ترجمه قرآن کریم

سورہ عنکبوت

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ الف، لام ، میم۔

٢۔ کیا لوگوں نے یہ خیال کر رکھا ہے کہ وہ صرف اتنا کہنے سے چھوڑ دیے جائیں گے کہ ہم ایمان لائے اور یہ کہ وہ آزمائے نہیں جائیں گے ؟

٣۔ اور بتحقیق ہم ان سے پہلوں کو بھی آزما چکے ہیں کیونکہ اللہ کو بہرحال یہ معلوم کرنا ہے کہ کون سچے ہیں اور یہ بھی ضرور معلوم کرنا ہے کہ کون جھوٹے ہیں۔

٤۔ برائی کے مرتکب افراد کیا یہ خیال کرتے ہیں کہ وہ ہم سے بچ نکلیں گے ؟ کتنا برا فیصلہ ہے جو یہ کر رہے ہیں۔

٥۔ جو اللہ کے حضور پہنچنے کی امید رکھتا ہے تو (وہ باخبر رہے کہ) اللہ کا مقرر کردہ وقت یقیناً آنے ہی والا ہے اور وہ بڑا سننے والا، جاننے والا ہے۔

٦۔ اور جو شخص جفا کشی کرتا ہے تو وہ صرف اپنے فائدے کے لیے کرتا ہے ، اللہ تو یقیناً سارے عالمین سے بے نیاز ہے۔

٧۔ اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال بجا لائے ہم ان سے ان کی برائی ضرور دور کر دیں گے اور انہیں ان کے بہترین اعمال کا صلہ بھی ضرور دیں گے۔

٨۔ اور ہم نے انسان کو اپنے والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا حکم دیا ہے ، اگر تیرے ماں باپ میرے ساتھ شرک کرنے پر تجھ سے الجھ جائیں جس کا تجھے کوئی علم نہ ہو تو تو ان دونوں کا کہنا نہ ماننا، تم سب کی بازگشت میری طرف ہے ، پھر میں تمہیں بتا دوں گا تم کیا کرتے رہے ہو؟

٩۔ اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال بجا لائے انہیں ہم بہر صورت صالحین میں شامل کریں گے۔

١٠۔ اور لوگوں میں کچھ ایسے بھی ہیں جو کہتے تو ہیں : ہم اللہ پر ایمان لائے لیکن جب اللہ کی راہ میں اذیت پہنچتی ہے تو لوگوں کی طرف سے پہنچنے والی اذیت کو عذاب الہٰی کی مانند تصور کرتے ہیں اور اگر آپ کے پروردگار کی طرف سے مدد پہنچ جائے تو وہ ضرور کہتے ہیں : ہم تو تمہارے ساتھ تھے ، کیا اللہ کو اہل عالم کے دلوں کا حال خوب معلوم نہیں ہے ؟

١١۔ اور اللہ نے یہ ضرور معلوم کرنا ہے کہ ایمان والے کون ہیں اور یہ بھی ضرور معلوم کرنا ہے کہ منافق کون ہیں ؟

١٢۔ اور کفار اہل ایمان سے کہتے ہیں : ہمارے طریقے پر چلو تو تمہارے گناہ ہم اٹھا لیں گے حالانکہ وہ ان گناہوں میں سے کچھ بھی اٹھانے والے نہیں ہیں ، بے شک یہ لوگ جھوٹے ہیں۔

١٣۔ البتہ یہ لوگ اپنے بوجھ ضرور اٹھائیں گے اور اپنے بوجھوں کے ساتھ مزید بوجھ بھی اور قیامت کے دن ان سے ضرور پرسش ہو گی اس بہتان کے بارے میں جو وہ باندھتے رہے ہیں۔

١٤۔ اور بتحقیق ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف بھیجا تو وہ ان کے درمیان پچاس سال کم ایک ہزار سال رہے ، پھر طوفان نے انہیں اس حال میں اپنی گرفت میں لیا کہ وہ ظلم کا ارتکاب کر رہے تھے۔

