ترجمه قرآن کریم

سورہ الشوریٰ۔ مکی۔ آیات ۵۳

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ حا، میم۔

٢۔ عین ، سین ، قاف۔

٣۔ اسی طرح آپ کی طرف اور آپ سے پہلوں کی طرف بڑا غالب آنے والا، حکمت والا اللہ وحی بھیجتا رہا ہے۔

٤۔ جو کچھ آسمانوں اور جو کچھ زمین میں ہے سب اسی کی ملکیت ہے اور وہ عالی مرتبہ، عظیم ہے۔

٥۔ قریب ہے کہ آسمان ان کے اوپر سے پھٹ پڑیں اور فرشتے اپنے پروردگار کی ثناء کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں اور اہل زمین کے لیے استغفار کرتے ہیں ، آگاہ رہو! اللہ ہی بڑا بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔

٦۔ اور جنہوں نے اللہ کے سوا دوسروں کو سرپرست بنایا ہے اللہ ہی ان (کے اعمال) پر نگہبان ہے اور آپ ان کے ذمہ دار نہیں ہیں۔

٧۔ اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف عربی قرآن بھیجا ہے تاکہ آپ مکہ اور اس کے گرد و پیش میں رہنے والوں کو تنبیہ کریں اور اجتماع (قیامت) کے دن بارے میں بھی(تنبیہ کریں ) جس میں کوئی شبہ نہیں ہے ، (اس روز) ایک گروہ کو جنت جانا ہے اور دوسرے گروہ کو جہنم جانا ہے۔

٨۔ اور اگر اللہ چاہتا تو ان سب کو ایک ہی امت بنا دیتا لیکن و ہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کرتا ہے اور ظالموں کے لیے نہ کوئی سرپرست ہے اور نہ مددگار۔

٩۔ کیا انہوں نے اللہ کے علاوہ سرپرست بنا لیے ہیں ؟ پس سرپرست تو صرف اللہ ہے اور وہی مردوں کو زندہ کرتا ہے اور وہی ہر چیز پر قادر ہے۔

١٠۔ اور تم جس بات میں اختلاف کرتے ہو اس کا فیصلہ اللہ کی طرف سے ہو گا وہی میرا پروردگار ہے ، اسی پر میں نے بھروسا کیا اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں۔

١١۔ (وہی) آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے ، اسی نے خود تمہاری جنس سے تمہارے لیے ازواج بنائے اور چوپایوں کے بھی جوڑے بنائے ، اس طرح سے وہ تمہاری افزائش کرتا ہے ، اس جیسی کوئی چیز نہیں ہے اور وہ خوب سننے والا ، دیکھنے والا ہے۔

١٢۔ آسمانوں اور زمین کی کنجیاں اس کی ملکیت ہیں وہ جس کے لیے چاہتا ہے رزق میں کشادگی اور تنگی دیتا ہے ، وہ یقیناً ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔

١٣۔ اس نے تمہارے لیے دین کا وہی دستور معین کیا جس کا اس نے نوح کو حکم دیا تھا اور جس کی ہم نے آپ کی طرف وحی بھیجی ہے اور جس کا ہم نے ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ کو حکم دیا تھا کہ اس دین کو قائم رکھنا اور اس میں تفرقہ نہ ڈالنا، مشرکین کو وہ بات ناگوار گزری ہے جس کی طرف آپ انہیں دعوت دیتے ہیں ، اللہ جسے چاہتا ہے اپنا برگزیدہ بنا لیتا ہے اور جو اس کی طرف رجوع کرتا ہے اسی کو اپنی طرف راستہ دکھاتا ہے۔

١٤۔ اور یہ لوگ اپنے پاس علم آنے کے بعد صرف آپس کی سرکشی کی وجہ سے تفرقے کا شکار ہوئے اور اگر آپ کے پروردگار کی طرف سے ایک مقررہ وقت تک کے لیے بات طے نہ ہو چکی ہوتی تو ان کے درمیان فیصلہ ہو چکا ہوتا اور جو لوگ ان کے بعد کتاب کے وارث ہوئے وہ اس کے بارے میں شبہ انگیز شک میں ہیں۔

