شمع زندگیمیڈیا گیلری

341۔ اسباب ِ گناہ

اَلْحِرْصُ وَ الْكِبْرُ وَ الْحَسَدُ دَوَاعٍ اِلَى التَّقَحُّمِ فِي الذُّنُوْبِ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۳۷۱)
حرص، تکبر اور حسد گناہوں میں کود پڑنے کے اسباب ہیں۔

انسان کو منزل مقصود تک پہنچانے کے لیے جہاں رہنما راہوں کو آسان اور روشن کرتے ہیں وہیں راہ کی رکاوٹوں سے آگاہ و خبردار کرتے ہیں اور ان رکاوٹوں کو عبور کرنے کے طریقوں سے بھی مطلع کرتے ہیں۔ اس فرمان میں امیر المؤمنینؑ نے کمال ِانسانی میں حائل ہونے والی تین رکاوٹوں کا ذکر کیا۔ یہ فقط رکاوٹیں ہی نہیں بلکہ بلندی پر پہنچنے کے بعد اگر کوئی انسان ان تینوں میں سے کسی ایک سے ٹھوکر کھائے تو وہ پستی میں گر جاتا ہے۔

یہ رکاوٹیں پھر دوسری رکاوٹوں کا سبب بنتی ہے۔ ان تینوں کمزوریوں کا تذکرہ الگ الگ بھی ہو چکا ہے مگر یہاں انھیں ایک ساتھ بیان کیا گیا۔ اگر کوئی ان میں سے کسی ایک سے دو چار ہو تو وہ پستی میں گر جاتا ہے اور اگر کہیں تینوں جمع ہو جائیں تو وہ شخص یقیناً انسانیت کی منزل کو کھو دے گا۔

حرص یعنی مزید کی طلب چاہے جیسے بھی حاصل ہو، اس کے لیے کتنی ہی غلطیاں کرنی پڑیں۔ حسد یعنی کوئی اچھی شے کسی اور کے پاس نہ ہو، چاہے اِسے ملے یا نہ ملے اور یہ خواہش کئی اور برائیوں کا سبب بنتی ہے۔ تکبر یعنی بغیر حق کے خود کو دوسروں سے بڑا سمجھنا اور یہ مرض انسان کو شیطان بنا دیت ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button