شمع زندگی

268۔ نیکی سے بد دلی

لَا یُزَهِّدَنَّکَ فِی الْمَعْرُوْفِ مَنْ لَا یَشْکُرُهٗ لَکَ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۲۰۴)
کسی شخص کا تمھارے حسنِ سلوک پر شکر گزار نہ ہونا تمہیں نیکی اور بھلائی سے بد دل نہ کر دے۔

انسان کسی پر احسان کرتا ہے تو اسے تین قسم کے لوگوں سے واسطہ پڑتا ہے۔ کچھ ایسے محسن شناس ہوتے ہیں کہ احسان کرنے والے کو ساری زندگی یاد رکھتے ہیں۔ کچھ احسان فراموش ہوتے ہیں جو لے کر شکریہ ادا کرنا بھی بھول جاتے ہیں اور کچھ ایسے ہوتے ہیں جو احسان کو احسان سمجھنے کے بجائے اسے اپنا حق سمجھتے ہیں۔ دوسری اور تیسری قسم کے لوگوں کا رویہ بعض اوقات احسان اور بھلائی کرنے والے کے جذبوں کو کمزور کر دیتا ہے۔ امیرالمؤمنینؑ نے ان احسان کرنے والوں کے جذبات کو زندہ رکھنے اور اچھائی سے بد دل نہ ہونے کے لیے فرمایا کہ اگر یہ شکریہ ادا نہیں کرتے تو آپ کے حسنِ عمل کو دیکھ کر کچھ لوگ آپ کی اس سے بڑھ کر حوصلہ افزائی اور شکر گزاری کریں گے جس کی آپ کو ان سے توقع تھی۔

اس لیے آپؑ نے یہاں تاکید فرمائی کہ آپ اپنا کام جاری رکھیں، ضرورت مندوں کی ضرورتوں کو پورا کرتے رہیں، کسی سے اچھائی یا شکر گزاری کی توقع نہ رکھیں۔ آپؑ نے کلام کے آخر میں ایک آیت تلاوت کی کہ کوئی شکریہ ادا کرے یا نہ کرے ’’احسان کرنے والے کو اللہ تعالیٰ دوست و محبوب رکھتا ہے‘‘ یعنی جس نے آپ کو دینے کی توفیق دی اس کی محبت میں آپ دیتے جائیں تو اس وجہ سے وہ آپ سے محبت رکھتا ہے۔

کبھی ایسے افراد بھی پیدا ہو جاتے ہیں جو احسان فراموشی سے بھی بڑھ کر محسن کشی پر اتر آتے ہیں۔ استاد نے شاگرد کو محنت سے پڑھایا اور وہ استاد ہی کے مقابلے میں آ گیا یا ہنر سکھایا اور وہ سیکھ کر اس ہنر کو سکھانے والے کے خلاف ہی استعمال کرنے لگا مگر امامؑ کی تعلیم یہی ہے کہ اسے اپنا کام کرنے دیں آپ اپنا کام جاری رکھیں اس لیے کہ کوئی شکر ادا کرنے والا نہ ہوا تو آپ کو اس نیک عمل پر اللہ تعالیٰ کی محبت ضرور ملے گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button