ترجمه قرآن کریم

سورۃ زخرف۔ مکی۔ آیات ۸۹

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔حا، میم۔

٢۔ اس روشن کتاب کی قسم۔

٣۔ ہم نے اس (قرآن) کو عربی قرآن بنایا ہے تاکہ تم سمجھ لو۔

٤۔ اور بلاشبہ یہ مرکزی کتاب (لوح محفوظ) میں ہمارے پاس برتر، پر حکمت ہے۔

٥۔ کیا ہم اس ذکر (قرآن) کو محض اس لیے تم سے پھیر دیں کہ تم حد سے گزرے ہوئے لوگ ہو؟

٦۔ اور پہلے لوگوں میں ہم نے بہت سے نبی بھیجے ہیں۔

٧۔ اور کوئی نبی ان کے پاس نہیں آتا تھا مگر یہ کہ یہ لوگ اس کا مذاق اڑاتے تھے۔

٨۔ پس ہم نے ان سے زیادہ طاقتوروں کو ہلاک کر دیا اور پچھلی قوموں کی سنت نافذ ہو گئی۔

٩۔ اور اگر آپ ان سے پوچھیں : آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا ؟ تو یہ ضرور کہیں گے : بڑے غالب آنے والے ، علیم نے انہیں پیدا کیا ہے ،

١٠۔ جس نے تمہارے لیے زمین کو گہوارہ بنایا اور اس میں تمہارے لیے راستے بنائے تاکہ تم راہ پا سکو۔

١١۔ اور جس نے آسمان سے پانی ایک مقدار میں نازل کیا جس سے ہم نے مردہ شہر کو زندہ کر دیا، تم بھی اسی طرح (قبروں سے ) نکالے جاؤ گے۔

١٢۔ اور جس نے تمام اقسام کے جوڑے پیدا کیے اور تمہارے لیے کشتیاں اور جانور آمادہ کیے جن پر تم سوار ہوتے ہو،

١٣۔ تاکہ تم ان کی پشت پر بیٹھو پھر جب تم اس پر درست بیٹھ جاؤ تو اپنے پروردگار کی نعمت یاد کرو اور کہو: پاک ہے وہ جس نے اسے ہمارے لیے مسخر کیا ورنہ ہم اسے قابو میں نہیں لا سکتے تھے۔

١٤۔ اور ہم اپنے پروردگار کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔

١٥۔ اور ان لوگوں نے اللہ کے بندوں میں سے (کچھ کو) اللہ کا جز (اولاد) بنا دیا، یہ انسان یقیناً کھلا ناشکرا ہے۔

١٦۔ کیا اللہ نے اپنی مخلوقات میں سے (اپنے لیے ) بیٹیاں بنا لیں اور تمہیں بیٹوں کے لیے منتخب کیا؟

١٧۔ حالانکہ جب ان میں سے کسی ایک کو بھی اس (بیٹی) کا مژدہ سنایا جاتا ہے جو اس نے خدائے رحمن کی طرف منسوب کی تھی تو اندر ہی اندر غصے سے پیچ و تاب کھا کر اس کا چہرہ سیاہ ہو جاتا ہے۔

١٨۔ کیا وہ جو زیور (ناز و نعم) میں پلتی ہے اور جھگڑے میں (اپنا) مدعا واضح نہیں کر سکتی (اللہ کے حصے میں ہے )؟

١٩۔ اور انہوں نے فرشتوں کو جو اللہ کے بندے ہیں عورتیں قرار دے دیا، کیا انہوں نے ان کو خلق ہوتے ہوئے دیکھا تھا؟ عنقریب ان کی گواہی لکھی جائے گی اور ان سے پوچھا جائے گا۔

٢٠۔ اور وہ کہتے ہیں : اگر خدائے رحمن چاہتا تو ہم ان (فرشتوں ) کی پوجا نہ کرتے ، انہیں اس کا کوئی علم نہیں یہ تو صرف اندازے لگاتے ہیں۔

٢١۔ کیا ہم نے انہیں اس (قرآن) سے پہلے کوئی دستاویز دی ہے جس سے اب یہ تمسک کرتے ہیں ؟

٢٢۔ (نہیں ) بلکہ یہ کہتے ہیں : ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک رسم پر پایا اور ہم انہی کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔

٢٣۔ اور اسی طرح ہم نے آپ سے پہلے کسی بستی کی طرف کوئی تنبیہ کرنے والا نہیں بھیجا ر یہ کہ وہاں کے عیش پرستوں نے کہا: ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک رسم پر پایا اور ہم انہی کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔

