ترجمه قرآن کریم

سورۃ الزُّمَر۔ مکی۔ آیا ت ۸۵

    بنام خدائے رحمن و رحیم

    ١۔ اس کتاب کا نزول بڑے غالب آنے والے اور حکمت والے اللہ کی طرف سے ہے۔

    ٢۔ ہم نے آپ کی طرف یہ کتاب برحق نازل کی ہے لہٰذا آپ دین کو اسی کے لیے خالص کر کے صرف اللہ کی عبادت کریں۔

    ٣۔ آگاہ رہو! خالص دین صرف اللہ کے لیے ہے اور جنہوں نے اللہ کو چھوڑ کر اوروں کو سرپرست بنایا ہے (ان کا کہنا ہے کہ) ہم انہیں صرف اس لیے پوجتے ہیں کہ وہ ہمیں اللہ کا مقرب بنا دیں ، اللہ ان کے درمیان یقیناً ان باتوں کا فیصلہ کرے گا جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں ، اللہ جھوٹے منکر کو یقیناً ہدایت نہیں کرتا ہے۔

    ٤۔ اگر اللہ کسی کو اپنا بیٹا بنانا چاہتا تو اپنی مخلوق میں سے جسے چاہتا منتخب کر لیتا، وہ پاکیزہ ہے اور وہ اللہ یکتا، غالب ہے۔

    ٥۔ اسی نے آسمانوں اور زمین کو برحق پیدا کیا ہے ، وہی رات کو دن پر لپیٹتا ہے اور دن کو رات پر لپیٹتا ہے اور اس نے سورج اور چاند کو مسخر کیا ہے ، یہ سب ایک مقررہ وقت تک چلتے رہیں گے ، آگاہ رہو! وہی بڑا غالب آنے والا معاف کرنے والا ہے۔

    ٦۔ اسی نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا پھر اس سے اس کا جوڑا بنایا اور اسی نے تمہارے لیے چوپاؤں میں سے آٹھ جوڑے بنائے ، وہی تمہیں تمہاری ماؤں کے شکموں میں تین تاریکیوں میں ایک خلقت کے بعد دوسری خلقت دیتا ہے ، یہی اللہ تمہارا پروردگار ہے ، اسی کی بادشاہی ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، پھر تم کہاں پھرے جاتے ہو؟

    ٧۔ اگر تم کفر کرو تو یقیناً اللہ تم سے بے نیاز ہے اور وہ اپنے بندوں کے لیے کفر پسند نہیں کرتا اور اگر تم شکر کرو تو وہ اسے تمہارے لیے پسند کرے گا اور کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا پھر تمہیں اپنے رب کی بارگاہ کی طرف لوٹنا ہے پھر وہ تمہیں بتا دے گا کہ تم کیا کرتے رہے ہو، یقیناً وہ دلوں کا حال خوب جاننے والا ہے۔

    ٨۔ اور جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اپنے رب کی طرف رجوع کر کے اسے پکارتا ہے ، پھر جب وہ اسے اپنی طرف سے کوئی نعمت دیتا ہے تو جسے پہلے پکارتا تھا اسے بھول جاتا ہے اور اللہ کے لیے شریک بنانے لگتا ہے تاکہ اس کی راہ سے (دوسروں کو) گمراہ کر دے ، کہہ دیجئے : اپنے کفر سے تھوڑا سا لطف اندوز ہو جاؤ، یقیناً تو جہنمیوں میں سے ہے۔

    ٩۔ (مشرک بہتر ہے ) یا وہ شخص جو رات کی گھڑیوں میں سجدے اور قیام کی حالت میں عبادت کرتا ہے ، آخرت سے ڈرتا ہے اور اپنے رب کی رحمت سے امید لگائے رکھتا ہے ، کہہ دیجئے : کیا جاننے والے اور نہ جاننے والے یکساں ہو سکتے ہیں ؟ بے شک نصیحت تو صرف عقل والے ہی قبول کرتے ہیں۔

    ١٠۔ کہہ دیجئے : اے میرے مومن بندو!اپنے رب سے ڈرو، جو اس دنیا میں نیکی کرتے ہیں ان کے لیے بھلائی ہے اور اللہ کی زمین بہت وسیع ہے ، یقیناً بے شمار ثواب تو صرف صبر کرنے والوں ہی کو ملے گا۔

    ١١۔ کہہ دیجئے : مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں دین کو اس کے لیے خالص کر کے اللہ کی بندگی کروں۔

