ترجمه قرآن کریم

سورہ ہود

 بنام خدائے رحمن و رحیم

    ١۔ الف لام را، یہ وہ کتاب ہے جس کی آیات مستحکم کی گئی ہیں پھر ایک با حکمت باخبر ذات کی طرف سے تفصیل سے بیان کی گئی ہیں۔

    ٢۔ کہ تم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو، میں اللہ کی طرف سے تمہیں تنبیہ کرنے والا اور بشارت دینے والا ہوں۔

    ٣۔ اور یہ کہ اپنے رب سے مغفرت طلب کرو پھر اس کے آگے توبہ کرو وہ تمہیں مقررہ مدت تک (دنیا میں ) اچھی متاع زندگی فراہم کرے گا اور ہر احسان کوش کو اس کی احسان کوشی کا صلہ دے گا اور اگر تم نے منہ پھیر لیا تو مجھے تمہارے بارے میں ایک بڑے دن کے عذاب کا خوف ہے۔

    ٤۔ تم سب کو اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔

    ٥۔ آگاہ رہو! یہ لوگ اپنے سینوں کو لپیٹ لیتے ہیں تاکہ اللہ سے چھپائیں ، یاد رکھو! جب یہ اپنے کپڑوں سے ڈھانپتے ہیں تب بھی وہ ان کی علانیہ اور پوشیدہ باتوں کو جانتا ہے ، وہ سینوں کی باتوں سے یقیناً خوب واقف ہے۔

    پارہ : وَمَا مِن دَآبّۃ 12

    ٦۔ اور زمین پر چلنے والا کو ئی ایسا نہیں جس کا رزق اللہ کے ذمے نہ ہو اور وہ جانتا ہے کہ اس کی جائے قرار کہاں ہے اور عارضی جگہ کہاں ہے ، سب کچھ روشن کتاب میں موجود ہے۔

    ٧۔ اور وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں بنایا اور اس کا عرش پانی پر تھا تاکہ وہ تمہیں آزمائے کہ تم میں بہتر عمل کرنے والا کون ہے اور (اے نبی) اگر آپ (لوگوں ) سے یہ کہہ دیں کہ تم مرنے کے بعد اٹھائے جاؤ گے تو کافر ضرور کہیں گے : یہ تو محض کھلا جادو ہے۔

    ٨۔ اور اگر ہم ایک مقررہ مدت تک ان سے عذاب کو ٹال دیں تو وہ ضرور کہنے لگتے ہیں : اسے کس چیز نے روک رکھا ہے ؟ آگاہ رہو! جس دن ان پر عذاب واقع ہو گا تو ان سے ٹالا نہیں جائے گا اور جس چیز کا وہ مذاق اڑا رہے ہیں وہی انہیں گھیر لے گی۔

    ٩۔ اور اگر ہم انسان کو اپنی رحمت سے نوازنے کے بعد وہ نعمت ان سے چھین لیں تو بے شک وہ نا امید اور ناشکرا ہو جاتا ہے۔

    ١٠۔ اور اگر ہم اسے تکلیفوں کے بعد نعمتوں سے نوازتے ہیں تو ضرور کہ اٹھتا ہے : سارے دکھ مجھ سے دور ہو گئے ،بے شک وہ خوب خوشیاں منانے اور اکڑنے لگتا ہے

    ١١۔البتہ صبر کرنے والے اور نیک اعمال بجا لانے والے ایسے نہیں ہیں ان کے لیے مغفرت اور بڑا اجر ہے۔

    ١٢۔(اے رسول) آپ کی طرف جو وحی کی گئی ہے شاید آپ اس کا کچھ حصہ چھوڑنے والے ہیں اور ان کی اس بات پر دل تنگ ہو رہے ہیں کہ اس پر خزانہ کیوں نازل نہیں ہوا یا اس کے ساتھ کوئی فرشتہ کیوں نہیں آیا؟ آپ تو صرف تنبیہ کرنے والے ہیں اور اللہ ہر چیز کا ذمہ دار ہے۔

    ١٣۔کیا یہ کہتے ہیں کہ اس نے (قرآن کو) خود بنایا ہے ؟ کہہ دیجیے : اگر تم سچے ہو تو اس جیسی خود ساختہ دس سورتیں بنا لاؤ اور اللہ کے سوا جس جس کو بلا سکتے ہو بلا لاؤ۔

    ١٤۔ پھر اگر وہ تمہاری مدد کو نہ پہنچیں تو جان لو کہ یہ اللہ کے علم سے نازل ہوا ہے اور یہ کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ، کیا تم اس بات کو تسلیم کرنے والے ہو؟

    ١٥۔ جو دنیوی زندگی اور اس کی زینت کے طالب ہوتے ہیں ان کی محنتوں کا معاوضہ ہم انہیں دنیا ہی میں دے دیتے ہیں اور ان کے لیے اس میں کمی نہیں کی جائے گی۔

