مکتوبات

مکتوب ۱۹)

(۱٩) وَ مِنْ كِتَابٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ

مکتوب (۱۹)

اِلٰى بَعْضِ عُمَّالِهٖ

ایک عامل کے نام

اَمَّا بَعْدُ! فَاِنَّ دَهَاقِیْنَ اَهْلِ بَلَدِكَ شَكَوْا مِنْكَ غِلْظَةً وَّ قَسْوَةً، وَ احْتِقَارًا وَّ جَفْوَةً، وَ نَظَرْتُ فَلَمْ اَرَهُمْ اَهْلًا لِّاَنْ یُّدْنَوْا لِشِرْكِهِمْ، وَ لَاۤ اَنْ یُّقْصَوْا وَ یُجْفَوْا لِعَهْدِهِمْ، فَالْبَسْ لَهُمْ جِلْبَابًا مِّنَ اللِّیْنِ تَشُوْبُهٗ بِطَرَفٍ مِّنَ الشِّدَّةِ، وَ دَاوِلْ لَّهُمْ بَیْنَ الْقَسْوَةِ وَ الرَّاْفَةِ، وَ امْزُجْ لَهُمْ بَیْنَ التَّقْرِیْبِ وَ الْاِدْنَآءِ، وَ الْاِبْعَادِ وَ الْاِقْصَآءِ، اِنْ شَآءَ اللهُ.

تمہارے شہر کے زمینداروں نے تمہاری سختی، سنگدلی، تحقیر آمیز برتاؤ اور تشدد کے رویہ کی شکایت کی ہے ۔میں نے غور کیا تو وہ شرک کی وجہ سے اس قابل تو نظر نہیں آتے کہ انہیں نزدیک کر لیا جائے، اور معاہدہ کی بنا پر انہیں دور پھینکا اور دھتکارا بھی نہیں جاسکتا، لہٰذا ان کیلئے نرمی کا ایسا شعار اختیار کرو جس میں کہیں کہیں سختی کی بھی جھلک ہو اور کبھی سختی کر لو اور کبھی نرمی برتو، اور قرب و بعد اور نزدیکی و دوری کو سمو کر بین بین راستہ اختیار کرو۔ ان شاء اللہ۔

۱؂یہ لوگ مجوسی تھے اس لئے حضرتؑ کے عامل کا رویہ ان کے ساتھ ویسا نہ تھا جو عام مسلمانوں کے ساتھ تھا، جس سے متاثر ہو کر ان لوگوں نے امیر المومنین علیہ السلام کو شکایت کا خط لکھا اور اپنے حکمران کے تشدد کا شکوہ کیا، جس کے جواب میں حضرتؑ نے اپنے عامل کو تحریر فرمایا کہ وہ ان سے ایسا برتاؤ کریں کہ جس میں نہ تشدد ہو اور نہ اتنی نرمی کہ وہ اس سے ناجائز فائدہ اٹھاکر شر انگیزی پر اتر آئیں۔ کیونکہ انہیں پوری ڈھیل دے دی جائے تو وہ حکومت کے خلاف ریشہ دوانیوں میں کھو جاتے ہیں اور کوئی نہ کوئی فتنہ کھڑا کر کے ملک کے نظم و نسق میں روڑے اٹکاتے ہیں اور پوری طرح سختی و تشدد کا برتاؤ اس لئے روا نہیں رکھا جا سکتا کہ وہ رعایا میں شمار ہوتے ہیں اور اس اعتبار سے ان کے حقوق کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button