    ١٢۔ اور مجھے یہ حکم بھی ملا ہے کہ میں سب سے پہلا مسلم بنوں۔

    ١٣۔ کہہ دیجئے : اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔

    ١٤۔ کہہ دیجئے : میں اللہ ہی کی بندگی کرتا ہوں اپنے دین کو اس کے لیے خالص رکھتے ہوئے۔

    ١٥۔ پس تم اللہ کے علاوہ جس جس کی بندگی کرنا چاہو کرتے رہو، کہہ دیجئے : گھاٹے میں تو یقیناً وہ لوگ ہیں جو قیامت کے دن خود کو اور اپنے عیال کو گھاٹے میں ڈال دیں ، خبردار! یہی کھلا گھاٹا ہے۔

    ١٦۔ ان کے لیے ان کے اوپر آگ کے سائبان اور ان کے نیچے بھی شعلے ہوں گے ، یہ وہ بات ہے جس سے اللہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے ، پس اے میرے بندو! مجھ سے ڈرو۔

    ١٧۔ اور جن لوگوں نے طاغوت کی بندگی سے اجتناب کیا اور اللہ کی طرف رجوع کیا ان ے لیے خوشخبری ہے ، پس آپ میرے ان بندوں کو بشارت دے دیجیے ،

    ١٨۔ جو بات کو سنا کرتے ہیں اور اس میں سے بہتر کی پیروی کرتے ہیں ، یہی وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ نے ہدایت دی ہے اور یہی صاحبان عقل ہیں۔

    ١٩۔ بھلا جس شخص پر عذاب کا فیصلہ حتمی ہو گیا ہو کیا آپ اسے بچا سکتے ہیں جو آگ میں گر چکا ہو؟

    ٢٠۔ لیکن جو اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں ان کے لیے بالا خانے ہیں جن کے اوپر (مزید) بالا خانے بنے ہوئے ہیں جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں ، یہ اللہ کا وعدہ ہے اور اللہ وعدہ خلافی نہیں کرتا۔

    ٢١۔ کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ آسمان سے پانی نازل کرتا ہے پھر چشمے بنا کر اسے زمین میں جاری کرتا ہے پھر اس سے رنگ برنگی فصلیں اگاتا ہے ، پھر وہ خشک ہو جاتی ہیں تو تم دیکھتے ہو کہ وہ زرد پڑ گئی ہیں پھر وہ اسے بھوسہ بنا دیتا ہے ؟ عقل والوں کے لیے یقیناً اس میں نصیحت ہے۔

    ٢٢۔ کیا وہ شخص جس کا سینہ اللہ نے اسلام کے لیے کھول دیا ہو اور جسے اپنے رب کی طرف سے روشنی ملی ہو (سخت دل والوں کی طرح ہو سکتا ہے ؟)، پس تباہی ہے ان لوگوں کے لیے جن کے دل ذکر خدا سے سخت ہو جاتے ہیں ، یہ لوگ صریح گمراہی میں ہیں۔

    ٢٣۔ اللہ نے ایسی کتاب کی شکل میں بہترین کلام نازل فرمایا ہے جس کی آیات باہم مشابہ اور مکرر ہیں جس سے اپنے رب سے ڈرنے والوں کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں پھر ان کی جلدیں اور دل نرم ہو کر ذکر خدا کی طرف متوجہ ہو جاتے ہیں ، یہی اللہ کی ہدایت ہے وہ جسے چاہتا ہے اس سے ہدایت دیتا ہے اور جسے اللہ گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں ہے۔

    ٢٤۔ کیا وہ شخص جو قیامت کے دن برے عذاب سے بچنے کے لیے اپنے منہ کو سپر بناتا ہے (وہ امن پانے والوں کی طرح ہو سکتا ہے ؟) اور ظالموں سے کہا جائے گا: چکھو اس کا ذائقہ جو تم کماتے تھے۔

    ٢٥۔ ان سے پہلوں نے تکذیب کی تو ان پر ایسی جگہ سے عذاب آیا جہاں سے وہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے۔

    ٢٦۔ پھر اللہ نے انہیں دنیاوی زندگی میں رسوائی کا ذائقہ چکھا دیا اور آخرت کا عذاب تو بہت بڑا ہے ، اے کاش! وہ جان لیتے۔

    ٢٧۔ اور ہم نے اس قرآن میں لوگوں کے لیے ہر طرح کی مثالیں دی ہیں شاید وہ نصیحت حاصل کریں۔