    ١٦۔ ایسے لوگوں کے لیے آخرت میں آتش کے سوا کچھ نہ ہو گا اور وہاں ان کے عمل برباد اور ان کا کیا دھرا سب نابود ہو جائے گا۔

    ١٧۔ بھلا وہ شخص (افترا کر سکتا ہے ) جو اپنے رب کی طرف سے واضح دلیل رکھتا ہے اور اس کے پیچھے اس کے رب کی طرف سے ایک شاہد بھی آیا ہو اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب (بھی دلیل ہو جو) راہنما اور رحمت بن کر آئی ہو؟ یہی لوگ اس پر ایمان لائیں گے اور دوسرے فرقوں میں سے جو کوئی اس کا انکار کریں تو اس کی وعدہ گاہ آتش جہنم ہے ، آپ اس (قرآن) کے بارے میں کسی شک میں نہ رہیں ، یقیناً یہ آپ کے رب کی طرف سے حق ہے لیکن اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے۔

    ١٨۔ اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہو گا جو اللہ پر جھوٹ افترا کرتا ہے ، ایسے لوگ اپنے رب کے حضور پیش کیے جائیں گے اور گواہ کہیں گے : یہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب پر جھوٹ بولا تھا، خبردار! ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے۔

    ١٩۔ جو لوگوں کو اللہ کے راستے سے روکتے ہیں اور اس میں کجی لانا چاہتے ہیں اور یہی لوگ آخرت کے منکر ہیں۔

    ٢٠۔ یہ لوگ زمین میں اللہ کو عاجز نہیں کر سکتے اور نہ اللہ کے سوا ان کا کوئی حامی ہے ان کا عذاب دوگنا کیا جائے گا، کیونکہ وہ (کسی کی) سن ہی نہ سکتے تھے اور نہ ہی دیکھتے تھے۔

    ٢١۔ یہی لوگ ہیں جو اپنے آپ کو خسارے میں ڈال چکے ہیں اور وہ جو کچھ افترا کرتے تھے وہ بھی ان سے کھو گیا۔

    ٢٢۔ لازمی بات ہے آخرت میں یہ لوگ سب سے زیادہ گھاٹے میں ہوں گے۔

    ٢٣۔ جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال بجا لائے اور اپنے رب کے سامنے عاجزی کرتے رہے یقیناً یہی اہل جنت ہیں ، جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔

    ٢٤۔ دونوں فریقوں (مومنوں اور کافروں ) کی مثال ایسی ہے جیسے (ایک طرف) اندھا اور بہرا ہو اور (دوسری طرف ) دیکھنے والا اور سننے والا ہو، کیا یہ دونوں یکساں ہو سکتے ہیں ؟ کیا تم نصیحت نہیں لیتے ؟

    ٢٥۔ اور ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف بھیجا، (انہوں نے اپنی قوم سے کہا) میں تمہیں صریحاً  تنبیہ کرنے والا ہوں۔

    ٢٦۔ کہ تم غیر اللہ کی عبادت نہ کرو، مجھے تمہارے بارے میں ایک دردناک دن کے عذاب کا ڈر ہے۔

    ٢٧۔ تو ان کی قوم کے کافر سرداروں نے کہا: ہماری نظر میں تو تم صرف ہم جیسے بشر ہو اور ہم یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ ہم میں سے ادنی درجے کے لوگ سطحی سوچ سے تمہاری پیروی کر رہے ہیں اور ہمیں کوئی ایسی بات بھی نظر نہیں آتی جس سے تمہیں ہم پر فضیلت حاصل ہو بلکہ ہم تو تمہیں کاذب خیال کرتے ہیں۔

    ٢٨۔(نوح نے ) کہا: اے میری قوم! یہ تو بتاؤ اگر میں اپنے رب کی طرف سے واضح دلیل رکھتا ہوں اور اس نے مجھے اپنی رحمت سے نوازا ہے مگر وہ تمہیں نہ سوجھتی ہو تو کیا ہم تمہیں اس پر مجبور کر سکتے ہیں جبکہ تم اسے ناپسند کرتے ہو؟

    ٢٩۔ اور اے میری قوم! میں اس کام پر تم سے کوئی معاوضہ نہیں مانگتا، میرا اجر تو صرف اللہ پر ہے اور میں ان لوگوں کو اپنے سے دور بھی نہیں کر سکتا جو ایمان لا چکے ہیں ، یقیناً یہ لوگ اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہونے والے ہیں لیکن میں دیکھتا ہوں کہ تم لوگ جاہل قوم ہو۔

    ٣٠۔ اور اے میری قوم! اگر میں انہیں دور کروں تو مجھے اللہ (کے قہر) سے کون بچائے گا؟ کیا تم نصیحت نہیں لیتے ؟

