شمع زندگیھوم پیج

144۔ بد بخت

فَاِنَّ الشَّقِیَّ مَنْ حُرِمَ نَفْعَ مَا اُوْتِيَ مِنَ الْعَقْلِ وَ التَّجْرِبَةِ۔ (خط ۶۹)
یقیناً وہ بد بخت ہے جو عقل و تجربہ کے ہوتے ہوئے اس کے فوائد سے محروم رہے۔

انسان کی زندگی میں بہت سے مواقع آتے ہیں جن سے وہ اپنی زندگی سنوار سکتا ہے اور خود کو کمال انسانی تک پہنچا سکتا ہے۔ کبھی کوئی ایسا مخلص استاد، تو کبھی کوئی خیر خواہ دوست، مگر زندگی میں دو چیزیں سکھانے کا بہترین ذریعہ ہیں، عقل اور تجربہ۔ بلکہ امیرالمؤمنینؑ نے ایک مقام پر تو تجربہ ہی کو عقل قرار دیا اور ان دونوں کو یوں اکھٹا کیا جا سکتا ہے کہ لوگوں کے سیکھنے کے جو تجربے تاریخ میں ثبت ہیں انھیں سامنے رکھا جائے اور عقل کو استعمال کر کے ان سے سبق لیا جائے۔ دوسروں کے تجربوں سے سیکھنے میں وقت بھی بچے گا اور سیکھنے کی گنجائش بھی زیادہ ہوگی کیونکہ آدمی کئی لوگوں کے تجربات کو سامنے رکھ سکتا ہے۔ یوں انسان سعادت مند زندگی اپنا سکتا ہے۔ امیرالمؤمنینؑ نے عقل و تجربات کی اہمیت ان لفظوں میں واضح فرمائی کہ جو شخص ان سے بھی نہ سیکھے وہ یقیناً بد بخت اور ناکام ہے۔

شمع زندگی

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button