١٥۔ لہٰذا آپ اس کے لیے دعوت دیں اور جیسے آپ کو حکم ملا ہے ثابت قدم رہیں اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کریں اور کہہ دیجئے : اللہ نے جو کتاب نازل کی ہے میں اس پر ایمان لایا اور مجھے حکم ملا ہے کہ میں تمہارے درمیان انصاف کروں ، اللہ ہمارا رب ہے اور تمہارا بھی رب ہے ، ہمارے اعمال ہمارے لیے اور تمہارے اعمال تمہارے لیے ہیں ، ہمارے اور تمہارے درمیان کوئی بحث نہیں ، اللہ ہی ہمیں (ایک جگہ) جمع کرے گا اور بازگشت بھی اسی کی طرف ہے۔

١٦۔ اور جو لوگ اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہیں بعد اس کے کہ اسے مان لیا گیا ہے ، ان کے پروردگار کے نزدیک ان کی دلیل باطل ہے اور ان پر غضب ہے اور ان کے لیے سخت ترین عذاب ہے۔

١٧۔ اللہ وہی ہے جس نے برحق کتاب اور میزان نازل کیا اور آپ کو کیا معلوم کہ شاید قیامت نزدیک آ گئی ہو۔

١٨۔ جو لوگ اس (قیامت) پر ایمان نہیں رکھتے وہ اس کے بارے میں جلدی مچا رہے ہیں اور جو لوگ ایمان لائے ہیں وہ اس سے ڈرتے ہیں اور جانتے ہیں کہ قیامت یقیناً برحق ہے ، آگاہ رہو! جو قیامت کے بارے میں جھگڑتے ہیں ، وہ یقیناً گمراہی میں دور نکل گئے ہیں۔

١٩۔ اللہ اپنے بندوں پر مہربان ہے ، وہ جسے چاہتا ہے رزق دیتا ہے اور وہی بڑا طاقت والا، بڑا غالب آنے والا ہے۔

٢٠۔ جو شخص آخرت کی کھیتی کا خواہاں ہو ہم اس کی کھیتی میں اضافہ کرتے ہیں اور جو دنیا کی کھیتی کا خواہاں ہو ہم اسے دنیا میں سے (کچھ) دے دیتے ہیں اور آخرت میں اس کا کچھ حصہ نہ ہو گا۔

٢١۔ کیا ان کے پاس ایسے شریک ہیں جنہوں نے ان کے دین کا ایسا دستور فراہم کیا ہے جس کی اللہ نے اجازت نہیں دی؟ اور اگر فیصلہ کن وعدہ نہ ہوتا تو ان کے درمیان فیصلہ ہو چکا ہوتا اور ظالموں کے لیے یقیناً دردناک عذاب ہے۔

٢٢۔ آپ ظالموں کو اپنے اعمال کے سبب ڈرتے ہوئے دیکھیں گے اور وہ ان پر واقع ہونے والا ہے اور جو لوگ ایمان لے آئے ہیں اور نیک اعمال بجا لائے ہیں وہ جنت کے گلستانوں میں ہوں گے ، ان کے لیے ان کے پروردگار کے پاس جو وہ چاہیں گے موجود ہو گا، یہی بڑا فضل ہے۔

٢٣۔ یہ وہ بات ہے جس کی اللہ اپنے ان بندوں کو خوشخبری دیتا ہے جو ایمان لاتے ہیں اور اعمال صالح بجا لاتے ہیں ، کہہ دیجئے : میں اس (تبلیغ رسالت) پر تم سے کوئی اجرت نہیں مانگتا سوائے قریب ترین رشتہ داروں کی محبت کے اور جو کوئی نیکی کمائے ہم اس کے لیے اس نیکی میں اچھا اضافہ کرتے ہیں ، اللہ یقیناً بڑا بخشنے والا، قدردان ہے۔