    ٣١۔ اور میں تم سے نہ تو یہ کہتا ہوں کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ میں غیب جانتا ہوں اور نہ یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں اور جنہیں تمہاری نگاہیں حقیر سمجھتی ہیں ان کے بارے میں یہ نہیں کہتا کہ اللہ انہیں بھلائی سے نہیں نوازے گا، ان کے دلوں کا حال اللہ بہتر جانتا ہے ، اگر میں ایسا کہوں تو میں ظالموں میں سے ہو جاؤں گا۔

    ٣٢۔ لوگوں نے کہا: اے نوح! تم نے ہم سے بحث کی ہے اور بہت بحث کی اور اب اگر تم سچے ہو تو وہ عذاب لے آؤ جس سے تم ہمیں ڈراتے ہو۔

    ٣٣۔ کہا: اسے تو بے شک اللہ ہی تم پر لائے گا اگر وہ چاہے اور تم (اسے ) عاجز تو نہیں کر سکتے۔

    ٣٤۔ اور جب اللہ نے تمہیں گمراہ کرنے کا ارادہ کر لیا تو اگر میں تمہیں نصیحت کرنا بھی چاہوں تو میری نصیحت تمہیں کوئی فائدہ نہیں دے گی، وہی تمہارا رب ہے اور اسی کی طرف تمہیں پلٹ کر جانا ہے۔

    ٣٥۔ کیا یہ لوگ کہتے ہیں : اس شخص (محمد) نے یہ باتیں بنائی ہیں ؟کہہ دیجیے : اگر یہ باتیں میں نے بنائی ہیں تو میں اپنے جرم کا خود ذمے دار ہوں اور جس جرم کے تم مرتکب ہو میں اس سے بری ہوں۔

    ٣٦۔ اور نوح کی طرف یہ وحی کی گئی کہ جو لوگ ایمان لا چکے ہیں ان کے علاوہ آپ کی قوم میں سے ہرگز کوئی اور ایمان نہیں لائے گا لہٰذا جو کچھ یہ لوگ کرتے ہیں آپ اس سے رنجیدہ نہ ہوں۔

    ٣٧۔ اور ہماری نگرانی میں اور ہمارے حکم سے ایک کشتی بنائیں اور ظالموں کے بارے میں مجھ سے بات ہی نہ کریں کیونکہ وہ ضرور ڈوبنے والے ہیں۔

    ٣٨۔ اور وہ (نوح) کشتی بنانے لگے اور ان کی قوم کے سرداروں میں سے جو وہاں سے گزرتا وہ ان کا مذاق اڑاتا تھا، نوح نے کہا: اگر آج تم ہمارا مذاق اڑاتے ہو توکل ہم تمہارا اسی طرح مذاق اڑائیں گے جیسے تم مذاق اڑاتے ہو۔

    ٣٩۔ عنقریب تمہیں علم ہو جائے گا کہ کس پر وہ عذاب آتا ہے جو اسے رسوا کر دے گا اور کس پر ہمیشہ رہنے والا عذاب نازل ہو گا۔

    ٤٠۔ یہاں تک کہ جب ہمارا حکم آ گیا اور تنور (سے پانی) ابلنے لگا تو ہم نے کہا: (اے نوح!) ہر جوڑے میں سے دو دو کشتی پر سوار کرو اور اپنے گھر والوں کو بھی سوائے ان کے جن کی بات پہلے ہو چکی ہے اور ان کو بھی (سوار کرو) جو ایمان لا چکے ہیں ، اگرچہ ان کے ساتھ ایمان لانے والے بہت کم تھے۔

    ٤١۔ اور نوح نے کہا: کشتی میں سوار ہو جاؤ اللہ ہی کے نام سے اس کا چلنا اور ٹھہرنا ہے ، بتحقیق میرا رب بڑا بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔

    ٤٢۔ اور کشتی انہیں لے کر پہاڑ جیسی موجوں میں چلنے لگی، اس وقت نوح نے اپنے بیٹے کو جو کچھ فاصلے پر تھا پکارا: اے بیٹا! ہمارے ساتھ سوار ہو جاؤ اور کافروں کے ساتھ نہ رہو۔

    ٤٣۔ اس نے کہا: میں پہاڑ کی پناہ لوں گا وہ مجھے پانی سے بچا لے گا، نوح نے کہا: آج اللہ کے عذاب سے بچانے والا کوئی نہیں مگر جس پر اللہ رحم کرے ، پھر دونوں کے درمیان موج حائل ہو گئی اور وہ ڈوبنے والوں میں سے ہو گیا۔

    ٤٤۔ اور کہا گیا: اے زمین! اپنا پانی نگل لے اور اے آسمان! تھم جا اور پانی خشک کر دیا گیا اور کام تمام کر دیا گیا اور کشتی (کوہ) جودی پر ٹھہر گئی اور کہا گیا ظالموں پر نفرین ہو۔

