مکتوبات

مکتوب (۶۱)

(٦۱) وَ مِنْ كِتَابٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ

مکتوب (۶۱)

اِلٰى كُمَیْلِ بْنِ زِیَادٍ النَّخَعِىِّ، وَ هُوَ عَامِلُهٗ عَلٰى هِیْتٍ، یُنْكِرُ عَلَیْهِ تَرْكَهٗ دَفْعَ مَنْ یَّجْتَازُ بِهٖ مِنْ جَیْشِ الْعَدُوِّ طَالِبًا لِّلْغَارَةِ:

والی ہیت کمیل ابن زیاد نحعی کے نام۔ اس میں ان کے اس طرز عمل پر ناپسندیدگی کا اظہار فرمایا ہے کہ جب دشمن کی فوجیں لوٹ مار کے قصد سے ان کے علاقہ کی طرف سے گزریں تو انہوں نے ان کو روکا نہیں۔

اَمَّا بَعْدُ! فَاِنَّ تَضْیِیْعَ الْمَرْءِ مَا وُلِّیَ وَ تَكَلُّفَهٗ مَا كُفِیَ، لَعَجْزٌ حَاضِرٌ وَّ رَاْیٌ مُّتَبَّرٌ، وَ اِنَّ تَعَاطِیَكَ الْغَارَةَ عَلٰۤى اَهْلِ قِرْقِیْسِیَا، وَ تَعْطِیْلَكَ مَسَالِحَكَ الَّتِیْ وَلَّیْنَاكَ، لَیْسَ بِهَا مَنْ یَّمْنَعُهَا، وَ لَا یَرُدُّ الْجَیْشَ عَنْهَا لَرَاْیٌ شَعَاعٌ، فَقَدْ صِرْتَ جِسْرًا لِّمَنْ اَرَادَ الْغَارَةَ مِنْ اَعْدَآئِكَ عَلٰۤى اَوْلِیَآئِكَ، غَیْرَ شَدِیْدِ الْمَنْكِبِ، وَ لَا مَهِیْبِ الْجَانِبِ، وَ لَا سَادٍّ ثُغْرَةً، وَ لَا كَاسِرٍ شَوْكَةً، وَ لَا مُغْنٍ عَنْ اَهْلِ مِصْرِهٖ، وَ لَا مُجْزٍ عَنْ اَمِیْرِهٖ.

آدمی کا اس کام کو نظر انداز کر دینا کہ جو اسے سپرد کیا گیا ہے اور جو کام اس کے بجائے دوسروں سے متعلق ہے اس میں خواہ مخواہ کو گھسنا ایک کھلی ہوئی کمزوری اور تباہ کن فکر ہے۔ تمہارا اہل قرقیسیا پر دھاوا بول دینا اور اپنی سرحدوں کو خالی چھوڑ دینا جبکہ وہاں نہ کوئی حفاظت کرنے والا ہے نہ دشمن کی سپاہ کو روکنے والا ہے، ایک پریشان خیالی کا مظاہرہ تھا۔ اس طرح تم اپنے دشمنوں کیلئے پل بن گئے جو تمہارے دوستوں پر حملہ آور ہونے کا ارادہ رکھتے ہوں، اس عالم میں کہ نہ تمہارے بازوؤں میں توانائی ہے، نہ تمہارا کچھ رعب و دبدبہ ہے، نہ تم دشمن کا راستہ روکنے والے ہو، نہ اس کا زور توڑنے والے ہو، نہ اپنے شہر والوں کے کام آنے والے ہو اور نہ اپنے امیر کی طرف سے کوئی کام انجام دینے والے ہو۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button