کلمات قصار

نہج البلاغہ حکمت 480: مفارقت

(٤٨٠) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ

(۴۸۰)

اِذَا احْتَشَمَ الْمُؤْمِنُ اَخَاهُ فَقَدْ فَارَقَهٗ.

جب کوئی مومن اپنے کسی بھائی کا احتشام کرے تو یہ اُس سے جدائی کا سبب ہو گا۔

قَالَ الرَّضِیُّ: یُقَالُ: حَشَمَهٗ وَ اَحْشَمَهٗ: اِذَا اَغْضَبَهٗ، وَ قِیْلَ: اَخْجَلَهٗ وَ احْتَشَمَهٗ: طَلَبَ ذٰلِكَ لَهٗ، وَ هُوَ مَظِنَّةُ مُفَارَقَتِهٖ.

سیّد رضیؒ کہتے ہیں کہ: ’’حشم و احشام‘‘ کے معنی ہیں غضبناک کرنا اور ایک معنی ہیں شرمندہ کرنا۔ اور ’’احتشام‘‘ کے معنی ہیں اس سے غصہ یا خجالت کا طالب ہونا اور ایسا کرنے سے جدائی کا امکان غالب ہوتا ہے۔

وَ هٰذَا حِيْنُ انْتِهَآءِ الْغَايَةِ بِنَا اِلٰى قَطْعِ الْمُخْتَارِ مِنْ كَلَامِ اَمِيْرِ الْمُؤْمِنِيْنَ ؑ، حَامِدِيْنَ لِلّٰهِ سُبْحَانَهٗ عَلٰى مَا مَنَّ بِهٖ مِنْ تَوْفِيْقِنَا لِضَمِّ مَا انْتَشَرَ مِنْ اَطْرَافِهٖ، وَ تَقْرِيْبِ مَا بَعُدَ مِنْ اَقْطَارِهٖ. وَ تَقَرَّرَ الْعَزْمُ كَمَا شَرَطْنَاۤ اَوَّلًا عَلٰى تَفْضِيْلِ اَوْرَاقٍ مِّنَ الْبَيَاضِ فِیْ اٰخِرِ كُلِّ بَابٍ مِّنَ الْاَبْوَابِ لِيَكُوْنَ لِاقْتِنَاصِ الشَّارِدِ، وَ اسْتِلْحَاقِ الْوَارِدِ. وَ مَا عَسٰۤى اَنْ‏ يَّظْهَرَ لَنَا بَعْدَ الْغُمُوْضِ وَ يَقَعُ اِلَيْنَا بَعْدَ الشُّذُوْذِ. وَ مَا تَوْفِيْقُنَاۤ اِلَّا بِاللّٰهِ عَلَيْهِ تَوَكَّلْنَا وَ هُوَ حَسْبُنَا وَ نِعْمَ الْوَكِيْلُ. وَ ذٰلِكَ فِیْ رَجَبٍ سَنَةَ اَرْبَعَ مِائَةٍ مِّنَ الْهِجْرَةِ.

اب یہ ہمارے پایانِ کار کی منزل ہے کہ ہم امیر المومنین علیہ السلام کے منتخب کلام کا سلسلہ ختم کریں۔ ہم اللہ سبحانہ کی بارگاہ میں شکر گزار ہیں کہ اُس نے ہم پر یہ احسان کیا کہ ہمیں توفیق دی کہ ہم حضرتؑ کے منتشر کلام کو یکجا کریں اور دور دست کلام کو قریب لائیں۔ ہمارا ارادہ ہے جیسا کہ پہلے طے کر چکے ہیں کہ ان ابواب میں سے ہر باب کے آخر میں کچھ سادہ ورق چھوڑ دیں تاکہ جو کلام اب تک ہاتھ نہیں لگا اُسے قابو میں لا سکیں اور جو ملے اُسے درج کر دیں۔ شاید ایسا کلام جو اس وقت ہماری نظروں سے اوجھل ہے، بعد میں ہمارے لئے ظاہر ہو اور دور ہونے کے بعد ہمارے دامن میں سمٹ آئے۔ ہمیں توفیق حاصل ہے تو اللہ سے اور اسی پر ہمارا بھروسا ہے اور وہی ہمارے لئے کافی اور اچھا کارساز ہے۔

یہ کتاب ماہ رجب سن ۴۰۰ ہجری میں اختتام کو پہنچی۔

وَ صَلَّى اللّٰهُ عَلٰى سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ خَاتَمِ الرُّسُلِ وَ الْهَادِیْ اِلٰى خَيْرِ السُّبُلِ وَ اٰلِهِ الطَّاهِرِيْنَ وَ اَصْحَابِهٖ نَجُوْمَ الْيَقِيْنِ.

بتائید اِیزد سبحان ترجمه نھج البلاغه ظھر روز جمعه، ھیجدھم ماہِ رجب، سال ھزار و سه صد و ھفتاد و پنج (۱۳۷۵ھ) در بلدہ لاھور پایان یافت۔

وَ اَسْئَلُ اللّٰہَ اَنْ یَّجْعَلَ ذٰلِکَ لِیْ وَ لِوَالِدَیَّ خَیْرَ وَسِیْلَۃٍ اِلٰی نَیْلِ مَثُوْبَاتِہٖ وَ مَرْضَاتِہٖ یَوْمَ الدِّیْنِ بِمَنِّہٖ وَ کَرَمِہٖ اِنَّہٗ اَرَحْمُ الرَّاحِمِیْنَ.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button