    ٤٥۔ اور نوح نے اپنے رب کو پکار کر عرض کی: اے میرے پروردگار! میرا بیٹا میرے گھر والوں میں سے ہے اور یقیناً تیرا وعدہ سچا ہے اور تو سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے۔

    ٤٦۔ فرمایا: اے نوح! بے شک یہ آپ کے گھر والوں میں سے نہیں ہے ، یہ غیر صالح عمل ہے لہٰذا جس چیز کا آپ کو علم نہیں اس کی مجھ سے درخواست نہ کریں ، میں آپ کو نصیحت کرتا ہوں کہ مبادا نادانوں میں سے ہو جائیں۔

    ٤٧۔نوح نے کہا: میرے رب میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ ایسی چیز کا تجھ سے سوال کروں جس کا مجھے علم نہیں ہے اور اگر تو مجھے معاف نہیں کرے گا اور مجھ پر رحم نہیں کرے گا تو میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو جاؤں گا۔

    ٤٨۔ کہا گیا : اے نوحؑ! اترو ہماری طرف سے سلامتی اور برکتوں کے ساتھ جو آپ پر اور ان جماعتوں پر ہیں جو آپ کے ساتھ ہیں اور کچھ جماعتیں ایسی بھی ہوں گی جنہیں ہم کچھ مدت زندگی کا موقع بخشیں گے پھر انہیں ہماری طرف سے دردناک عذاب پہنچے گا۔

    ٤٩۔ یہ ہیں غیب کی کچھ خبریں جو ہم آپ کی طرف وحی کر رہے ہیں ، اس سے پہلے نہ آپ ان باتوں کو جانتے تھے اور نہ آپ کی قوم پس صبر کریں انجام یقیناً پرہیزگاروں کے لیے ہے۔

    ٥٠۔ اور عاد کی طرف ان کی برادری کے فرد ہود کو بھیجا، انہوں نے کہا : اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو،اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ہے ، (دوسرے معبودوں کو) تم نے صرف افتراء کیا ہے۔

    ٥١۔ اے میری قوم! میں اس کام پر تم سے کوئی اجرت نہیں مانگتا، میرا اجر تو اس ذات پر ہے جس نے مجھے پیدا کیا ہے ، کیا تم عقل نہیں رکھتے ؟

    ٥٢۔ اور اے میری قوم! اپنے رب سے مغفرت مانگو پھر اس کے حضور توبہ کرو وہ تم پر آسمان سے موسلا دھار بارش برسائے اور تمہاری قوت میں مزید قوت کا اضافہ کرے گا اور مجرم بن کر منہ نہ پھیرو۔

    ٥٣۔ کہنے لگے : اے ہود! تم ہمارے سامنے کوئی شہادت نہیں لائے اور ہم تمہاری بات پر اپنے معبودوں کو نہیں چھوڑ سکتے اور نہ ہی ہم تجھ پر ایمان لا سکتے ہیں۔

    ٥٤۔ کیونکہ ہم تو یہ کہتے ہیں : تجھے ہمارے معبودوں میں سے کسی نے آسیب پہنچایا ہے ،ہود نے کہا: میں اللہ کو گواہ بناتا ہوں اور تم بھی گواہ رہو کہ (اللہ کے سوا) جنہیں تم شریک ٹھہراتے ہو میں ان سے بیزار  ہوں۔

    ٥٥۔اس اللہ کے سوا تم سب مل کر میرے خلاف سازش کرو پھر مجھے مہلت نہ دو۔

    ٥٦۔ میں نے اللہ پر بھروسہ کیا ہے جو میرا اور تمہارا رب ہے ، کوئی جاندار ایسا نہیں جس کی پیشانی اللہ کی گرفت میں نہ ہو، بے شک میرا رب سیدھے راستے پر ہے۔

    ٥٧۔ پھر اگر تم منہ پھیرتے ہو تو میں نے تو وہ پیغام تمہیں پہنچا دیا ہے جس کے ساتھ میں تمہاری طرف بھیجا گیا تھا اور میرا رب تمہاری جگہ اور لوگوں کو لائے گا اور تم اس کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتے ، بے شک میرا رب ہر چیز پر نگہبان ہے۔

    ٥٨۔ پھر جب ہمارا فیصلہ آیا تو ہود اور جو لوگ ان کے ساتھ ایمان لائے تھے ہم نے اپنی رحمت سے انہیں بچا لیا اور ہم نے انہیں سنگین عذاب سے نجات دی۔

    ٥٩۔ یہ وہی عاد ہیں ، جنہوں نے اپنے رب کی نشانیوں کا انکار کیا اور اس کے رسولوں کی نافرمانی کی اور ہر سرکش دشمن کے حکم کی پیروی کی۔

    ٦٠۔ اور اس دنیا میں بھی لعنت نے ان کا تعاقب کیا اور قیامت کے روز بھی (ایسا ہو گا)، واضح رہے عاد نے اپنے پروردگار سے کفر کیا، آگاہ رہو! ہود کی قوم (یعنی) عاد کے لیے (رحمت حق سے ) دوری ہو۔

