ترجمه قرآن کریم

سورہ ذاریات۔ مکی۔ آیات ۶۰

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ قسم ہے بکھیر کر اڑانے والی (ہواؤں ) کی

٢۔ پھر بوجھ اٹھانے والے (بادلوں ) کی،

٣۔ پھر سبک رفتاری سے چلنے والی (کشتیوں ) کی،

٤۔ پھر امور کو تقسیم کرنے والے کی،

٥۔ جس بات کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ یقیناً سچ ہے۔

٦۔ اور جزا (کا دن) ضرور واقع ہو گا۔

٧۔ قسم ہے راہوں والے آسمان کی،

٨۔ تم لوگ یقیناً متضاد باتوں میں پڑے ہوئے ہو۔

٩۔ اس (قرآن) سے وہی برگشتہ ہوتا ہے جسے برگشتہ کیا گیا ہو۔

١٠۔بے بنیاد باتیں کرنے والے مارے گئے

١١۔ جو جہالت کی وجہ سے غفلت میں پڑے ہوئے ہیں۔

١٢۔ وہ پوچھتے ہیں : جزا کا دن کب ہو گا؟

١٣۔ جس دن یہ لوگ آگ پر تپائے جائیں گے۔

١٤۔ اپنے فتنے (کا مزہ) چکھو، یہ وہی ہے جس کی تمہیں عجلت تھی۔

١٥۔ (اس روز) اہل تقویٰ یقیناً جنتوں اور چشموں میں ہوں گے۔

١٦۔ ان کے رب نے جو کچھ انہیں دیا ہے اسے وصول کر رہے ہوں گے ، وہ یقیناً اس (دن) سے پہلے نیکی کرنے والے تھے۔

١٧۔ وہ رات کو کم سویا کرتے تھے ،

١٨۔ اور سحر کے اوقات میں استغفار کرتے تھے

١٩۔ اور ان کے اموال میں سائل اور محروم کے لیے حق ہوتا تھا۔

٢٠۔ اور زمین میں اہل یقین کے لیے نشانیاں ہیں۔

٢١۔ اور خود تمہاری ذات میں بھی، تو کیا تم دیکھتے نہیں ہو ؟

٢٢۔ اور تمہاری روزی آسمان میں ہے اور وہ بھی جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے۔

٢٣۔ پس آسمان اور زمین کے پروردگار کی قسم یقیناً وہ اسی طرح برحق ہے جس طرح تم باتیں کر رہے ہو۔

٢٤۔ کیا آپ کے پاس ابراہیم کے معزز مہمانوں کی حکایت پہنچی ہے ؟

٢٥۔ جب وہ ان کے ہاں آئے تو کہنے لگے : سلام ہو، ابراہیم نے کہا: سلام ہو! ناآشنا لوگ (معلوم ہوتے ہو)۔

٢٦۔ پھر وہ خاموشی سے اپنے گھر والوں کے پاس گئے اور ایک موٹا بچھڑا لے آئے۔

٢٧۔ پھر اسے ان کے سامنے رکھا، کہا: آپ کھاتے کیوں نہیں ؟

٢٨۔ پھر ابراہیم نے ان سے خوف محسوس کیا، کہنے لگے : خوف نہ کیجیے اور انہیں ایک دانا لڑ کے کی بشارت دی۔

٢٩۔ تو ان کی زوجہ چلاتی ہوئی آئیں اور اپنا منہ پیٹنے لگیں اور بولیں : (میں تو) ایک بڑھیا (اور ساتھ)بانجھ(بھی ہوں )۔

٣٠۔ انہوں نے کہا: تمہارے پروردگار نے اسی طرح فرمایا ہے ، وہ یقیناً حکمت والا، خوب جاننے والا ہے۔

پارہ : قال فما خطبکم ٢٧

٣١۔ ابراہیم نے کہا: اے اللہ کے بھیجے ہوئے (فرشتو) آپ کی (اصل) مہم کیا ہے ؟

٣٢۔ انہوں نے کہا: ہم ایک مجرم قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں ،