١٥۔ پھر ہم نے نوح اور کشتی والوں کو نجات دی اور اس کشتی کو اہل عالم کے لیے نشانی بنا دیا۔

١٦۔ اور ابراہیم کو بھی (بھیجا) جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا: اللہ کی بندگی کرو اور اس سے ڈرو، اگر سمجھو تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے۔

١٧۔ تم تو اللہ کو چھوڑ کر بس بتوں کو پوجتے ہو اور جھوٹ گھڑ لیتے ہو، اللہ کے سوا تم جن کی پوجا کرتے ہو وہ تمہیں رزق دینے کا اختیار نہیں رکھتے ، لہٰذا تم اللہ کے ہاں سے رزق طلب کرو اور اسی کی بندگی کرو اور اسی کا شکر ادا کرو، تم اسی کی طرف تم پلٹائے جاؤ گے۔

١٨۔ اور اگر تم تکذیب کرو تو تم سے پہلے کی امتوں نے بھی تکذیب کی ہے اور رسول کی ذمے داری بس یہی ہے کہ واضح انداز میں تبلیغ کرے۔

١٩۔ کیا انہوں نے (کبھی) غور نہیں کیا کہ اللہ خلقت کی ابتدا کیسے کرتا ہے پھر اس کا اعادہ کرتا ہے ، یقیناً اللہ کے لیے یہ آسان ہے۔

٢٠۔ کہہ دیجئے : تم زمین میں چل پھر کر دیکھو کہ خلقت کی ابتدا کیسے ہوئی پھر اللہ دوسری خلقت پیدا کرے گا، یقیناً اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔

٢١۔ وہ جسے چاہتا ہے عذاب دیتا ہے اور جسے پر چاہتا ہے رحم فرماتا ہے اور تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔

٢٢۔ اور تم اللہ کو نہ زمین میں عاجز بنا سکتے ہو اور نہ آسمان میں اور اللہ کے سوا تمہارا نہ کوئی کارساز ہو گا اور نہ مددگار۔

٢٣۔ اور جنہوں نے اللہ کی آیات اور اس کی ملاقات کا انکار کیا وہ میری رحمت سے نا امید ہو چکے ہیں اور انہی کے لیے دردناک عذاب ہے۔

٢٤۔ تو اس (ابراہیم) کی قوم کا صرف یہ جواب تھا کہ وہ کہیں : انہیں قتل کر ڈالو یا جلا دو لیکن اللہ نے انہیں آگ سے بچا لیا، ایمان والوں کے لیے یقیناً اس میں نشانیاں ہیں۔

٢٥۔ اور ابراہیم نے کہا: تم صرف اس لیے اللہ کو چھوڑ کر بتوں کو لیے بیٹھے ہو کہ تمہارے درمیان دنیاوی زندگی کے تعلقات ہیں پھر قیامت کے دن تم ایک دوسرے کا انکار کرو گے اور ایک دوسرے پر لعنت بھیجو گے اور جہنم تمہارا ٹھکانا ہو گا اور تمہارا کوئی مددگار بھی نہ ہو گا۔

٢٦۔ اس وقت لوط ان پر ایمان لے آئے اور کہنے لگے میں اپنے رب کی طرف ہجرت کرتا ہوں ، یقیناً وہی بڑا غالب آنے والا، حکمت والا ہے

٢٧۔ اور ہم نے ابراہیم کو اسحاق اور یعقوب عنایت کیے اور ان کی اولاد میں نبوت اور کتاب رکھ دی اور انہیں دنیا ہی میں اجر دے دیا اور آخرت میں وہ صالحین میں سے ہوں گے۔

٢٨۔ اور لوط کو بھی (رسول بنایا) جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا: بلاشبہ تم اس بے حیائی کا ارتکاب کرتے ہو جس کا تم سے پہلے اہل عالم میں سے کسی نے بھی ارتکاب نہیں کیا۔