    ٦١۔اور ثمود کی طرف ان کی برادری کے فرد صالح کو بھیجا، انہوں نے کہا : اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ، اسی نے تمہیں زمین سے پیدا کیا اور اس میں تمہیں آباد کیا لہٰذا تم اسی سے مغفرت طلب کرو پھر اس کے حضور توبہ کرو، بے شک میرا رب بہت قریب ہے ، (دعاؤں کا) قبول کرنے والا ہے۔

    ٦٢۔ انہوں نے کہا : اے صالح ! اس سے پہلے ہم تم سے بڑی امیدیں وابستہ رکھتے تھے ، اب کیا ان معبودوں کی پوجا کرنے سے تم ہمیں روکتے ہو جن کی ہمارے باپ دادا پوجا کرتے تھے ؟ اور جس بات کی طرف تم ہمیں دعوت دے رہے ہو اس بارے میں ہمیں شبہ انگیز شک ہے۔

    ٦٣۔ صالح نے کہا: اے میری قوم! یہ تو بتاؤ کہ اگر میں اپنے رب کی طرف سے دلیل رکھتا ہوں اور اس نے اپنی رحمت سے مجھے نوازا ہے تو اگر میں اس کی نافرمانی کروں تو اللہ کے مقابلے میں میری حمایت کون کرے گا؟ تم تو میرے گھاٹے میں صرف اضافہ کر سکتے ہو۔

    ٦٤۔ اور اے میری قوم! یہ اللہ کی اونٹنی تمہارے لیے ایک نشانی ہے لہٰذا اسے آزاد چھوڑ دو کہ اللہ کی زمین میں چرتی رہے اور اسے تکلیف نہ پہچانا ورنہ تمہیں ایک فوری عذاب گرفت میں لے گا۔

    ٦٥۔ پس انہوں نے اونٹنی کی کونچیں کاٹ ڈالیں تو صالح نے کہا: تم لوگ تین دن اپنے گھروں میں بسر کرو، یہ ایک ناقابل تکذیب وعدہ ہے۔

    ٦٦۔ پھر جب ہمارا فیصلہ آ گیا تو ہم نے صالح اور ان لوگوں کو جو ان کے ساتھ ایمان لائے تھے اپنی رحمت سے نجات دی اور اس دن کی رسوائی سے بھی بچا لیا، یقیناً آپ کا رب بڑا طاقتور، غالب آنے والا ہے۔

    ٦٧۔اور جنہوں نے ظلم کیا تھا انہیں ایک ہولناک چنگھاڑ نے اپنی لپیٹ میں لے لیا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے۔

    ٦٨۔ گویا وہ ان گھروں میں کبھی بسے ہی نہ تھے ، واضح رہے ثمود نے اپنے پروردگار سے کفر کیا آگاہ رہو! ثمود کی قوم کے لیے (رحمت حق سے ) دوری ہو۔

    ٦٩۔اور جب ہمارے فرشتے بشارت لے کر ابراہیم کے پاس پہنچے تو کہنے لگے : سلام، ابراہیم نے (جواباً) کہا: سلام، ابھی دیر نہ گزری تھی کہ ابراہیم ایک بھنا ہوا بچھڑا لے آئے۔

    ٧٠۔ جب ابراہیم نے دیکھا ان کے ہاتھ اس (کھانے ) تک نہیں پہنچتے تو انہیں اجنبی خیال کیا اور ان سے خوف محسوس کیا، فرشتوں نے کہا: خوف نہ کیجیے ہم تو قوم لوط کی طرف بھیجے گئے ہیں۔

    ٧١۔ اور ابراہیم کی زوجہ کھڑی تھیں پس وہ ہنس پڑیں تو ہم نے انہیں اسحاق کی اور اسحاق کے بعد یعقوب کی بشارت دی۔

    ٧٢۔ وہ بولی: ہائے میری شامت! کیا میرے ہاں بچہ ہو گا جبکہ میں بڑھیا ہوں اور یہ میرے میاں بھی بوڑھے ہیں ؟ یقیناً یہ تو بڑی عجیب بات ہے۔

    ٧٣۔ انہوں نے کہا:کیا تم اللہ کے فیصلے پر تعجب کرتی ہو؟ تم اہل بیت پر اللہ کی رحمت اور اس کی برکات ہیں ، یقیناً اللہ قابل ستائش ، بڑی شان والا ہے۔

    ٧٤۔پھر جب ابراہیم کے دل سے خوف نکل گیا اور انہیں خوشخبری بھی مل گئی تو وہ قوم لوط کے بارے میں ہم سے بحث کرنے لگے۔