٣٣۔تاکہ ہم ان پر مٹی کے کنکر برسائیں ،

٣٤۔ جو حد سے تجاوز کرنے والوں کے لیے آپ کے رب کی طرف سے نشان زدہ ہیں۔

٣٥۔ پس وہاں موجود مومنین کو ہم نے نکال لیا۔

٣٦۔ وہاں ہم نے ایک گھر کے علاوہ مسلمانوں کا کوئی گھر نہ پایا۔

٣٧۔ اور دردناک عذاب سے ڈرنے والوں کے لیے ہم نے وہاں ایک نشانی چھوڑ دی۔

٣٨۔ اور موسی (کے قصے ) میں بھی(نشانی ہے ) جب ہم نے انہیں واضح دلیل کے ساتھ فرعون کی طرف بھیجا۔

٣٩۔ تو اس نے اپنی طاقت کے بھروسے پر منہ موڑ لیا اور بولا: جادوگر یا دیوانہ ہے۔

٤٠۔ چنانچہ ہم نے اسے اور اس کے لشکر کو گرفت میں لے لیا اور انہیں دریا میں پھینک دیا اور وہ لائق ملامت تھا۔

٤١۔ اور عاد میں بھی (نشانی ہے ) جب ہم نے ان پر نا مبارک آندھی بھیجی۔

٤٢۔ وہ جس چیز پر گرتی تھی اسے بوسیدہ کر کے چھوڑ دیتی تھی۔

٤٣۔ اور ثمود میں بھی (نشانی ہے ) جب ان سے کہا گیا: ایک وقت معین تک زندگی کا لطف اٹھا لو۔

٤٤۔ مگر انہوں نے اپنے رب کے حکم سے سرتابی کی تو انہیں کڑک نے گرفت میں لیا اور وہ دیکھتے رہ گئے۔

٤٥۔ پھر وہ اٹھ بھی نہ سکے اور نہ ہی وہ بدلہ لے سکے۔

٤٦۔ اور اس سے پہلے نوح کی قوم (بھی ایک نشان عبرت) ہے ، یقیناً وہ فاسق لوگ تھے۔

٤٧۔ اور آسمان کو ہم نے قوت سے بنایا اور ہم ہی وسعت دینے والے ہیں۔

٤٨۔ اور زمین کو ہم نے فرش بنایا اور ہم کیا خوب بچھانے والے ہیں۔

٤٩۔ اور ہر چیز کے ہم نے جوڑے بنائے ہیں ، شاید کہ تم نصیحت حاصل کرو۔

٥٠۔ پس تم اللہ کی طرف بھاگو، بتحقیق میں اللہ کی طرف سے تمہیں صریح تنبیہ کرنے والا ہوں۔

٥١۔ اور اللہ کے ساتھ کسی دوسرے کو معبود نہ بناؤ، میں اللہ کی طرف سے تمہیں صریح تنبیہ کرنے والا ہوں۔

٥٢۔ اسی طرح جو لوگ ان سے پہلے گزرے ہیں ان کے پاس کوئی رسول نہیں آیا مگر اس سے انہوں نے کہا : جادوگر ہے یا دیوانہ۔

٥٣۔ کیا ان سب نے ایک دوسرے کو اسی بات کی نصیحت کی ہے ؟ (نہیں ) بلکہ وہ سرکش قوم ہیں۔

٥٤۔ پس آپ ان سے رخ پھیر لیں تو آپ پر کوئی ملامت نہ ہو گی۔

٥٥۔ اور نصیحت کرتے رہیں کیونکہ نصیحت تو مومنین کے لیے یقیناً فائدہ مند ہے۔

٥٦۔ اور میں نے جن و انس کو خلق نہیں کیا مگر یہ کہ وہ میری عبادت کریں۔

٥٧۔ میں نہ ان سے کوئی روزی چاہتا ہوں اور نہ ہی میں یہ چاہتا ہوں کہ وہ مجھے کھلائیں

٥٨۔ یقیناً اللہ ہی بڑا رزق دینے والا، بڑی پائیدار طاقت والا ہے۔

٥٩۔ پس جن لوگوں نے ظلم کیا ہے ان کے حصے میں وہی سزائیں ہیں جو ان کے ہم مشربوں کے حصے میں تھیں ، لہٰذا وہ مجھ سے عجلت نہ مچائیں۔

٦٠۔ پس کفار کے لیے تباہی ہے اس روز جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button