٢٤۔ (ان کے نبی نے ) کہا: خواہ میں اس سے بہتر ہدایت لے کر آؤں جس پر تم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے ؟ وہ کہنے لگے : جو کچھ دے کر تم بھیجے گئے ہو ہم اسے نہیں مانتے۔

٢٥۔ چنانچہ ہم نے ان سے انتقام لیا اور دیکھ لو تکذیب کرنے والوں کا کیا انجام ہوا۔

٢٦۔ اور جب ابراہیم نے اپنے باپ (چچا) اور اپنی قوم سے کہا: جنہیں تم پوجتے ہو ان سے میں یقیناً بیزار ہوں۔

٢٧۔ سوائے اپنے رب کے جس نے مجھے پیدا کیا، یقیناً وہی مجھے سیدھا راستہ دکھائے گا۔

٢٨۔ اور اللہ نے اس (توحید پرستی) کو ابراہیم کی نسل میں کلمہ باقیہ قرار د یا تاکہ وہ (اللہ کی طرف) رجوع کریں۔

٢٩۔ (ان کافروں کو فوری ہلاک نہیں کیا) بلکہ میں نے انہیں اور ان کے باپ دادا کو متاع حیات دی یہاں تک کہ ان کے پاس حق اور واشگاف بیان کرنے والا رسول آ گیا۔

٣٠۔ اور جب حق ان کے پاس آیا تو کہنے لگے : یہ تو جادو ہے ، ہم اسے نہیں مانتے۔

٣١۔ اور کہتے ہیں : یہ قرآن دونوں بستیوں میں سے کسی بڑے آدمی پر کیوں نازل نہیں کیا گیا؟

٣٢۔ کیا آپ کے پروردگار کی رحمت یہ لوگ تقسیم کرتے ہیں ؟ جب کہ دنیاوی زندگی کی معیشت کو ان کے درمیان ہم نے تقسیم کیا ہے اور ہم ہی نے ان میں سے ایک کو دوسرے پر درجات میں فوقیت دی ہے تاکہ ایک دوسرے سے کام لے اور آپ کے پروردگار کی رحمت اس چیز سے بہتر ہے جسے یہ لوگ جمع کرتے ہیں۔

٣٣۔ اور اگر یہ بات نہ ہوتی کہ (کافر) لوگ سب ایک ہی جماعت (میں مجتمع) ہو جائیں گے تو ہم خدائے رحمن کے منکروں کے گھروں کی چھتوں اور سیڑھیوں کو جن پر وہ چڑھتے ہیں چاندی سے ،

٣٤۔ اور ان کے گھروں کے دروازوں اور ان تختوں کو جن پر وہ تکیہ لگاتے ہیں ،

٣٥۔ (چاندی) اور سونے سے بنا دیتے اور یہ سب دنیاوی متاع حیات ہے اور آخرت آپ کے پروردگار کے ہاں اہل تقویٰ کے لیے ہے۔

٣٦۔ اور جو بھی رحمن کے ذکر سے پہلوتہی کرتا ہے ہم اس پر ایک شیطان مقرر کر دیتے ہیں تو وہی اس کا ساتھی ہو جاتا ہے۔

٣٧۔ اور وہ (شیاطین) انہیں راہ (حق) سے روکتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ وہ راہ راست پر ہیں۔

٣٨۔ جب یہ شخص ہمارے پاس آئے گا تو کہے گا:اے کاش! میرے درمیان اور تیرے درمیان دو مشرقوں کا فاصلہ ہوتا، تو بہت برا ساتھی ہے۔

٣٩۔ اور جب تم ظلم کر چکے تو آج (ندامت) تمہیں فائدہ نہیں دے گی، عذاب میں یقیناً تم سب شریک ہو۔

٤٠۔ کیا آپ بہروں کو سنا سکتے ہیں یا اندھے کو یا اسے جو واضح گمراہی میں ہے راستہ دکھا سکتے ہیں ؟

٤١۔ پس اگر ہم آپ کو اٹھا بھی لیں تو یقیناً ہم ان سے انتقام لینے والے ہیں۔

٤٢۔ یا (آپ کی زندگی میں ) آپ کو وہ (عذاب) دکھا دیں جس کا ہم نے ان سے وعدہ کیا ہے ، یقیناً ہم ان پر قدرت رکھنے والے ہیں

٤٣۔ پس آپ کی طرف جو وحی کی گئی ہے اس سے تمسک کریں ، آپ یقیناً سیدھے راستے پر ہیں۔