    ٢٨۔ ایسا قرآن جو عربی ہے ، جس میں کوئی عیب نہیں ہے تاکہ یہ تقویٰ اختیار کریں۔

    ٢٩۔ اللہ ایک شخص (غلام) کی مثال بیان فرماتا ہے جس (کی ملکیت) میں کئی بد خو (مالکان) شریک ہیں اور ایک(دوسرا) مرد (غلام) ہے جس کا صرف ایک ہی آقا ہے ، کیا یہ دونوں برابر ہو سکتے ہیں ؟ الحمد للہ،بلکہ ان میں سے اکثر نہیں جانتے۔

    ٣٠۔ (اے رسول) یقیناً آپ کو بھی انتقال کرنا ہے اور انہیں بھی یقیناً مرنا ہے۔

    ٣١۔ پھر قیامت کے دن تم سب اپنے رب کے سامنے مقدمہ پیش کرو گے۔

    فَمَن اَظلَمُ ٢٤

    ٣٢۔ پس اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہو گا جس نے اللہ پر جھوٹ باندھا اور جب سچائی اس کے پاس آئی تو اسے جھٹلا دیا؟ کیا کفار کے لیے جہنم میں ٹھکانا نہیں ہے ؟

    ٣٣۔ اور جو شخص سچائی لے کر آیا اور جس نے اس کی تصدیق کی وہی لوگ اہل تقویٰ ہیں۔

    ٣٤۔ ان کے لیے جو کچھ وہ چاہیں ان کے پروردگار کے پاس ہے ، نیکی کرنے والوں کی یہی جزا ہے۔

    ٣٥۔ تاکہ اللہ ا ن کے بدترین اعمال کو مٹا دے اور جو بہترین اعمال انہوں نے انجام دیے ہیں انہیں ان کا اجر عطا کرے۔

    ٣٦۔ کیا اللہ اپنے بندے کے لیے کافی نہیں ہے ؟ اور یہ لوگ آپ کو اس (اللہ)کے علاوہ دوسروں سے ڈراتے ہیں جب کہ اللہ جسے گمراہ کر دے اسے راہ دکھانے والا کوئی نہیں ہے۔

    ٣٧۔ اور جس کی اللہ رہنمائی کرے اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا، کیا اللہ بڑا غالب آنے والا ، انتقام لینے والا نہیں ہے ؟

    ٣٨۔ اور اگر آپ ان سے پوچھیں : آسمانوں اور زمین کو کس نے پید ا کیا؟ تو وہ ضرور کہیں گے : اللہ نے ، کہہ دیجئے : اللہ کے سوا جنہیں تم پکارتے ہو ان کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے ؟ اگر اللہ مجھے کوئی تکلیف پہنچا نا چاہے تو کیا یہ معبود اس کی اس تکلیف و دور کر سکتے ہیں ؟ یا (اگر) اللہ مجھ پر مہربانی کرنا چاہے تو کیا یہ اس کی مہربانی کو روک سکتے ہیں ؟ کہہ دیجئے : میرے لیے اللہ ہی کافی ہے ، بھروسا رکھنے والے اسی پر بھروسا رکھتے ہیں۔

    ٣٩۔کہہ دیجئے : اے میری قوم! تم اپنی جگہ عمل کیے جاؤ، میں بھی عمل کر رہا ہوں ، پس عنقریب تمہیں معلوم ہو جائے گا،

    ٤٠۔کہ کس پر وہ عذاب آئے گا جو اسے رسوا کرے گا اور کس پر دائمی عذاب نازل ہونے والا ہے۔

    ٤١۔ ہم نے آپ پر یہ کتاب انسانوں کے لیے برحق نازل کی ہے لہٰذا جو ہدایت حاصل کرتا ہے وہ اپنے لیے حاصل کرتا ہے اور جو گمراہ ہوتا ہے وہ اپنا ہی نقصان کرتا ہے اور آپ ان کے ذمہ دار نہیں ہیں۔

    ٤٢۔ موت کے وقت اللہ روحوں کو قبض کرتا ہے اور جو ابھی نہیں مرا اس کی (روح) نیند میں (قبض کر لیتا ہے ) پھر وہ جس کی موت کا فیصلہ کر چکا ہوتا ہے اسے روک رکھتا ہے اور دوسری کو ایک وقت تک کے لیے چھوڑ دیتا ہے ، فکر کرنے والوں کے لیے یقیناً اس میں نشانیاں ہیں۔

    ٤٣۔ کیا انہوں نے اللہ کے سوا اوروں کو شفیع بنا لیا ہے ؟ کہہ دیجئے : خواہ وہ کسی چیز کا اختیار نہ رکھتے ہوں اور نہ ہی کچھ سمجھتے ہوں (تب بھی شفیع بنیں گے )؟