    ٧٥۔ بے شک ابراہیم بردبار، نرم دل، اللہ کی طرف رجوع کرنے والے تھے۔

    ٧٦۔ (فرشتوں نے ان سے کہا) اے ابراہیم! اس بات کو چھوڑ دیں ، بیشک آپ کے رب کا فیصلہ آ چکا ہے اور ان پر ایک ایسا عذاب آنے والا ہے جسے ٹالا نہیں جا سکتا۔

    ٧٧۔ اور جب ہمارے فرستادے لوط کے پاس آئے تو لوط ان سے رنجیدہ ہوئے اور ان کے باعث دل تنگ ہوئے اور کہنے لگے : یہ بڑا سنگین دن ہے۔

    ٧٨۔ اور لوط کی قوم بے تحاشا دوڑتی ہوئی ان کی طرف آئی اور یہ لوگ پہلے سے بدکاری کا ارتکاب کرتے تھے ، لوط نے کہا: اے میری قوم!یہ میری بیٹیاں تمہارے لیے زیادہ پاکیزہ ہیں پس تم اللہ کا خوف کرو اور میرے مہمانوں کے سامنے مجھے رسوا نہ کرو، کیا تم میں کوئی ہوشمند آدمی نہیں ہے ؟

    ٧٩۔ وہ بولے :تمہیں خوب علم ہے ہمیں تمہاری بیٹیوں سے کوئی غرض نہیں ہے اور یقیناً تمہیں معلوم ہے کہ ہم کیا چاہتے ہیں۔

    ٨٠۔ لوط نے کہا: اے کاش! مجھ میں (تمہیں روکنے کی) طاقت ہوتی یا میں کسی مضبوط سہارے کی پناہ لے سکتا۔

    ٨١۔ فرشتوں نے کہا: اے لوط !ہم آپ کے رب کے فرستادے ہیں یہ لوگ آپ تک نہیں پہنچ سکیں گے ، پس آپ رات کے کسی حصے میں اپنے گھر والوں کو لے کر نکل جائیں اور آپ میں سے کوئی شخص پیچھے مڑ کر نہ دیکھے سوائے آپ کی بیوی کے ، بے شک جو عذاب دوسروں پر پڑنے والا ہے وہی اس (بیوی) پر بھی پڑے گا، یقیناً ان کے وعدہ عذاب کا وقت صبح ہے ، کیا صبح کا وقت قریب نہیں ؟

    ٨٢۔ پس جب ہمارا حکم آ گیا تو ہم نے اس (بستی) کو تہ و بالا کر دیا اور اس پر پختہ مٹی کے پتھروں کی لگاتار بارش برسائی۔

    ٨٣۔ جن پر آپ کے رب کے ہاں (سے ) نشانی لگی ہوئی تھی اور یہ (عذاب) ظالموں سے (کوئی) دور نہیں۔

    ٨٤۔ اور مدین کی طرف ہم نے ان کی برادری کے فرد شعیب کو بھیجا، انہوں نے کہا : اے میری قوم! اللہ کی بندگی کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ہے اور ناپ اور تول میں کمی نہ کیا کرو، میں تمہیں آسودگی میں دیکھ رہا ہوں اور مجھے ڈر ہے کہ کہیں وہ دن نہ آ جائے جس کا عذاب تمہیں گھیر لے۔

    ٨٥۔اور اے میری قوم! انصاف کے ساتھ پورا ناپا اور تولا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دیا کرو اور زمین میں فساد کرتے نہ پھرو۔

    ٨٦۔ اللہ کی طرف سے باقی ماندہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم مومن ہو اور میں تم پر نگہبان تو نہیں ہوں۔

    ٨٧۔ انہوں نے کہا: اے شعیب! کیا تمہاری نماز تمہیں یہ حکم دیتی ہے کہ ہم انہیں چھوڑ دیں جنہیں ہمارے باپ دادا پوجتے آئے ہیں یا ہم اپنے اموال میں اپنی مرضی سے تصرف کرنا بھی چھوڑ دیں ؟ صرف تو ہی بڑا بردبار عقلمند آدمی ہے ؟

    ٨٨۔ شعیب نے کہا : اے میری قوم ! تم یہ تو بتاؤ کہ اگر میں اپنے رب کی طرف سے دلیل کے ساتھ ہوں اور اس نے مجھے اپنے ہاں سے بہترین رزق (نبوت) سے نوازا ہے ، میں ایسا تو نہیں چاہتا کہ جس امر سے میں تمہیں منع کروں خود اس کو کرنے لگوں میں تو حسب استطاعت فقط اصلاح کرنا چاہتا ہوں اور مجھے صرف اللہ ہی سے توفیق ملتی ہے ، اسی پر میرا توکل ہے اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں۔

    ٨٩۔ اور اے میری قوم! میری مخالفت کہیں اس بات کا موجب نہ بنے کہ تم پر بھی وہی عذاب آ جائے جو قوم نوح یا قوم ہود یا صالح کی قوم پر آیا تھا اور لوط کی قوم (کا زمانہ) تو تم سے دور بھی نہیں ہے۔