٤٤۔ اور یہ (قرآن) آپ کے اور آپ کی قوم کے لیے ایک نصیحت ہے اور عنقریب تم سب سے سے سوال کیا جائے گا۔

٤٥۔ اور جو پیغمبر ہم نے آپ سے پہلے بھیجے ہیں ان سے پوچھ لیجیے : کیا ہم نے خدائے رحمن کے علاوہ معبود بنائے تھے کہ ان کی بندگی کی جائے ؟

٤٦۔ اور ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں دے کر فرعون اور اس کے درباریوں کی طرف بھیجا، پس موسیٰ نے کہا: میں رب العالمین کا رسول ہوں۔

٤٧۔ پس جب وہ ہماری نشانیاں لے کر ان کے پاس آئے تو وہ ان نشانیوں پر ہنسنے لگے۔

٤٨۔ اور جو نشانی ہم انہیں دکھاتے تھے وہ پہلی سے بڑی ہوتی اور ہم نے انہیں عذاب میں پکڑ لیا کہ شاید وہ باز آ جائیں۔

٤٩۔اور(عذاب دیکھ کر)کہنے لگے :اے جادوگر! تیرے پروردگار نے تیرے نزدیک تجھ سے جو عہد کر رکھا ہے اس کے مطابق ہمارے ے دعا کر، ہم یقیناً ہدایت یافتہ ہو جائیں گے۔

٥٠۔ پھر جب ہم نے عذاب کو ان سے دور کر دیا تو وہ عہد شکنی کرنے لگے۔

٥١۔اور فرعون نے اپنی قوم سے پکار کر کہا: اے میری قوم! کیا مصر کی سلطنت میرے لیے نہیں ہے ، اور یہ نہریں جو میرے (محلات کے ) نیچے بہ رہی ہیں ؟ کیا تم دیکھتے نہیں ہو؟

٥٢۔ کیا میں اس شخص سے بہتر نہیں ہوں جو بے توقیر ہے اور صاف بات بھی نہیں کر سکتا؟

٥٣۔ تو اس پر سونے کے کنگن کیوں نہیں اتارے گئے یا فرشتے اس کے ساتھ یکے بعد دیگرے کیوں نہیں آئے ؟

٥٤۔ چونکہ اس نے اپنی قوم کو بے وقعت کر دیا اور انہوں نے اس کی اطاعت کی، وہ یقیناً فاسق لوگ تھے۔

٥٥۔ پس جب انہوں نے ہمیں غصہ دلایا تو ہم نے ان سے انتقام لیا پھر ان سب کو غرق کر دیا۔

٥٦۔ پھر ہم نے انہیں قصہ پارینہ اور بعد (میں آنے ) والوں کے لیے نشان عبرت بنا دیا،

٥٧۔ اور جب ابن مریم کی مثال دی گئی تو آپ کی قوم نے اس پر شور مچایا۔

٥٨۔ اور کہنے لگے : کیا ہمارے معبود اچھے ہیں یا وہ(عیسیٰ)؟ انہوں نے عیسیٰ کی مثال صرف برائے بحث بیان کی ہے بلکہ یہ لوگ تو جھگڑالو ہیں۔

٥٩۔ وہ تو بس ہمارے بندے ہیں جن پر ہم نے انعام کیا اور ہم نے انہیں بنی اسرائیل کے لیے نمونہ( قدرت) بنا دیا۔

٦٠۔اور اگر ہم چاہتے تو زمین میں تمہاری جگہ فرشتوں کو جانشین بنا دیتے۔

٦١۔ اور وہ (عیسیٰ) یقیناً قیامت کی علامت ہے پس تم ان میں ہرگز شک نہ کرو اور میری اتباع کرو، یہی سیدھا راستہ ہے۔

٦٢۔ اور شیطان کہیں تمہارا راستہ نہ روکے وہ یقیناً تمہارا کھلا دشمن ہے۔

٦٣۔ اور عیسیٰ جب واضح دلائل لے کر آئے تو بولے : میں تمہارے پاس حکمت لے کر آیا ہوں اور جن بعض باتوں میں تم اختلاف رکھتے ہو انہیں تمہارے لیے بیان کرنے آیا ہوں ، پس اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔

٦٤۔ یقیناً اللہ ہی میرا رب ہے اور تمہارا رب ہے پس اسی کی عبادت کرو، یہی سیدھا راستہ ہے۔

٦٥۔ پھر گروہوں نے آپس میں اختلاف کیا، پس ظالموں کے لیے دردناک دن کے عذاب سے تباہی ہے۔