    ٤٤۔ کہہ دیجئے : ساری شفاعت اللہ کے اختیار میں ہے آسمانوں اور زمین کی بادشاہت اسی ی ہے پھر تم اسی کی طرف پلٹائے جاؤ گے۔

    ٤٥۔ اور جب صرف اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو آخرت پر ایمان نہ رکھنے والوں کے دل متنفر ہو جاتے ہیں اور جب اللہ کے سوا اوروں کا ذکر کیا جاتا ہے تو وہ خوش ہو جاتے ہیں۔

    ٤٦۔ کہہ دیجئے : اے اللہ! آسمانوں اور زمین کے خالق، پوشیدہ اور ظاہری باتوں کے جاننے والے ! تو ہی اپنے بندوں کے درمیان ان باتوں کا فیصلہ کرے گا جن میں وہ اختلاف کر رہے ہیں۔

    ٤٧۔اور اگر ظالموں کے پاس وہ سب (دولت) موجود ہو جو زمین میں ہے اور اتنی مزید بھی ہو تو قیامت کے دن برے عذاب سے بچنے کے لیے وہ اسے فدیہ دینے کے لیے آمادہ ہو جائیں گے اور اللہ کی طرف سے وہ امر ان پر ظاہر ہو کر رہے گا جس کا انہوں نے خیال بھی نہیں کیا تھا۔

    ٤٨۔ اور ان کی بری کمائی بھی ان پر ظاہر ہو جائے گی اور جس بات کی وہ ہنسی اڑاتے تھے وہ انہیں گھیر لے گی۔

    ٤٩۔ جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ ہمیں پکارتا ہے ، پھر جب ہم اپنی طرف سے اسے نعمت سے نوازتے ہیں تو کہتا ہے : یہ تو مجھے صرف علم کی بنا پر ملی ہے ، نہیں بلکہ یہ ایک آزمائش ہے لیکن ان میں سے اکثر نہیں جانتے۔

    ٥٠۔ ان سے پہلے (لوگ) بھی یہی کہا کرتے تھے تو جو کچھ وہ کرتے تھے ان کے کسی کام نہ آیا۔

    ٥١۔ پس ان پر ان کے برے اعمال کے وبال پڑ گئے اور ان میں سے جنہوں نے ظلم کیا ہے عنقریب ان پر بھی ان کے برے اعمال کے وبال پڑنے والے ہیں اور وہ (اللہ کو) عاجز نہیں کر سکتے۔

    ٥٢۔ کیا انہیں معلوم نہیں کہ اللہ جس کے لیے چاہتا ہے رزق کشادہ اور تنگ کر دیتا ہے ؟ ایمان لانے والوں کے لیے یقیناً اس میں نشانیاں ہیں۔

    ٥٣۔ کہہ دیجئے :اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا، یقیناً اللہ تمام گناہوں کو معاف فرماتا ہے ، وہ یقیناً بڑا معاف کرنے والا ، مہربان ہے۔

    ٥٤۔ اور اپنے رب کی طرف پلٹ آؤ اور اس کے فرمانبردار بن جاؤ قبل اس کے کہ تم پر عذاب آ جائے ،پھر تمہاری مدد نہیں کی جائے گی۔

    ٥٥۔ اور جو تمہارے رب کی طرف سے تم پر نازل ہوا ہے اس میں بہترین کی پیروی کرو قبل اس کے کہ تم پر ناگہاں عذاب آ جائے اور تمہیں خبر بھی نہ ہو۔

    ٥٦۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ کوئی شخص یہ کہے : افسوس ہے اس کوتاہی پر جو میں نے اللہ کے حق میں کی اور میں تو مذاق اڑانے والوں میں سے تھا۔

    ٥٧۔ یا وہ کہے : اگر اللہ میری ہدایت کرتا تو میں متقین میں سے ہو جاتا۔

    ٥٨۔ یا عذاب دیکھ کر یہ کہے : اگر مجھے واپس (دنیا میں ) جانے کا موقع ملتا تو میں نیکی کرنے والوں میں سے ہو جاتا۔

    ٥٩۔(جواب ملے گا) کیوں نہیں !میری آیات تجھ تک پہنچیں مگر تو نے انہیں جھٹلایا اور تکبر کیا اور تو کافروں میں سے تھا۔

    ٦٠۔ اور جنہوں نے اللہ کی نسبت جھوٹ بولا قیامت کے دن آپ ان کے چہرے سیاہ دیکھیں گے ، کیا تکبر کرنے والوں کا ٹھکانا جہنم میں نہیں ہے ؟

