شمع زندگیھوم پیج

84۔ ضد

وَ اِیَّاكَ اَنْ تَجْمَحَ بِكَ مَطِيَّةُ اللَّجَاجِ۔ (وصیت ۳۱)
خبردار! مبادا دشمنی و عناد کی سواریاں تم سے منہ زوری کرنے لگیں۔

انسان کبھی جہالت و غلط فہمی کی وجہ سے غلط راہ پر چل پڑتا ہے یا خلاف حقیقت بات کو قبول کر لیتا ہے اور کبھی اس غلطی سے آگاہ ہوتا ہے مگر کسی دشمنی و عناد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے اس غلطی کو اپنائے رکھتا ہے اور ڈٹا رہتا ہے۔ اس میں حقیقت کو قبول کرنے کی ہمت نہیں ہوتی۔ امیر المؤمنینؑ نے یہاں اس کردار کو اور تعصب و ضد کے اس عمل کو منہ زور سواریوں سے تشبیہ دی ہے اور خبردار کیا ہے کہ یہ سوچ سرکش سواری بن جائے تو انسان کو انسانیت سے گرا دیتی ہے اور جھگڑے فساد کی اور تعصب و عناد کی یہ سواریاں عقل و فہم کو پاؤں تلے روند دیتی ہیں۔انسان کو چاہیے کہ حقیقت کو تلاش کرے اور جب حقیقت اس کے لیے واضح ہو تو اسے قبول کرے اور حق کے سامنے سر تسلیم خم کرے۔ یوں اس کی عزت و آبرو میں اضافہ ہوگا کمی نہیں ہوگی اور کمال انسانیت کی راہیں اس کے لیے واضح اور آسان ہوں گی۔
باکمال لوگ ضد اور جھگڑے میں الجھ کر اپنی منزل کو نہیں بھولتے بلکہ کوئی ان سے الجھنا بھی چاہے تو وہ راہ بدل کر منزل کی طرف روانہ ہو جاتے ہیں۔راستی روکنے والوں کی غلطیوں سے در گزر کرتے ہیں اور اپنے قیمتی وقت کو مقصد تک پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔راستے میں ایک دوسرے سے الجھنے والے افراد کا زندگی کا کوئی مقصد نہیں ہوتا اس لیے وہ زندگی کو غھٹیا حرکات میں خرچ کرتے ہیں۔
لوگ خود کو بچا کر آگے بڑھ جانے والے مسافر کو بزدل کہیں تو اس کی پرواہ نہیں کرنی چاہیے اس لیے کہ ایک دانا کے بقول لوگ کیچڑ سے اپنا لباس بچا کر راستہ بدل لیتے ہیں اور کیچڑ اس غرور میں مبتلا ہو جاتا ہے کہ لوگ مجھ سے ڈرتے ہیں۔ راہ کا کیچڑ آپ کو بزدل سمجھے تو سمجھنے دیجئے آپ آگے بڑھیے۔
۔

شمع زندگی

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button