کلمات قصار

نہج البلاغہ حکمت 293: بے وقوف کی مصاحبت

(٢٩٣) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ

(۲۹۳)

لَا تَصْحَبِ الْمَآئِقَ، فَاِنَّهٗ یُزَیِّنُ لَكَ فِعْلَهٗ، وَ یَوَدُّ اَنْ تَكُوْنَ مِثْلَهٗ.

بے وقوف کی ہم نشینی اختیار نہ کرو، کیونکہ وہ تمہارے سامنے اپنے کاموں کو سجا کر پیش کرے گا اور یہ چاہے گا کہ تم اسی کے ایسے ہو جاؤ۔

بے وقوف انسان اپنے طریق کار کو صحیح سمجھتے ہوئے اپنے دوست سے بھی یہی چاہتا ہے کہ وہ اس کا سا طور طریقہ اختیار کرے اور جیسا وہ خود ہے ویسا ہی وہ ہو جائے۔ اس کے یہ معنی نہیں کہ وہ یہ چاہتا ہے کہ اس کا دوست بھی اس جیسا بے وقوف ہو جائے، کیونکہ وہ اپنے کو بے وقوف ہی کب سمجھتا ہے جو یہ چاہے اور اگر سمجھتا ہوتا تو بے وقوف ہی کیوں ہوتا۔ بلکہ اپنے کو عقلمند اور اپنے طریقہ کار کو صحیح سمجھتے ہوئے اپنے دوست کو بھی اپنے ہی ایسا ’’عقلمند‘‘ دیکھنا چاہتا ہے۔ اس لئے وہ اپنی رائے کو سجا کر اس کے سامنے پیش کرتا ہے اور اس پر عمل پیرا ہونے کا اس سے خواہش مند ہوتا ہے اور ہو سکتا ہے کہ اس کا دوست اس کی باتوں سے متاثر ہو کر اس کی راہ پرچل پڑے۔ اس لئے اس سے الگ تھلگ رہنا ہی مفید ثابت ہو سکتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button