٢٤۔ کیا یہ لوگ کہتے ہیں (رسول نے ) اللہ پر جھوٹ بہتان باندھا ہے ؟ پس اگر اللہ چاہے تو آپ کے دل پر مہر لگا دے اور اللہ باطل کو نابود کر دیتا ہے اور اپنے فرامین کے ذریعے حق کو پائیداری بخشتا ہے ، وہ سینوں کی (پوشیدہ) باتوں سے یقیناً خوب واقف ہے۔

٢٥۔ اور وہ وہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور گناہوں کو معاف کرتا ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو اس کا علم رکھتا ہے۔

٢٦۔ اور ایمان لانے والوں اور اعمال صالح بجا لانے والوں کی دعا قبول کرتا ہے اور اپنے فضل سے انہیں اور زیادہ دیتا ہے اور کفار کے لیے سخت ترین عذاب ہے۔

٢٧۔ اور اگر اللہ اپنے بندوں کے لیے رزق میں فراوانی کر دیتا تو وہ زمین میں سرکش ہو جاتے لیکن اللہ جو چاہتا ہے وہ ایک مقدار سے نازل کرتا ہے ، وہ اپنے بندوں سے خوب باخبر، نگاہ رکھنے والا ہے۔

٢٨۔ اور وہ وہی ہے جو ان کے نا امید ہو جانے کے بعد مینہ برساتا ہے اور اپنی رحمت پھیلا دیتا ہے اور وہی کارساز، قابل ستائش ہے۔

٢٩۔ اور آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا اور وہ جاندار جو اس نے ان دونوں میں پھیلا رکھے ہیں اس کی نشانیوں میں سے ہیں اور وہ جب چاہے انہیں جمع کرنے پر خوب قادر ہے۔

٣٠۔ اور تم پر جو مصیبت آتی ہے وہ خود تمہارے اپنے ہاتھوں کی کمائی سے آتی ہے اور وہ بہت سی باتوں سے درگزر کرتا ہے۔

٣١۔ اور تم زمین میں (اللہ کو) عاجز تو نہیں کر سکتے ، اللہ کے سوا تمہارا نہ کوئی کارساز ہے اور نہ مددگار۔

٣٢۔ اور سمندر میں پہاڑوں جیسے جہاز اس کی نشانیوں میں سے ہے۔

٣٣۔ اگر اللہ چاہے تو ہوا کو ساکن کر دے تو یہ سطح سمندر پر کھڑے رہ جائیں ، ہر صبر کرنے والے شکرگزار کے لیے اس میں نشانیاں ہیں۔

٣٤۔ یا انہیں ان کے اعمال کے سبب تباہ کر دے اور وہ بہت سے لوگوں سے درگزر کرتا ہے ،

٣٥۔ تاکہ ہماری آیات میں جھگڑنے والوں کو علم ہو جائے کہ ان کے لے ے جائے پناہ نہیں ہے۔

٣٦۔ پس جو کچھ تمہیں دیا گیا ہے وہ دنیاوی زندگی کا سامان ہے اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ بہترین اور زیادہ پائیدار ہے ان لوگوں کے لیے جو ایمان لاتے اور اپنے پروردگار پر بھروسا کرتے ہیں ،

٣٧۔ اور جو بڑے بڑے گناہوں اور بے حیائی کی باتوں سے پرہیز کرتے ہیں اور جب انہیں غصہ آئے تو معاف کر دیتے ہیں۔

٣٨۔ اور جو اپنے پروردگار کو لبیک کہتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور اپنے معاملات باہمی مشاورت سے انجام دیتے ہیں اور ہم نے جو رزق انہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔

٣٩۔ اور جب ان پر زیادتی سے ظلم کیا جاتا ہے تو وہ اس کا بدلہ لیتے ہیں۔

٤٠۔ اور برائی کا بدلہ اسی طرح کی برائی سے لینا (جائز) ہے ، پھر کوئی درگزر کرے اور اصلاح کرے تو اس کا اجر اللہ پر ہے ، اللہ یقیناً ظالموں کو پسند نہیں کرتا۔

٤١۔ اور جو شخص مظلوم ہونے کے بعد بدلہ لے پس ایسے لوگوں پر ملامت کا کوئی راستہ نہیں ہے۔