٢٩۔ کیا تم (شہوت رانی کے لیے ) مردوں کے پاس جاتے ہو اور رہزنی کرتے ہو اور اپنی محافل میں برے کام کرتے ہو؟ پس ان کی قوم کا جواب صرف یہ تھا کہ وہ کہیں : ہم پر اللہ کا عذاب لے آؤ اگر تم سچے ہو۔

٣٠۔ لوط نے کہا: پروردگارا! ان مفسدوں کے خلاف میری مدد فرما۔

٣١۔ اور جب ہمارے فرستادہ (فرشتے ) ابراہیم کے پاس بشارت لے کر پہنچے تو کہنے لگے : ہم اس بستی کے باسیوں کو ہلاک کرنے والے ہیں ، یہاں کے باشندے یقیناً بڑے ظالم ہیں۔

٣٢۔ ابراہیم نے کہا: اس بستی میں تو لوط بھی ہیں ، وہ بولے ہم بہتر جانتے ہیں یہاں کون لوگ ہیں ، ہم انہیں اور ان کے اہل کو ضرور بچائیں گے سوائے ان کی بیوی کے ، جو پیچھے رہنے والوں میں ہو گی۔

٣٣۔ اور جب ہمارے فرستادے لوط کے پاس آئے تو لوط ان کی وجہ سے پریشان اور دل تنگ ہوئے تو فرشتوں نے کہا: خوف نہ کریں نہ ہی محزون ہوں ، ہم آپ اور آپ کے گھر والوں کو بچانے والے ہیں سوائے آپ کی بیوی کے جو پیچھے رہنے والوں میں ہو گی۔

٣٤۔ بے شک ہم اس بستی میں رہنے والوں پر آسمان سے آفت نازل کرنے والے ہیں اس بد عملی کی وجہ سے جس کا وہ ارتکاب کیا کرتے تھے۔

٣٥۔ اور بتحقیق ہم نے عقل سے کام لینے والوں کے لیے اس بستی میں ایک واضح نشانی چھوڑی ہے۔

٣٦۔ اور (ہم نے ) مدین کی طرف ان کی برادری کے شعیب (کو بھیجا) تو انہوں نے کہا: اے میری قوم! اللہ کی بندگی کرو اور روز آخرت کی امید رکھو اور زمین میں فساد برپا نہ کرو۔

٣٧۔ پس انہوں نے شعیب کی تکذیب کی تو انہیں زلزلے نے گرفت میں لے لیا پس وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے۔

٣٨۔ اور عاد و ثمود کو (بھی ہلاک کیا) اور بتحقیق ان کے مکانوں سے تمہارے لیے یہ بات واضح ہو گئی اور شیطان نے ان کے لیے ان کے اعمال کو آراستہ کیا اور انہیں راہ (راست) سے روکے رکھا حالانکہ وہ ہوش مند تھے۔

٣٩۔ اور قارون و فرعون اور ہامان کو (بھی ہم نے ہلاک کیا) اور بتحقیق موسیٰ واضح دلائل لے کر ان کے پاس آئے تھے پھر بھی انہوں نے زمین میں تکبر کیا لیکن وہ (ہماری گرفت سے ) نکل نہ سکے۔

٤٠۔ پس ان سب کو ان کے گناہ کی وجہ سے ہم نے گرفت میں لیا پھر ان میں سے کچھ پر تو ہم نے پتھر برسائے اور کچھ کو چنگھاڑ نے گرفت میں لیا اور کچھ کو ہم نے زمین میں دھنسا دیا اور کچھ کو ہم نے غرق کر دیا اور اللہ ان پر ظلم کرنے والا نہیں تھا مگر یہ لوگ خود اپنے آپ پر ظلم کر رہے تھے۔