    ٩٠۔ اور تم لوگ اپنے رب سے مغفرت طلب کرو پھر اس کے آگے توبہ کرو، میرا رب یقیناً بڑا رحم کرنے والا،محبت کرنے والا ہے۔

    ٩١۔ انہوں نے کہا: اے شعیب! تمہاری اکثر باتیں ہماری سمجھ میں نہیں آتیں اور بے شک تم ہمارے درمیان بے سہارا بھی نظر آتے ہو اور اگر تمہارا قبیلہ نہ ہوتا تم ہم تمہیں سنگسار کر چکے ہوتے (کیونکہ) تمہیں ہم پر کوئی بالا دستی حاصل نہیں ہے۔

    ٩٢۔ شعیب نے کہا : اے میری قوم! کیا میرا قبیلہ تمہارے لیے اللہ سے زیادہ اہم ہے کہ تم نے اللہ کو پس پشت ڈال دیا ہے ؟ میرا رب یقیناً تمہارے اعمال پر احاطہ رکھتا ہے۔

    ٩٣۔ اور اے میری قوم! تم اپنی جگہ پر عمل کرتے جاؤ میں بھی عمل کرتا جاؤں گا، عنقریب تمہیں پتہ چل جائے گا کہ رسوا کن عذاب کس پر آتا ہے اور جھوٹا کون ہے ، پس تم بھی انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار میں ہوں۔

    ٩٤۔ اور جب ہمارا فیصلہ آ گیا تو ہم نے شعیب اور ان کے ساتھ ایمان لانے والوں کو اپنی رحمت سے نجات دی اور ظالموں کو ہولناک چیخ نے آ لیا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے۔

    ٩٥۔ گویا کہ وہاں کبھی بسے ہی نہ تھے ، آگاہ رہو! قوم مدین (رحمت حق سے ) اس طرح دوری ہو جس طرح قوم ثمود دور ہوئی۔

    ٩٦۔ اور بتحقیق موسیٰ کو ہم نے اپنی نشانیوں اور واضح دلیل کے ساتھ بھیجا۔

    ٩٧۔ فرعون اور ان کے درباریوں کی طرف، پھر بھی انہوں نے فرعون کے حکم کی پیروی کی، جب کہ فرعون کا حکم عقل کے مطابق نہ تھا۔

    ٩٨۔ قیامت کے دن وہ اپنی قوم کے آگے ہو گا اور انہیں جہنم تک پہنچا دے گا، کتنی بری جگہ ہے جہاں یہ وارد کیے جائیں گے۔

    ٩٩۔ اور اس دنیا میں بھی لعنت ان کے تعاقب میں ہے اور قیامت کے دن بھی، کتنا برا صلہ ہے یہ جو (کسی کے ) حصے میں آئے

    ١٠٠۔ یہ ہیں ان بستیوں کے حالات جو ہم آپ کو سنا رہے ہیں ، ان میں سے بعض کھڑی ہیں اور بعض کی جڑیں کٹ چکی ہیں۔

    ١٠١۔ اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا بلکہ انہوں نے اپنے آپ پر ظلم کیا، پس جب آپ کے رب کا حکم آ گیا تو اللہ کے سوا جن معبودوں کو وہ پکارتے تھے وہ ان کے کچھ بھی کام نہ آئے اور انہوں نے تباہی کے سوا کسی چیز میں اضافہ نہ کیا۔

    ١٠٢۔ اور آپ کے رب کی پکڑ اسی طرح ہے جب وہ کسی ظالم بستی کو اپنی گرفت میں لیتا ہے ، تو اس کی گرفت یقیناً دردناک اور سخت ہوا کرتی ہے۔

    ١٠٣۔ عذاب آخرت سے ڈرنے والے کے لیے یقیناً اس میں نشانی ہے ، وہ ایسا دن ہو گا جس میں سب لوگ جمع کیے جائیں گے اور وہ ایسا دن ہو گا جس میں سب حاضر کیے جائیں گے۔

    ١٠٤۔ اور ہم اس دن کے لانے میں فقط ایک مقررہ وقت کی وجہ سے تاخیر کرتے ہیں۔

    ١٠٥۔ جب وہ دن آئے گا تو اللہ کی اجازت کے بغیر کوئی بات نہ کر سکے گا، پھر ان میں سے کچھ لوگ بدبخت اور کچھ نیک بخت ہوں گے۔

    ١٠٦۔پس جو بدبخت ہوں گے وہ جہنم میں جائیں گے جس میں انہیں چلانا اور دھاڑنا ہو گا۔

    ١٠٧۔ وہ ہمیشہ اسی میں رہیں گے جب تک آسمانوں اور زمین کا وجود ہے مگر یہ کہ آپ کا رب (نجات دینا) چاہے ، بے شک آپ کا رب جو ارادہ کرتا ہے اسے خوب بجا لاتا ہے۔