    ٦١۔ اور اہل تقویٰ کو ان کی کامیابی کے سبب اللہ نجات دے گا، انہیں نہ کوئی تکلیف پہنچے گی اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے۔

    ٦٢۔ اللہ ہر چیز کا خالق ہے اور وہ ہر چیز کا نگہبان ہے۔

    ٦٣۔ آسمانوں اور زمین کی کنجیاں اسی کی ملکیت ہیں اور جنہوں نے اللہ کی آیات کا انکار کیا وہی نقصان اٹھانے والے ہیں۔

    ٦٤۔ کہہ دیجئے : اے نادانو! کیا تم مجھے کہتے ہو کہ میں غیر اللہ کی بندگی کروں ؟

    ٦٥۔ اور بتحقیق آپ کی طرف اور آپ سے پہلے انبیاء کی طرف یہی وحی بھیجی گئی ہے کہ اگر تم نے شرک کیا تو تمہارا عمل ضرور حبط ہو جائے گا اور تم ضرور نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو جاؤ گے۔

    ٦٦۔ بلکہ اللہ ہی کی عبادت کرو اور شکر گزاروں میں سے ہو جاؤ۔

    ٦٧۔ اور ان لوگوں نے اللہ کی قدر شناسی نہ کی جیسا کہ اس کی قدر کرنے کا حق ہے اور قیامت کے دن پوری زمین ا س کے قبضہ قدرت میں ہو گی اور آسمان اس کے دست قدرت میں لپٹے ہوئے ہوں گے ، وہ پاک اور بالاتر ہے اس شرک سے جو یہ کرتے ہیں۔

    ٦٨۔ اور (جب) صور پھونکا جائے گا تو جو آسمانوں اور زمین میں ہیں سب بیہوش ہو جائیں گے مگر جنہیں اللہ چاہے ، پھر دوبارہ پھونکا جائے گا تو اتنے میں وہ سب کھڑے ہو کر دیکھنے لگیں گے۔

    ٦٩۔ اور زمین اپنے رب کے نور سے چمک جائے گی اور (اعمال کی) کتاب رکھ دی جائے گی اور پیغمبروں اور گواہوں کو حاضر کیا جائے گا اور ان کے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کیا جائے گا اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔

    ٧٠۔ اور ہر شخص نے جو عمل کیا ہے اسے اس کا پورا بدلہ دیا جائے گا اور اللہ ان کے اعمال سے خوب واقف ہے۔

    ٧١۔ اور کفار گروہ در گروہ جہنم کی طرف ہانکے جائیں گے ، یہاں تک کہ جب وہ اس کے پاس پہنچ جائیں گے تو اس کے دروازے کھول دیے جائیں گے اور جہنم کے کارندے ان سے کہیں گے : کیا تمہارے پاس تم میں سے پیغمبر نہیں آئے تھے ، جو تمہارے رب کی آیات تمہیں سناتے اور اس دن کے پیش آنے کے بارے میں تمہیں متنبہ کرتے ؟ وہ کہیں گے : ہاں (کیوں نہیں !) لیکن (اب) کفار کے حق میں عذاب کا فیصلہ حتمی ہو چکا ہے۔

    ٧٢۔ کہا جائے گا: جہنم کے دروازوں میں داخل ہو جاؤ جس میں تمہیں ہمیشہ رہنا ہے ، پس تکبر کرنے والوں کا کتنا برا ٹھکانا ہے۔

    ٧٣۔اور جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے رہے ہیں انہیں گروہ در گروہ جنت کی طرف چلایا جائے گا یہاں تک کہ جب وہ اس کے پاس پہنچ جائیں گے اور اس کے دروازے کھول دیے جائیں گے اور جنت کے منتظمین ان سے کہیں گے : تم پر سلام ہو۔ تم بہت خوب رہے ، اب ہمیشہ کے لیے اس میں داخل ہو جاؤ۔

    ٧٤۔ اور وہ کہیں گے : ثنائے کامل ہے اس اللہ کے لیے جس نے ہمارے ساتھ اپنا وعدہ سچ کر دکھایا اور ہمیں اس سرزمین کا وارث بنایا کہ جنت میں ہم جہاں چاہیں جگہ بنا سکیں ، پس عمل کرنے والوں کا اجر کتنا اچھا ہے۔

    ٧٥۔ اور آپ فرشتوں کو عرش کے گرد حلقہ باندھے ہوئے اپنے رب کی ثنا کے ساتھ تسبیح کرتے ہوئے دیکھیں گے اور لوگوں کے درمیان برحق فیصلہ ہو چکا ہو گا اور کہا جائے گا: ثنائے کامل اللّٰہ رب العالمین کے لیے ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button