٤١۔ جنہوں نے اللہ کو چھوڑ کر دوسروں کو اپنا ولی بنایا ہے ان کی مثال اس مکڑی کی سی ہے جو اپنا گھر بناتی ہے اور گھروں میں سب سے کمزور یقیناً مکڑی کا گھر ہے اگر یہ لوگ جانتے ہوتے۔

٤٢۔ یہ لوگ اللہ کے علاوہ جس چیز کو پکارتے ہیں اللہ کو یقیناً اس کا علم ہے اور وہی بڑا غالب آنے والا،حکمت والا ہے۔

٤٣۔ اور ہم یہ مثالیں لوگوں کے لیے بیان کرتے ہیں مگر ان کو علم رکھنے والے لوگ ہی سمجھ سکتے ہیں۔

٤٤۔ اللہ نے آسمانوں اور زمین کو برحق پیدا کیا ہے ، اس میں ایمان والوں کے لیے یقیناً ایک نشانی ہے۔

 

پارہ : اُتْلُ مَآاُوْحِیَ ٢١

 

٤٥۔ (اے نبی) آپ کی طرف کتاب کی جو وحی کی گئی ہے اس کی تلاوت کریں اور نماز قائم کریں ، یقیناً نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے اور اللہ کا ذکر سب سے بڑی چیز ہے اور تم جو کرتے ہو اللہ اسے خوب جانتا ہے۔

٤٦۔ اور تم اہل کتاب سے مناظرہ نہ کرو مگر بہتر طریقے سے سوائے ان لوگوں کے جو ان میں سے ظلم کے مرتکب ہوئے ہیں اور کہہ دو کہ ہم اس (کتاب) پر ایمان لائے ہیں جو ہماری طرف نازل کی گئی ہے اور اس (کتاب) پر بھی جو تمہاری طرف نازل کی گئی ہے اور ہمارا اور تمہارا معبود ایک ہی ہے اور ہم اسی کے فرمانبردار ہیں۔

٤٧۔ اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف کتاب نازل کی ہے ، پس جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وہ اس پر ایمان لاتے ہیں اور ان لوگوں میں سے بھی بعض اس پر ایمان لے آئے ہیں اور صرف کفار ہی ہماری آیات کا انکار کرتے ہیں۔

٤٨۔ اور (اے نبی) آپ اس (قرآن) سے پہلے کوئی کتاب نہیں پڑھتے تھے اور نہ ہی اسے اپنے ہاتھ سے لکھتے تھے ، اگر ایسا ہوتا تو اہل باطل شبہ کر سکتے تھے۔

٤٩۔ بلکہ یہ روشن نشانیاں ان کے سینوں میں ہیں جنہیں علم دیا گیا ہے اور ہماری آیات کا انکار وہی کرتے ہیں جو ظالم ہیں۔

٥٠۔ اور لوگ کہتے ہیں : اس شخص پر اس کے رب کی طرف سے نشانیاں کیوں نہیں اتاری گئیں ؟ کہہ دیجئے : نشانیاں تو بس اللہ کے پاس ہیں اور میں تو صرف واضح طور پر تنبیہ کرنے والا ہوں۔

٥١۔ کیا ان کے لیے یہ کافی نہیں ہے کہ ہم نے آپ پر کتاب نازل کی ہے جو انہیں سنائی جاتی ہے ؟ ایمان لانے والوں کے لیے یقیناً اس (کتاب) میں رحمت اور نصیحت ہے۔

٥٢۔ کہہ دیجئے : میرے اور تمہارے درمیان گواہی کے لیے اللہ کافی ہے ، وہ ان سب چیزوں کو جانتا ہے جو آسمانوں اور زمین میں ہیں اور جو لوگ باطل پر ایمان لائے اور اللہ کے منکر ہوئے وہی خسارے میں ہیں۔

٥٣۔ اور یہ لوگ آپ سے عذاب میں عجلت چاہتے ہیں اور اگر ایک وقت مقرر نہ ہوتا تو ان پر عذاب آ چکا ہوتا اور وہ (عذاب) ان پر اچانک ایسے حال میں آ کر رہے گا کہ انہیں خبر تک نہ ہو گی۔

