١٥٦۔ یا تمہارے پاس کوئی واضح دلیل ہے ؟

١٥٧۔ پس اپنی کتاب پیش کرو اگر تم سچے ہو۔

١٥٨۔ اور انہوں نے اللہ میں اور جنوں میں رشتہ بنا رکھا ہے ، حالانکہ جنات کو علم ہے کہ وہ (اللہ کے سامنے ) حاضر کیے جائیں گے۔

١٥٩۔ اللہ ان کے ہر بیان سے پاک ہے ،

١٦٠۔ سوائے اللہ کے مخلص بندوں کے (جو ایسی بات منسوب نہیں کرتے )۔

١٦١۔ پس یقیناً تم اور جنہیں تم پوجتے ہو،

١٦٢۔سب مل کر اللہ کے خلاف (کسی کو) بہکا نہیں سکتے ،

١٦٣۔ سوائے اس کے جو جہنم میں جھلسنے والا ہے۔

١٦٤۔ اور (ملائکہ کہتے ہیں ) ہم میں سے ہر ایک کے لیے مقام مقرر ہے ،

١٦٥۔ اور ہم ہی صف بستہ رہتے ہیں ،

١٦٦۔ اور ہم ہی تسبیح کرنے والے ہیں۔

١٦٧۔ اور یہ لوگ کہا تو کرتے تھے :

١٦٨۔ اگر ہمارے پاس اگلوں سے کوئی نصیحت آ جاتی،

١٦٩۔ تو ہم اللہ کے مخلص بندے ہوتے۔

١٧٠۔ لیکن (اب) اس کا انکار کیا لہٰذا عنقریب انہیں معلوم ہو جائے گا۔

١٧١۔ اور بتحقیق ہمارے بندگان مرسل سے ہمارا یہ وعدہ ہو چکا ہے۔

١٧٢۔ یقیناً وہ مدد کیے جانے والے ہیں ،

١٧٣۔ اور یقیناً ہمارا لشکر ہی غالب آ کر رہے گا۔

١٧٤۔ لہٰذا آپ ایک مدت تک ان سے منہ پھیر لیں۔

١٧٥۔ اور انہیں دیکھتے رہیں کہ عنقریب یہ خود بھی دیکھ لیں گے۔

١٧٦۔ کیا یہ ہمارے عذاب میں عجلت چاہ رہے ہیں ؟

١٧٧۔ پس جب یہ (عذاب) ان کے دالان میں اترے گا تو تنبیہ شدگان کی صبح بہت بری ہو گی۔

١٧٨۔ اور آپ ایک مدت تک ان سے منہ پھیر لیں۔

١٧٩۔ اور دیکھتے رہیں عنقریب یہ خود بھی دیکھ لیں گے۔

١٨٠۔ آپ کا رب جو عزت کا مالک ہے ان باتوں سے پاک ہے جو یہ بیان کرتے ہیں۔

١٨١۔ اور پیغمبروں پر سلام ہو۔

١٨٢۔ اور ثنائے کامل اس اللہ کے لیے ہے جو عالمین کا پروردگار ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button