٤٢۔ ملامت تو بس ان لوگوں پر ہے جو لوگوں پر ظلم کرتے ہیں اور ملک میں ناحق زیادتی کرتے ہیں ایسے لوگوں کے لیے دردناک عذاب ہے۔

٤٣۔ البتہ جس نے صبر کیا اور درگزر کیا تو یہ یقیناً ہمت کے کاموں میں سے ہے۔

٤٤۔ اور جسے اللہ گمراہ کر دے تو اس کے بعد اس کے لیے کوئی کارساز نہیں ہے اور آپ ظالموں کو دیکھیں گے کہ جب وہ عذاب کا مشاہدہ کریں گے تو کہیں گے :کیا واپس جانے کا کوئی راستہ ہے ؟

٤٥۔ اور آپ دیکھیں گے کہ جب وہ جہنم کے سامنے لائے جائیں گے تو ذلت کی وجہ سے جھکے ہوئے نظریں چرا کر دیکھ رہے ہوں ے اور (اس وقت) ایمان لانے والے کہیں گے : خسارہ اٹھانے والے یقیناً وہ ہیں جنہوں نے آج قیامت کے دن اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو خسارے میں ڈالا، آگاہ رہو! ظالم لوگ یقیناً دائمی عذاب میں رہیں گے۔

٤٦۔ اور اللہ کے سوا ان کے ایسے سرپرست نہ ہوں گے جو ان کی مدد کریں اور جسے اللہ گمراہ کر دے پس اس کے لیے کوئی راہ نہیں ہے۔

٤٧۔ اپنے پروردگار کو لبیک کہو اس سے پہلے کہ اللہ کی جانب سے وہ دن آ جائے جس کے ٹلنے کا کوئی امکان نہیں ، اس دن تمہارے لیے نہ کوئی پناہ گاہ ہو گی اور نہ ہی انکار کی کوئی گنجائش ہو گی۔

٤٨۔ پھر اگر یہ منہ پھیر لیں تو ہم نے آپ کو ان پر نگہبان بنا کر تو نہیں بھیجا، آپ کے ذمے تو صرف پہنچا دینا ہے اور جب ہم انسان کو اپنی رحمت کا ذائقہ چکھا تے ہیں تو اس سے خوش ہو جاتا ہے اور اگر ان کے اپنے بھیجے ہوئے اعمال کی وجہ سے انہیں کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اس وقت یہ انسان یقیناً ناشکرا ہو جاتا ہے۔

٤٩۔ آسمانوں اور زمین کی بادشاہی صرف اللہ کے لیے ہے ، وہ جو چاہتا ہے خلق فرماتا ہے ، جسے چاہتا ہے بیٹیاں عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے نرینہ اولاد عطا کرتا ہے۔

٥٠۔ یا (جسے چاہے ) بیٹے اور بیٹیاں دونوں دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے بانجھ بنا دیتا ہے وہ یقیناً بڑا جاننے والا ، قدرت والا ہے۔

٥١۔ اور کسی بشر میں یہ صلاحیت نہیں کہ اللہ اس سے بات کرے ماسوائے وحی کے یا پردے کے پیچھے سے یا یہ کہ کوئی پیام رساں بھیجے پس وہ اس کے حکم سے جو چاہے وحی کرے ، بے شک وہ بلند مرتبہ ، حکمت والا ہے۔

٥٢۔ اور اسی طرح ہم نے اپنے امر میں سے ایک روح آپ کی طرف وحی کی ہے ، آپ نہیں جانتے تھے کہ کتاب کیا ہے اور نہ ہی ایمان کو (جانتے تھے ) لیکن ہم نے اسے روشنی بنا دیا جس سے ہم اپنے بندوں میں سے جسے چاہتے ہیں ہدایت دیتے ہیں اور آپ تو یقیناً سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کر رہے ہیں ،

٥٣۔ اس اللہ کے راستے کی طرف جو آسمانوں اور زمین کی سب چیزوں کا مالک ہے ، آگاہ رہو! تمام معاملات اللہ ہی کی طرف رجوع کرتے ہیں۔

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button