٥٤۔ یہ لوگ آپ سے عذاب میں عجلت چاہتے ہیں حالانکہ دوزخ کفار کو گھیرے میں لے چکی ہے۔

٥٥۔ اس دن عذاب انہیں ان کے اوپر سے اور ان کے پاؤں کے نیچے سے گھیر لے گا اور (اللہ) کہے گا: اب ذائقہ چکھو ان کاموں کا جو تم کیا کرتے تھے۔

٥٦۔ اے میرے مومن بندو! میری زمین یقیناً وسیع ہے پس صرف میری عبادت کیا کرو۔

٥٧۔ ہر نفس کو موت (کا ذائقہ) چکھنا ہے پھر تم ہماری طرف پلٹائے جاؤ گے۔

٥٨۔ اور جو لوگ ایمان لائیں اور نیک کام کریں ہم انہیں جنت کے بلند و بالا محلات میں جگہ دیں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے ، عمل کرنے والوں کے لیے کیا ہی اچھا اجر ہے۔

٥٩۔ جنہوں نے صبر کیا اور اپنے رب پر بھروسا کرتے ہیں۔

٦٠۔ اور بہت سے جانور ایسے ہیں جو اپنا رزق اٹھائے نہیں پھرتے ، اللہ ہی انہیں رزق دیتا ہے اور تمہیں بھی اور وہ بڑا سننے والا، جاننے والا ہے۔

٦١۔اور اگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمان اور زمین کو کس نے پیدا کیا اور سور ج اور چاند کو کس نے مسخر کیا تو ضرور کہیں گے : اللہ نے ، تو پھر یہ کہاں الٹے جا رہے ہیں ؟

٦٢۔ اللہ اپنے بندوں میں سے جس کے لیے چاہتا ہے رزق کشادہ اور تنگ کر دیتا ہے ، اللہ یقیناً ہر چیز کا خوب علم رکھتا ہے۔

٦٣۔ اور اگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمان سے پانی کس نے نازل کیا اور اس کے ذریعے زمین کو مردہ ہونے کے بعد کس نے زندہ کر دیا؟ تو وہ ضرور کہیں گے : اللہ نے ، کہہ دیجئے : الحمد للہ، البتہ اکثر لوگ نہیں سمجھتے۔

٦٤۔ اور دنیاوی زندگی تو جی بہلانے اور کھیل کے سوا کچھ نہیں اور آخرت کا گھر ہی زندگی ہے ، اگر انہیں کچھ علم ہوتا۔

٦٥۔ وہ جب کشتی پر سوار ہوتے ہیں تو اللہ کو خلوص کے ساتھ پکارتے ہیں پھر جب وہ انہیں نجات دے کر خشکی تک پہنچا دیتا ہے تو وہ شرک کرنے لگتے ہیں۔

٦٦۔ تاکہ ہم نے جو انہیں (نجات) بخشی ہے اس کی ناشکری کریں اور مزے لوٹیں لہٰذا عنقریب انہیں معلوم ہو جائے گا۔

٦٧۔ کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے ایک پرامن حرم بنا دیا ہے جب کہ لوگ ان کے گرد و نواح سے اچک لیے جاتے تھے ؟ کیا یہ لوگ باطل پر ایمان لاتے ہیں اور اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کرتے ہیں ۔

٦٨۔ اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہو گا جو اللہ پر جھوٹ بہتان باندھے اور جب حق اس کے سامنے آ چکا ہو تو اس کی تکذیب کرے ؟ کیا جہنم میں کفار کے لیے ٹھکانا نہیں ہے ؟

٦٩۔ اور جو ہماری راہ میں جہاد کرتے ہیں ہم انہیں ضرور اپنے راستے کی ہدایت کریں گے اور بتحقیق اللہ نیکی کرنے والوں کے ساتھ ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button