کلمات قصار

نہج البلاغہ حکمت 57: قناعت

(٥٧) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ

(۵۷)

اَلْقَنَاعَةُ مَالٌ لَّا یَنْفَدُ.

قناعت وہ سرمایہ ہے جو ختم نہیں ہو سکتا۔

قَالَ الرَّضِیُّ: وَ قَدْ رُوِىَ هٰذَا الْكَلَامُ عَنِ النَّبِىِّ ﷺ.

علامہ رضیؒ فرماتے ہیں کہ: یہ کلام پیغمبر اکرم ﷺ سے بھی مروی ہے۔

’’قناعت‘‘ کا مفہوم یہ ہے کہ انسان کو جو میسر ہو اس پر خوش و خرم رہے اور کم ملنے پر کبیدہ خاطر و شاکی نہ ہو اور اگر تھوڑے پر مطمئن نہیں ہو گا تو رشوت، خیانت اور مکر و فریب ایسے محرمات اخلاقی کے ذریعہ اپنے دامن حرص کو بھرنے کی کوشش کرے گا۔ کیونکہ حرص کا تقاضا ہی یہ ہے جس طرح بن پڑے خواہشات کو پورا کیا جائے اور ان خواہشات کا سلسلہ کہیں پر رکنے نہیں پاتا۔ کیونکہ ایک خواہش کا پورا ہونا دوسری خواہش کی تمہید بن جایا کرتا ہے اور جوں جوں انسان کی خواہشیں کامیابی سے ہمکنار ہوتی ہیں اس کی احتیاج بڑھتی ہی جاتی ہے۔ اس لئے کبھی بھی محتاجی و بے اطمینانی سے نجات حاصل نہیں کر سکتا۔ اگر اس بڑھتی ہوئی خواہش کو روکا جا سکتا ہے تو وہ صرف قناعت سے کہ جو ناگزیر ضرورتوں کے علاوہ ہر ضرورت سے مستغنی بنا دیتی ہے اور وہ لازوال سرمایہ ہے جو ہمیشہ کیلئے فارغ البال کر دیتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button