شمع زندگی

269۔ محاسبہ

مَنْ حَاسَبَ نَفْسَهٗ رَبِحَ وَ مَنْ غَفَلَ عَنْهَا خَسِرَ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۲۰۸)
جو شخص اپنے نفس کا محاسبہ کرتا ہے وہ فائدہ اٹھاتا ہے اور جو غفلت کرتا ہے وہ نقصان میں رہتا ہے۔

انسان مادی زندگی میں حساب رکھنے کے فوائد سے آگاہ ہے اور تاجر اس کے عادی ہوتے ہیں۔ چھوٹا سا دکان دار بھی ہوگا تو شام کو اپنے مخصوص طریقے سے دن کے کاروبار کا حساب کرے گا۔ ہر روز حساب کے جدید سے جدید ذرائع ایجاد ہوتے جا رہے ہیں اور حساب کرنے والے ماہرین کی ضرورت و اہمیت واضح ہو رہی ہے۔حساب کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ انسان کو مالیات میں فائدے اور نقصان کا علم ہوتا ہے اور نقصان کی صورت میں اس سے بچنے کی راہیں سوچتا ہے اور اس کے لئے ماہرین سے مشورہ کرتا ہے۔ فائدے کی صورت میں اسے بڑھانے کے لئے مزید قدم اٹھاتا ہے۔ جتنی کوئی چیز قیمتی ہوتی ہے اتنا ہی اس کا حساب دقیق اور مفید ہوتا ہے اور اس کے ذرائع بھی اہم ہوتے ہیں۔ انسان کے لیے قیمتی ترین چیزوں میں سے اس کی اپنی زندگی اور اپنی ذات ہے۔ اگر ذات کو نقصان سے بچانا ہے تو اس کا محاسبہ ضروری ہے اور محاسبے سے پہلے یہ جاننا لازمی ہے کہ اس میں فائدہ کیا ہے اور نقصان کیا ہے۔

ذات کو نقصان پہنچانے والی چیزوں میں سے سب سے بڑی چیز غفلت ہے جس کا امیرالمومنینؑ نے بھی یہاں ذکر کیا یعنی جو جی چاہے کرے ،اس کی جو خواہشیں ہوں انھیں انجام دے تو یہ غفلت و بے حسابی ہے۔ انسان کو چاہیے دکاندار کی طرح ہر شام دیکھے مجھ سے کسی کی زندگی کو نقصان تو نہیں ہوا، کسی کا دل تو نہیں دکھا، کسی کو مجھ سے مایوسی تو نہیں ہوئی، زندگی اور نعمات دینے والےکے حکم کی مخالفت تو نہیں ہوئی، اب اگر کہیں یہ امور سرزد ہوئے ہیں تو انسانیت کے لئے نقصان دہ ہیں لہٰذا اس کے مداوا کی کوشش کرے۔ جن کا دل دکھایا ان سے معذرت کرے، خالق کی مخالفت کی ہے تو اس کے حضور توبہ کرے۔ کامیاب شخص وہی ہے جو نفس کو بے لگام نہیں چھوڑتا، اس کی سرکشی پر اسے سرزنش کرتا ہے اور اس کی خواہشوں او ر رغبتوں کا حساب رکھتا ہے اور اسے من مانی نہیں کرنے دیتا۔ جو شخص ان چیزوں سے غافل رہا وہ نقصان اور گھاٹے میں رہا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button