شمع زندگی

167۔ درگزر

اَقِيْلُوْا ذَوِي الْمُرُوْءَاتِ عَثَرَاتِهِمْ۔ (نہج البلاغہ حکمت 19)
با مروت لوگوں کی لغزشوں سے درگزر کرو۔

انسان کو زندگی میں مختلف قسم کے لوگوں کے ساتھ واسطہ پڑتا ہے اور ان لوگوں کی طبیعت کے مطابق ان سے برتاؤ ہونا چاہیے۔ امیرالمؤمنین امام علی علیہ السلام نے اس فرمان میں با مروت لوگوں کی لغزشوں اور خطاؤں سے درگزر کرنے کی تاکید ہے۔ ساتھ یہ بھی فرمایا کہ با مروّت شخص سے اگر لغزش سرزد ہوتی ہے تو اللہ اس کے ہاتھ میں ہاتھ دے کر اٹھا لیتا ہے۔

با مروّت شخص سے مراد وہ ہے جس نے اپنی ساری زندگی خوش اخلاقی، سخاوت، عفت، خدمت خلق، دوسروں کی خطاؤں سے چشم پوشی جیسی صفات میں گزار دی ہو۔ ایسا شخص معاشرے کا ایک مہذب فرد شمار ہوتا ہے مگر اس سے بھی خطا ممکن ہے اور خطا ہو جائے تو اس کے پلٹ آنے کا اور خطا پر توبہ کر لینے کا زیادہ امکان ہوتا ہے اس لیے آپ بھی اس کی لغزش سے درگزر کریں۔

معاشرے میں اگر کوئی شریف غلطی کر بیٹھے تو اکثر اس کی غلطی کو زیادہ اچھالا جاتا ہے کہ فلاں نے یہ کیا۔ جبکہ امیرالمؤمنین امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں اگر اس کا سابقہ اچھا ہے تو کوشش کریں اس پر حسن ظن باقی رہے۔

انتظامی امور میں بھی یہ اصول بہت مفید ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ کسی ایک غلطی پر کسی شخص کی ماضی کی تمام محنت پر خاک نہیں ڈالنی چاہیے بلکہ اسے اصلاح کا موقع دینا چاہیے۔

Forgive the shortcomings of considerate people. (Nahjul Balagha Saying 19)

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button