٦٦۔ کیا یہ لوگ صرف قیامت کے منتظر ہیں کہ وہ ان پر اچانک آ پڑے اور انہیں خبر بھی نہ ہو؟

٦٧۔ اس دن دوست بھی ایک دوسرے کے دشمن ہو جائیں گے سوائے پرہیزگاروں کے۔

٦٨۔ (پرہیزگاروں سے کہا جائے گا) اے میرے بندو! آج تمہارے لیے کوئی خوف نہیں ہے اور نہ ہی تم غمگین ہو گے۔

٦٩۔ (یہ وہی ہوں گے ) جو ہماری آیات پر ایمان لائے اور وہ مسلمان تھے۔

٧٠۔ (انہیں حکم ملے گا) تم اور تمہاری ازواج خوشی کے ساتھ جنت میں داخل ہو جاؤ۔

٧١۔ ان کے سامنے سونے کے تھال اور جام پھرائے جائیں گے اور اس میں ہر وہ چیز موجود ہو گی جس کی نفس خواہش کرے اور جس سے نگاہیں لذت حاصل کریں اور تم اس میں ہمیشہ رہو گے۔

٧٢۔ اور یہ وہ جنت ہے جس کا تمہیں وارث بنا دیا گیا ہے ان اعمال کے صلے میں جو تم کرتے رہے ہو۔

٧٣۔ اس میں تمہارے لیے بہت سے میوے ہیں جنہیں تم کھاؤ گے۔

٧٤۔ جو لوگ مجرم ہیں یقیناً وہ ہمیشہ جہنم کے عذاب میں رہیں گے۔

٧٥۔ ان سے (عذاب میں ) تخفیف نہ ہو گی اور وہ اس میں مایوس پڑے رہیں گے۔

٧٦۔ اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا بلکہ وہ خود ہی ظالم تھے۔

٧٧۔ اور وہ پکاریں گے : اے مالک (پہرے دار) تیرا پروردگار ہمیں ختم ہی کر دے تو وہ کہے گا: بے شک تمہیں یہیں پڑے رہنا ہے۔

٧٨۔ بتحقیق ہم تمہارے پاس حق لے کر آئے تھے لیکن تم میں سے اکثر حق سے کراہت کرنے والے ہیں۔

٧٩۔ کیا انہوں نے کسی بات کا پختہ عزم کر رکھا ہے ؟ (اگر ایسا ہے ) تو ہم بھی مضبوط ارادہ کرنے والے ہیں۔

٨٠۔ کیا یہ لوگ خیال کرتے ہیں کہ ہم ان کی راز کی باتیں اور سرگوشیاں نہیں سنتے ؟ ہاں ! اور ہمارے فرستادہ (فرشتے ) ان کے پاس ہی لکھ رہے ہیں۔

٨١۔ کہہ دیجئے : اگر رحمن کی کوئی اولاد ہوتی تو میں سب سے پہلے (اس کی) عبادت کرنے والا ہوتا۔

٨٢۔ آسمانوں اور زمین کا رب، عرش کا رب، پاکیزہ ہے ان باتوں سے جو یہ لوگ بیان کر رہے ہیں۔

٨٣۔ پس انہیں بیہودہ باتوں میں مگن اور کھیل میں مشغول رہنے دیجئے یہاں تک کہ وہ اپنے اس دن کو پائیں جس کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے۔

٨٤۔ اور وہ وہی ہے جو آسمان میں بھی معبود ہے اور زمین میں بھی معبود ہے اور وہ بڑا حکمت والا، خوب جاننے والا ہے۔

٨٥۔ اور بابرکت ہے وہ جس کے لیے آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے سب کی بادشاہی ہے اور اسی کے پاس قیامت کا علم ہے اور تم سب اسی کی طرف پلٹائے جاؤ گے۔

٨٦۔ اور اللہ کے سوا جنہیں یہ لوگ پکارتے ہیں وہ شفاعت کا کچھ اختیار نہیں رکھتے سوائے ان کے جو علم رکھتے ہوئے حق کی گواہی دیں۔

٨٧۔ اور اگر آپ ان سے پوچھیں : انہیں کس نے خلق کیا ہے ؟تو یہ ضرور کہیں گے : اللہ نے ، پھر کہاں الٹے جا رہے ہیں۔

٨٨۔ اور (اللہ جانتا ہے ) رسول کے اس قول کو: اے پروردگار!یہ ایسے لوگ ہیں جو ایمان نہیں لاتے۔

٨٩۔ پس ان سے درگزر کیجیے اور سلام کہہ دیجیے کہ عنقریب یہ جان لیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button