شمع زندگی

238۔ عورت کا جہاد

جِهَادُ الْمَرْاَةِ حُسْنُ التَّبَعُّلِ‏۔ (نہج البلاغہ حکمت ۱۳۶)
عورت کا جہاد شوہر کے ساتھ اچھا برتاؤ ہے۔

انسانی زندگی ایک عمارت کے مانند ہے اور میاں بیوی اس کے دو ستون ہیں۔ عمارت میں ہر ستون اپنے حصے کا بوجھ اٹھاتا ہے اور ہر ستون کی اپنی اہمیت ہوتی ہے۔ جس طرح ایک ستون کے متزلزل ہونے سے دوسرا ستون بھی اور پوری عمارت بھی ہل جاتی ہے۔ میاں بیوی اس طرح اپنے اپنے حصہ کا بوجھ اٹھاتے ہیں اور اگر کسی ایک ستون میں کمزوری پیدا ہو تو نہ فقط وہ خاندان بلکہ پورے معاشرے میں کمزوری پیدا ہوتی ہے۔

قرآن مجید نے میاں بیوی کے رشتے کو ایک دوسرے کے سکون کا ذریعہ قرار دیا اور اگر ان دو میں سکون ہوگا تو خاندان میں سکون، بچوں کی زندگیوں میں سکون، معاشرے کے ایک بڑے حصہ میں سکون ہوگا اور جب معاشرے میں سکون ہوتا ہے تو انسان بہتر سوچ سکتا ہے اور زیادہ قوت سے ترقی کر سکتا ہے۔ اس سارے سکون و ترقی کا راز امیرالمومنینؑ نے ایک جملے میں بیان فرما دیا کہ عورت اگر بہترین طریقے سے شوہرداری کرے تو معاشرہ سکون پا سکتا ہے۔ یہاں شوہر سے اچھے برتاؤ کو جہاد سے تشبیہ دے کر آپ نے پوری زندگی کے لئے ایک پروگرام بیان فرما دیا۔

جہاد اسلام میں ایک عظیم عبادت ہے جس میں جان و مال سب کچھ خرچ کرنا پڑتا ہے۔ اسی طرح شوہر داری ایک ہنر ہے جسے سیکھنا پڑتا ہے۔ شوہر داری کو اگر عبادت سمجھ لیا جائے، اس کے لئے زوجہ کو جو خرچ کرنا پڑے کرے بلکہ شوہر سے اگر تکلیفوں کا سامنا ہے اور کبھی حق تلفی بھی ہو جائے، تو اسے برداشت کرے تو اسے جہاد جتنا ثواب ملے گا۔اچھی شوہرداری میں تدبیر منزل، قناعت، شوہر کی اطاعت جیسے سب امور شامل ہوں گے۔ اس کوشش و جدوجہد کو انجام دینے والی خاتون اپنی زندگی میں کامیاب خاتون کہلائے گی اور اس کی اس عمل میں کامیابی بچوں، خاندان اور معاشرے کے بہت سے انسانوں کی کامیابی کا سبب بنے گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button