کلمات قصار

نہج البلاغہ حکمت 349: اچھے اور بُرے اوصاف

(٣٤٩) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ

(۳۴۹)

مَنْ نَّظَرَ فِیْ عَیْبِ نَفْسِهِ اشْتَغَلَ عَنْ عَیْبِ غَیْرِهٖ، وَ مَنْ رَّضِیَ برِزْقِ اللهِ لَمْ یَحْزَنْ عَلٰى مَا فَاتَهٗ، وَ مَنْ سَلَّ سَیْفَ الْبَغْیِ قُتِلَ بِهٖ، وَ مَنْ كَابَدَ الْاَمُوْرَ عَطِبَ، وَ مَنِ اقْتَحَمَ اللُّجَجَ غَرِقَ، وَ مَنْ دَخَلَ مَدَاخِلَ السُّوْٓءِ اتُّهِمَ.

جو شخص اپنے عیوب پر نظر رکھے گا وہ دوسروں کی عیب جوئی سے باز رہے گا۔ اور جو اللہ کے دیئے ہوئے رزق پر خوش رہے گا وہ نہ ملنے والی چیز پر رنجیدہ نہیں ہو گا۔ جو ظلم کی تلوار کھینچتا ہے وہ اسی سے قتل ہوتا ہے۔ جو اہم امور کو زبردستی انجام دینا چاہتا ہے وہ تباہ و برباد ہوتا ہے۔ جو اٹھتی ہوئی موجوں میں پھاندتا ہے وہ ڈوبتا ہے۔ جو بدنامی کی جگہوں پر جائے گا وہ بدنام ہو گا۔

وَ مَنْ كَثُرَ كَلَامُهٗ كَثُرَ خَطَؤُهٗ، وَ مَنْ كَثُرَ خَطَؤُهٗ قَلَّ حَیَآؤُهٗ، وَ مَنْ قَلَّ حَیَآؤُهٗ قَلَّ وَرَعُهٗ،وَ مَنْ قَلَّ وَرَعُهٗ مَاتَ قَلْبُهٗ، وَ مَنْ مَّاتَ قَلْبُهٗ دَخَلَ النَّارَ.

جو زیادہ بولے گا وہ زیادہ لغزشیں کرے گا، اور جس کی لغزشیں زیادہ ہوں اس کی حیا کم ہو جائے گی، اور جس میں حیا کم ہو اس میں تقویٰ کم ہو گا، اور جس میں تقویٰ کم ہو گا اس کا دل مردہ ہو جائے گا، اور جس کا دل مردہ ہو گیا وہ دوزخ میں جا پڑا۔

وَ مَنْ نَّظَرَ فِیْ عُیُوْبِ النَّاسِ فَاَنْكَرَهَا ثُمَّ رَضِیَهَا لِنَفْسِهٖ فَذٰلِكَ الْاَحْمَقُ بِعَیْنِهٖ.

جو شخص لوگوں کے عیوب دیکھ کر ناک بھوں چڑھائے اور پھر انہیں اپنے لئے چاہے وہ سراسر احمق ہے۔

وَ الْقَنَاعَةُ مَالٌ لَّا یَنْفَدُ، وَ مَنْ اَكْثَرَ مِنْ ذِكْرِ الْمَوْتِ رَضِیَ مِنَ الدُّنْیَا بِالْیَسِیْرِ، وَ مَنْ عَلِمَ اَنَّ كَلَامَهٗ مِنْ عَمَلِهٖ قَلَّ كَلَامُهٗۤ اِلَّا فِیْمَا یَعْنِیْهِ.

قناعت ایسا سرمایہ ہے جو ختم نہیں ہوتا۔ جو موت کو زیادہ یاد رکھتا ہے وہ تھوڑی سی دنیا پر بھی خوش رہتا ہے۔ جو شخص یہ جانتا ہے کہ اس کا قول بھی عمل کا ایک جز ہے وہ مطلب کی بات کے علاوہ کلام نہیں کرتا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button