شمع زندگیھوم پیج

168۔ خوف کا نتیجہ

قُرِنَتِ الْهَيْبَةُ بِالْخَيْبَةِ وَ الْحَيَآءُ بِالْحِرْمَانِ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۲۰)
خوف کا نتیجہ ناکامی اور شرم کا نتیجہ محرومی ہے۔

انسان کو ترقی کی منازل طے کرنے کے لئے عمل کی بلند چوٹیوں کو عبور کرنا پڑتا ہے۔ بلند منصوبے بنا کر ان میں پھاندنا پڑتا ہے۔ اب بہت سے کم ہمت افراد ان سختیوں سے خوف زدہ ہوتے ہیں یا نا کامی کے خوف میں مبتلا ہو جاتے ہیں تو اس قسم کا خوف انہیں بڑے فیصلے کرنے اور بڑا قدم اٹھانے سے روک دیتا ہے۔ ایسے خوف زدہ آدمی کی زندگی ناکامی میں ہی گزر جاتی ہے۔ جو شخص گھڑ سواری اس لیے نہیں کرتا کہ گر نہ جاؤں تو وہ کبھی گھڑ سوار نہیں بن سکتا اُسے معلوم ہونا چاہے کہ شہ سوار میدان میں گرتے رہتے ہیں جو بچہ گھٹنوں کے بل چلتا ہے وہ کیا گرے گا۔

بعض اوقات معاشرے میں کچھ چیزیں معیوب تصور کی جاتی ہیں اور انہیں تحقیر آمیز نگاہوں سے دیکھا جاتا ہے جو حقیقت میں معیوب نہیں ہوتیں۔ تو ان کی طرف قدم اٹھانے سے ڈرنا ناکامی کا سبب بنتا ہے۔ فلاں کیا کہے گا، یا اگر میں فیل ہو گیا تو کیا ہوگا، اسے اگر بے جا خوف کہا جائے تو مناسب ہوگا کہ بے جا خوف ناکامی کا اور محرومی کا سبب بنتا ہے۔ اسی طرح بے جا شرمانا بھی ترقی و کامیابی میں رکاوٹ بن جاتا ہے مثلا ایک شخص کی عمر کافی ہو چکی ہے وہ علم حاصل کرنے سے شرماتا ہے کہ لوگ کیا کہیں گے، ایسا شخص علم سے محروم رہے گا۔

شمع زندگی

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button