    ١٠٨۔ اور جو نیک بخت ہوں گے وہ جنت میں ہوں گے جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے جب تک آسمان اور زمین کا وجود ہے مگر جو آپ کا رب چاہے ، وہاں منقطع نہ ہونے والی بخشش ہو گی۔

    ١٠٩۔ (اے نبی) جس کی یہ لوگ پوجا کر رہے ہیں اس سے آپ کو شبہ نہ ہو، یہ لوگ اسی طرح پوجا کر رہے ہیں جس طرح پہلے ان کے باپ دادا پوجا کرتے تھے اور ہم انہیں ان کا حصہ (عذاب) بغیر کسی نقص و کسر کے پورا کرنے والے ہیں۔

    ١١٠۔ بتحقیق ہم نے موسیٰ کو کتاب دی پھر اس کے بارے میں اختلاف کیا گیا اور اگر آپ کے رب کی طرف سے فیصلہ کن کلمہ نہ کہا گیا ہوتا تو ان کا بھی فیصلہ ہو چکا ہوتا اور وہ اس بارے میں تردد میں ڈالنے والے شک میں پڑے ہوئے ہیں۔

    ١١١۔ اور بے شک آپ کا رب ان سب کے اعمال کا پورا بدلہ ضرور دے گا، وہ ان کے اعمال سے یقیناً خوب باخبر ہے۔

    ١١٢۔جیسا کہ آپ کو حکم دیا گیا ہے آپ اور ہ لوگ بھی جو آپ کے ساتھ (اللہ کی طرف) پلٹ آئے ہیں ثابت قدم رہیں اور (حد سے ) تجاوز بھی نہ کریں ، اللہ تمہارے اعمال کو یقیناً خوب دیکھنے والا ہے۔

    ١١٣۔ اور جنہوں نے ظلم کیا ہے ان پر تکیہ نہ کرنا ورنہ تمہیں جہنم کی آگ چھو لے گی اور اللہ کے سوا تمہارا کوئی سرپرست نہ ہو گا پھر تمہاری کوئی مدد بھی نہیں کی جائے گی۔

    ١١٤۔اور نماز قائم کرو دن کے دونوں سروں اور رات کے کچھ حصوں میں ، نیکیاں بے شک برائیوں کو دور کر دیتی ہیں ، نصیحت ماننے والوں کے لیے یہ ایک نصیحت ہے۔

    ١١٥۔ اور صبر کرو یقیناً اللہ نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔

    ١١٦۔ تم سے پہلے والی قوموں میں کچھ لوگ (خیر و صلاح والے ) کیوں باقی نہیں رہے جو (لوگوں کو ) زمین میں فساد پھیلانے سے منع کرتے سوائے ان چند افراد کے جنہیں ہم نے ان میں سے بچا لیا تھا؟ اور ظالم لوگ ان چیزوں کے پیچھے لگے رہے جن میں عیش و نوش تھا اور وہ جرائم پیشہ لوگ تھے۔

    ١١٧۔ اور آپ کا رب ان بستیوں کو ناحق تباہ نہیں کرتا اگر ان کے رہنے والے اصلاح پسند ہوں۔

    ١١٨۔ اور اگر آپ کا رب چاہتا تو تمام لوگوں کو ایک ہی امت بنا دیتا مگر وہ ہمیشہ اختلاف کرتے رہیں گے۔

    ١١٩۔ سوائے ان کے جن پر آپ کے پروردگار نے رحم فرمایا ہے اور اسی کے لیے تو اللہ نے انہیں پیدا کیا ہے اور تیرے رب کا وہ فیصلہ پورا ہو گیا (جس میں فرمایا تھا) کہ میں جہنم کو ضرور بالضرور جنات اور انسانوں سب سے بھر دوں گا۔

    ١٢٠۔ اور (اے رسول) ہم پیغمبروں کے وہ تمام حالات آپ کو بتاتے ہیں جن سے ہم آپ کو ثبات قلب دیتے ہیں اور ان کے ذریعے حق بات آپ تک پہنچ جاتی ہے نیز مومنین کے لیے نصیحت اور یاد دہانی ہو جاتی ہے۔

    ١٢١۔ اور جو لوگ ایمان نہیں لاتے ان سے کہہ دیجیے : تم اپنی جگہ عمل کرتے جاؤ ہم بھی عمل کرتے جائیں گے۔

    ١٢٢۔ اور تم انتظار کرو ہم بھی انتظار کریں گے۔

    ١٢٣۔ اور آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ باتوں کا علم صرف اللہ کو ہے اور سارے امور کا رجوع اسی کی طرف ہے لہٰذا اسی کی عبادت کرو اور اسی پر بھروسا کرو اور تمہارا رب تمہارے اعمال سے غافل نہیں ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button